نبی ﷺ ککڑی کیسے اور کیوں کھایا کرتے تھے؟
کڑی کو عربی میں قثا کہا جاتا ہے. حضرت عبداللہ بن جعفرؓ روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کھجور کے ساتھ ککڑی کھاتے تھے .ککڑی کا مزاج سرد تر ہے‘ معدہ کی شدت حرارت کو بجھاتی ہے ‘
مثانہ کے درد کے لئے نافع ہے،پیشاب آور ہے. ، دیر ہضم ہے اس کی برودت سے معدہ کوکبھی ضرر بھی پہنچتا ہے. اس لئے
اس کے استعمال کے وقت مصلح کا لحاظ رکھنا چاہیے تاکہ وہ اس کی برودت ورطوبت کو معتدل کردے. رسول اللہﷺ نے اس کو تر کھجور کے ساتھ استعمال کیا. اگر اس کو چھوہارے‘کشمش‘ یا شہد کے ہمراہ استعمال کریں تو اس میں اعتدال پیدا ہوجاتا ہے۔
ککڑی میں پوٹاشیم زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے اس کا جوس ہائی اور لو بلڈ پریشر میں فائدہ دیتا ہے.ککڑی میں سلیکون اور سلفر کی بھی زیادہ مقدار ہوتی ہے
جس سے بال مضبوط ہوتے اور بڑھتے ہیں . اب آخر میں آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ ککڑی کو عام طور پر اردو میں کھیرا کہتے ہیں .تاہم عرب اور دوسرے ملکوں میں پائے جانے ولے کھیروں کی بناوٹ میں کافی فرق ہوتا ہے البتہ خواص یکساں ہوتے ہیں۔ اس کا رنگ سبز اور پھول زردی مائل ہوتے ہیں۔
اس کا ذائقہ پھیکا اور مزاج سرد تر دوسرے درجے میں ہوتا ہے۔ اس کی مقدار خوراک بیج ایک تولہ تک اور ویسے آدھ پاؤ روزانہ ہے۔ اس کے حسب ذیل فوائد ہیں۔ ککڑی کے فوائد (1) یہ حدت خون کو کم کرتی ہے۔ (2) جگر کو تسکین دیتی ہے۔
(3) ککڑی کے بیجوں کو پیشاب آور ہونے کی وجہ سے سوزاک، گردہ اور مثانہ کی پتھری دور کرنے کے لئے استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔
(4) اس کے بیجوں کو رگڑ کر چہرے پر لیپ کرنے سے چہرے کا رنگ نکھرتا ہے۔ (5) ککڑی کو کھانے کے لئے بہتر ہے کہ اس پر نمک اور کالی مرچ لگا کر کھایا جائے۔