سیٹھ عابد اول درجے کا فنکار اور جھوٹا تھا ۔۔۔۔
لاہور (ویب ڈیسک) نامور پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔اس سے پہلے بھی عرض کرچکا ہوں کہ اسی قسم کی غلط بیانی سیٹھ عابد مرحوم نےکی تھی کہ انھوں نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں کلیدی رول ادا کیا تھا۔ اگر ایٹم بنانے میں سونا استعمال ہوتا تو
میں شاید کہہ دیتا کہ ہم نے جو سونا خریدا، وہ شاید بیرون ملک سے لے کر آئے ہونگے مگر اس میں ایک تولہ سونا بھی نہیں لگتا۔ اس جھوٹے دعوے کی بنیاد پر انہوں نے محکمہ کسٹم اور انکم ٹیکس سے ناجائز فائدے اُٹھائے۔ حقیقت یہ ہے کہ میں اس شخص سے زندگی میں پہلی بار ریٹائرمنٹ کے 15برس بعد لاہور میں ایک فلاحی اسپتال کی تعمیر کے ڈنر میں ملا تھا۔ میرے دست راست جناب شوکت ورک نے ان کو بلالیا تھا
کہ کچھ چندہ دیدینگے۔ انھوں نے وہاں 25 لاکھ کا وعدہ کیااور 25روپے بھی نہیں دیے۔ایک اور جھوٹ جس کو ایک انگریزی روزنامہ نے بہت اچھالا تھا وہ یہ تھا کہ کہوٹہ کی پلاننگ اور کامیابی میں مرحوم وزیر خارجہ ڈاکٹر مبشر نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ جب میں پاکستان آیا اور بھٹو صاحب کے اصرار پر (اور بیگم کی رضامندی حاصل کرکے) یہاں ٹھہر گیا
اور اس پروجیکٹ پر کام شروع کیا تو اس وقت وزیر خارجہ جناب عبدالحفیظ پیرزادہ تھے۔ ڈاکٹر مبشر مُلک کی معیشت کو قومیا کر اور تباہ کرکے رخصت ہوچکے تھے۔ بھٹو صاحب نے یہ راز عبدالحفیظ پیرزادہ کو بھی نہیں بتایا تھا۔ اس بارے میں صرف مرحوم اے جی این قاضی، آغا شاہی اور غلام اسحٰق خان کو معلوم تھا اور بعد میں جنرل ضیاء کو صرف یہ بتایا گیا تھا کہ نیوکلیر پر کچھ کام شروع کیا ہے اور ڈاکٹر صاحب کو آرمی کے چند سول انجینئر دیدیں کہ وہ ان کی عمارتیں وغیرہ بنوادیں۔ میں نے جب اس غلط بیانی
پر ایڈیٹر کو نوٹ لکھا کہ ڈاکٹر مبشر کا کوئی تعلق نہیں تھا تو انھوں نے اس کو شائع نہیں کیا۔ یہ صحافت کا معیار ہے۔دیکھئے قول و فعل میں فرق کو منافقت کہا جاتا ہے اور جھوٹ بولنے پر اللہ تعالیٰ نے کلام مجید میں لعنت بھیجی ہے جس پر اللہ تعالیٰ لعنت بھیج دے اس کا مقام جہنم ہے
اور جہنم کا عذاب بہت سخت اور تکلیف دہ ہے۔ ان لوگوں کے منہ، آنکھیں، ہاتھ، ناک، کان ان کے گناہوں کی گواہی دینگے۔ دراصل اس کلچر (ثقافت) کی لعنت اس ملک میں بعض حکمرانوں نے شروع کی ہے۔ جب یہ سیاسی شعبدہ باز حکمران بنے تو انہوں نے جھوٹے وعدے کر کر کے عوام کو نا صرف دھوکہ دیا بلکہ ان کو بھی جھوٹ بولنے کا عادی بنا دیا۔
پچھلے حکمرانوں نے تو یہ سلسلہ شروع کیا ہی تھا مگر موجودہ نااہل حکمرانوں نے اس کو عروج پر پہنچا دیا ہے۔ میں ان باتوں کو کیا دہرائوں، کسی سے درخواست کروں گا کہ وہ میری مدد کرے اور حکمرنوں کو ان کے وعدے یاد دلائے۔اگر دینی جماعتیں عوام کو سچ بولنے اور ایمانداری کی ترغیب دیتی رہتیں تو اس ملک میں یقیناً جھوٹے نہ ہوتے مگر سیاست دانوں کی طر ح وہ بھی اسی کھیل میں لگ گئے اور نتیجہ یہ ہے
کہ پوری قوم میں اور ملک میں سچ بولنے والوں اور ایمانداروں کی تعداد آٹے میں نمک سے بھی کم رہ گئی ہے۔ اَب جو بے چارے باقی رہ گئے ہیں اللہ پاک ان کی دعا نہیں سنتا کہ اس نے پہلے ہی انتباہ کردیا ہے کہ جب عوام گناہ کرینگے اور بدکردار ہونگے تو ان پر جابر حکمران مسلط کئے جائینگے اور نیک لوگوں کی دعائیں قبول نہ ہونگی۔ اللہ رب العزت سب کو نیک ہدایت دے۔ آمین!