باباجی کی شادی
بابا جی نے اپنی پہلی بیوی کے ہوتے ہوئے ایک خوبصورت اور جوان عمر مریدنی لا کر سوکن ڈال رکھی تھی معاشی حالات خراب ہوئے تو اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہ رہا کہ ایک کو
طلاق دے دیں! کس کو دیں ، یہ بہت ہی مشکل مرحلہ تھا ایک طرف عمر بھر کا ساتھ تھا تو دوسری طرف حُسن اور ثقافت کی معراجکسی پر ظلم نا ہو تو بابا جی نے امتحان لینے کا فیصلہ کیا
بابا جی نے اپنی دونوں بیویوں کو دس دس ہزار روپے دیے اور دو ہفتوں کے لیے کہیں چلے گئے واپسی پر انہوں نے دیکھا کہ ان کی پہلی بیوی نے دو ہفتوں میں اپنا گزارہ کر کے بھی پینتیس سو بچا رکھے تھے
جبکہ جوان و حسین بیوی نے نا صرف دس ہزار خرچ کردیے تھے بلکہ اِدھر اُدھر سے لے کر خرچ کرنے کے لیے پانچ ہزار کا قرضہ بھی اُٹھا رکھا تھا بابا جی نے فیصلہ کیا کہ ان کی پہلی بیوی انتہائی کفایت شعار اور سلیقہ مند ہے ،
کسی نا کسی طرح اپنا گزارہ اور خرچہ چلا لے گی مگر یہ بیچاری نوجوان بیوی ان کے بغیر بھوکی مر جائے گی اس لیے انہوں نے اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے دی بابا جی نے فیصلہ کیا کہ ان کی پہلی بیوی انتہائی کفایت شعار اور سلیقہ مند ہے ، کسی نا کسی طرح اپنا گزارہ اور خرچہ چلا لے گی مگر یہ بیچاری نوجوان بیوی ان کے بغیر بھوکی مر جائے گی اس لیے انہوں نے اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے دی