اوریا مقبول جان کا امپورٹڈ سرکار کو کھلا چیلنج
لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار اوریا مقبول جان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔25 جولائی کو یہ تینوں طبقات ایک ساتھ
ایک میز پر نظر آئے اور دُنیا کی جدید مہذب تاریخ نے یہ پہلا انوکھا منظر دیکھا کہ کسی ملک کی حکومت نے جس کا فرضِ عین ہی عدالت کا حکم نافذ کرنا تھا،
اس حکومت نے عدالت کا حکم ماننے سے انکار کر دیا۔ ان کے چہروں پر غصہ، نفرت اور طیش دیکھنے والا تھا۔ ہر کسی کی آنکھوں میں خون اُترا ہوا تھا۔
یہ غصہ عدالت پر نہیں تھا۔ اس کی وجہ پاکستانی عوام کا وہ 63 فیصد نوجوان طبقہ ہے جن کی عمریں 14 سے 35 سال تک ہیں۔
اس طبقے نے اچانک دس اپریل کو ان تینوں طبقات کا طوقِ غلامی اُتار پھینکنے کا اعلان کر دیا اور 17 جولائی کو اس پر مہرِ تصدیق ثبت کر دی۔ نوجوانوں کی یہ تعداد اتنی بڑی ہے
کہ اب کوئی زمیندار صفت رہنما اپنے غنڈوں سے انہیں ٹھکانے بھی نہیں لگا سکتا، کوئی صنعت کار صفت لیڈر انہیں بھٹی میں پھنکوا کر خاموش نہیں کر سکتا
اور نہ ہی کوئی عالم صفت رہنما ان 63 فیصد نوجوانوں کو فتوے سے بیک وقت ،
مرتد اور کافر قرار دے سکتا ہے۔ بے بسی و لاچاری میں غصہ عدالت پر نکالا گیا۔ انہیں اندازہ ہی نہیں کہ وقت نے ان کے پائوں تلے سے زمین کھینچ لی ہے۔
اب وہ، ان کی سیاست، نسلی تفاخر اور تکبر عوام کے جمِ غفیر کے پائوں تلے کچلا جا چکا ہے۔ اندازہ نہیں ہے، تو اپنا یہ اندازِ تکلم لے کر ایک دن عوام کے درمیان جا کر دیکھ لو۔