in

افسوسناک حقائق

افسوسناک حقائق

لاہور (ویب ڈیسک) نوجوان قانون دان عزیز اللہ خان ایڈووکیٹ اپنی ایک خصوصی تحریر میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔”سر میری چھوٹی چھوٹی چار سال اور تین سال کی دو بچیاں ہیں میرے شوہر سپیشل برانچ پولیس میں سب انسپکٹر ہیں اُن کی تعیناتی لاہور میں ہے میں نے پچھلے دو سال میں کوئی رخصت نہیں

لی ہے سر میری گھریلو زندگی برباد ہوگئی ہے میں نے ویڈلاک پالیسی کے تحت درخواست بھی دی ہوئی ہے میں نے اپنا تبادلہ لاہور کروانا ہے مجھے آٹھ ماہ کی رخصت رعائیتی دی جائے “یہ ہیں وہ الفاظ

جو لیڈی سب انسپکٹر میری روز نے 12 مارچ کو ڈی پی او رحیم یار خان کے اردل روم میں پیش ہو کر کہے تھے میں رخصت رعایتی نہیں دے سکتا جاو نوکری کرو ضلع میں نفری کی پہلے ہی کمی ہے ڈی پی او رحیم یار خان نے سخت لہجہ میں جواب دیا

اور میری روزی کی درخوست پر NO لکھ کر ساتھ کھڑے ریڈر کے حوالے کر دی میری روز نے کُچھ کہنے کے لیے مُنہ کھولنے کی کوشش کی مگر اُس کی آواز گلے میں پھنس گئی”سامنے سلام پیچھے پھر جلدی چل “اردل روم کروانے والے لائن آفسر کی آواز میری روز کو کہیں دور سے آتی محسوس ہوئی

اُس نے ڈی پی او کو کانپتے ہاتھوں سے سلوٹ کیا پیچھے مڑی اور بوجھل قدموں سے صاحب کے دفتر سے باہر آگئی اُسے سمجھ نہیں آرہا تھا وہ کیا کرے اور آخرکار اُس نے خود کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا میری روز نے 2014 میں بطور سب انسپکٹر محکمہ پولیس میں شمولیت اختیار کی

اور اپنے ہی ایک بیچ میٹ سب انسپکٹر دلاور سے شادی کر لی کُچھ عرصہ بعد انکی ایک بیٹی پیدا ہوئی جس کی عمر اب چار سال ہے اللہ نے ایک بیٹی پھر دی جس کی عمر تین سال ہے کُچھ دنوں سے میاں بیوی میں اختلاف چل رہے تھے شوہر بضد تھا کہ ملازمت چھوڑ کر لاہور آجاو یا پھر ویڈلاک پالیسی کے تحت اپنا تبادلہ لاہور کروا لو اس سلسلہ میں میری روز نے افسران کو تبادلے کی درخواست بھی بھجوائی

مگر شنوائی نہ ہوئی چھُٹی کے لیے درخواست دی مگر ڈی پی او رحیم یار خان نے نامنظور کر دی زیادہ کام کا پریشر افسران کی بے حسی اور شوہر کا پریشر آخرکار میری روز ہار گئی اور کچھ جان لیوا چیز کھا لی جسے ہسپتال لے جایا گیا جہاں اُس نے زندگی کی بازی ہار دی افسران کی بے حسی دیکھیں جنازہ پر محکمہ کا کوئی نمائیندہ موجود نہ تھا

میں ڈی پی او رحیم یار خان سے پوچھنا چاہتا ہوں اگر وہ میری روز کو رخصت دے دیتا تو کونسی قیامت آجانی تھی محکمہ کا کام تو اب بھی چل ہی جائے گا اس دنیا میں کسی کے ہونے یا ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا فرق پڑتا ہے تو میری روز کے والدین شوہر اور اُن دو بچیوں کو جو ماں کی ممتا سے محروم ہو گئی ہیں ۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

بے روزگار نوجوانوں کے لئے بڑی خوشخبری!!! آئل کمپنیوں میں ہزاروں ملازمتوں کی آسامیاں

میری بیٹیوں کو قبر پر ضرور لانا ۔۔ پنجاب پولیس کی افسر نے موت سے پہلے بیٹیوں کے لیے کیا پیغام لکھا؟ پڑھنے والے غمگین ہو گئے