باپ بیٹا ۔۔۔ ایک زبردست تحریر
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ایک با پ نے اپنے بیٹے سے کہا کہ آپ اپنی بیوی کو طلاق دے دو۔ بیٹا حیران بہت ہوا۔ کیو نکہ میاں بیوی بچوں سمیت ہنسی خوشی کی زندگی گزار رہے تھے۔ بیوی میاں کی خدمت کرتی۔ ہر حا لت میں صبرو شکر سے رہتی۔ مگر والد بضد تھے ۔ بیوی کو طلاق دو ۔
اور دلیل یہ دیتے ابر ہیم ؑ نے اپنے بیٹے کو طلا ق دینے کا کہا تو ان کے بیٹے نے طلاق دے د ی۔ بیٹا بڑا پر یشان ہوا۔ ایک طر ف با پ کا حکم دوسری طر ف بیوی بچوں کے مستقبل کا سوال ۔ اگر باپ کا حکم مانتا ہے تو بچوں کا مستقبل تباہ ہو جائے گا۔
اگر حکم کے خلاف کرتا ہے تو اﷲ نارا ض ہوتا ہے۔ نوجوان نے یہ سن رکھا تھا۔مفتی کے پا س ہر مسئلے کا حل موجود ہوتا ہے۔اس نے سو چا موقع اچھا ہے۔چلو اس بات کو آزماتے ہیں۔
وہ خوف اور امید کے جذ بات لے کر مفتی صا حب کے پاس پہنچا۔۔مفتی صا حب نے نو جوا ن کو گھبرایا ہوا دیکھ کر پوچھا کیا با ت ہے؟آپ کچھ پر یشان نظر آ رہے ہیں؟ نو جوا ن کو ان کے لہجے میں ہمدردی نظر آ ر ہی تھی۔ نو جوا ن نے سا را مسئلہ مفتی صا حب کو بیا ن کیا۔ سا را مسئلہ سن کر مفتی صا حب بو لے کچھ اور آپ کہنا چا ہیں گے۔
نوجوان بولا ہاں ایک اہم بات یاد آئی میر ی بیوی میرے با پ کے لئے حقہ نہیں تیار کر تی۔ اب آپ بتائیے میرے لئے کیا حکم ہے۔مفتی صا حب بولے اگر مسئلہ ایسے ہی ہے جیسے آپ نے بیان کیا ہے۔اگر آپ کے والد صا حب ابر ہیم ؑ کی طرح اور آپ اسماعیلؑ طر ح ہیں تو طلاق دے دیں ورنہ نہ دیں۔