in

بہلول کی کہانی

بہلول کی کہانی

ایک دفعہ کی بات ہے کہ ابو حنیفہ ایک بار اپنے طالب علموں کو اسلامی عقائد کی تعلیم دے رہے تھے۔ وہ بعض بیانات کی سچائی کو چیلنج کررہے تھے۔ ابو حنیفہ نے کہا کہ وہ امام جعفرکے بیان کردہ تین اہم بیانات سے اتفاق نہیں کرتے ہیں۔ حضرت بہلول کے تین حیران کن جواب پہلا تھا کہ “اللہ کو کبھی نہیں دیکھا جاسکتا۔ “ابوحنیفہ اس بات سے اتفاق نہیں کرتے تھے کہ

کسی چیز کا وجود ہو اور اس کے باوجودوہ پوشیدہ ہو! دوسری بات جو امام نے بیان کی تھی وہ یہ تھی کہ “ش-ی-ط-ا-ن کو د-و-ز-خ میں پھینک دیا جائے گا جو اسے سختی سے جلا دے گی۔” ابو حنیفہ کہا کہ: “آ-گ کو ‘آ-گ’ کیسےتکلیف پہنچاسکتی ہے۔ یہ ناممکن ہے،”جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ش-ی-ط-ان- کو تو خود آ-گ سے پیدا کیا گیا ہے۔ امام کا تیسرا بیان یہ تھا کہ ” انسان اکیلا ہی اپنے اعمال کا ذمہ دار ہے۔ اور یہ کیسے ممکن ہے کہ اللہ کا سب کے اعمال سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ جبکہ اللہ ہی انسانوں کی منزل مقصود طے کرتا ہے اور جس کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا؟ جیسے ہی یہ تنقیدیں ختم ہوئیں ، بہلول اٹھےاورپتھرکا ایک ٹکڑا لیا اورابو حنیفہ کے سر پر مارا کہ سر پھٹ گیا۔ بہلول کو پکڑ لیا گیا اور انکو اس دور کے خلیفہ کے سامنے

سزا کے لئے لے جایا گیا۔ انہوں نے اپنے دفاع میں کہا کہ انہوں نے ابو حنیفہ کی تین تنقیدوں کا جواب دیا ہے جو انہوں نے امام پر کی تھیں۔ خلیفہ نے انکو اس کی وضاحت کرنے کے لئے کہا کہ اس نے ابو حنیفہ کو م-ارنے اور ز-خ-م-ی کرکے یہ جواب کیوں دیا ہے؟ بہلول نے کہا، “یہ شخص دعوی کرتا ہے کہ اگر خدا موجود ہے تو اسے ضرور دیکھا جانا چاہئے۔ پتھر کی وجہ سےجوتکلیف انکو پہنچنی اس درد کی شکایت کر رہے ہیں۔ اگر درد ہے ، تو مجھے کیا دکھائیں گےکہ درد کہاں ہے؟ جس طرح درد بنا دکھے موجود ہے اس ہی طرح دیکھے بغیراللہ بھی موجود ہے۔ دوسری بات وہ کہتے ہیں کہ ‘آگ’ آگ کو نہیں جلا سکتی۔ یہ بھی سچ ہے کہ انسان مٹی سے بنا ہوا ہے اور یہ پتھرجس سے میں نے ان کے سر پر مارا ہے وہ بھی مٹی سے

بنا ہوا ہے ، اگر مٹی ہی مٹی کو درد اور تکلیف پہنچا سکتی ہے تو آ-گ کیوں نہیں جلا سکتی۔ تیسری بات یہ کہتے ہیں کہ” انسان اپنے اعمال کا ذمہ دار نہیں ہے۔” لیکن اللہ سب کچھ کرتا ہے۔ اگر ایسا ہی ہے تو پھر وہ آپ سے انصاف کیوں چاہتے ہیں اور وہ کیوں چاہتے ہیں کہ انکو تکلیف پہنچانے والے کو سزا دی جائے؟ وہ اسکا انصاف اللہ پر بھی چھوڑسکتے ہیں۔ جو ان کے مطابق، انسان کے تمام اعمال کا ذمہ دار ہے۔ دربار میں موجود ہر شخص بہلول کی با ت پر دنگ رہ گیا اور ابو حنیفہ لا جواب ہو گئے۔ ان کے پاس اب کہنے کے لئے کچھ بھی نہیں تھا۔ چنانچہ بہلول کو بھی بنا کسی سزا کے رہا کردیا گیا۔ کچھ مسلم فرقے یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ کو دیکھا جاسکتا ہے ، شاید ق-ی-ا-م-ت کے دن ہی صحیح۔ لیکن کچھ فرقے کہتے ہیں کہ

اللہ ہر چیز کا خالق ہے۔ اسکو پیدا نہیں کیا گیا تھا۔ جس طرح ہم ہوا، بجلی اور انسانی روح جیسی نہ دکھنے والی چیزوں پریقین کرتے ہیں۔ انکا ہمارے جیسا جسم نہیں ہے۔ تو ہم کیوں غیب خدا پر یقین کیوں نہیں کرسکتے

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ایک روٹی اور پانچ مہمان…!!! پڑھیےحضرت رابعہ بصریؒ کا سچا واقعہ

آصف زرداری، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کے دماغ ملا کر جو چیز بنتی ہے اسکا مقابلہ کوئی سیاسی طاقت نہیں کر سکتی ۔۔۔۔۔ حیران کن دعویٰ کر دیا گیا