حضرت علی ؓ نے فر ما یا : اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کو نیک بنا نا چاہتا ہے تو اسے تین چیزوں کا عادی بنا دیتا ہے۔
حضرت علی ؓ نے فر ما یا کہ جو شخص م و ت کا منتظر ہے وہ تیزی کے ساتھ نیکیوں کی طرف دوڑتا ہے اگر کوئی تم سے بھلائی کی امید رکھے تو اسے ما یو س مت کر و کیونکہ لوگوں کی ضرورت کا تم سے وابستہ ہو نا ، تم پر اللہ کا خاص کر م ہے اگر کوئی آپ کی فکر کر تا ہے تو اس کی قدر کر و کیونکہ دنیا میں
تما شائی زیادہ اور فکر کرنے والے بہت کم ہو تے ہیں۔ زندگی کے ہر موڑ پر صلح کر نا سیکھو کیونکہ جھکتا وہی ہے جس میں جان ہو تی ہے اکڑنا تو مردے کی پہچان ہو تی ہے اس شخص میں ہر گز دلچسپی نہ لو جو تم سے دوری اختیار کر تا ہو۔ اخلاق ایک دوکان ہے۔ اور زبان اس کا تا لا ہے تا لا کھلتا ہے تو معلوم ہو تا ہے کہ دوکان سونے کی ہے یا کو ئلے کی کسی کی مدد کرتے وقت اس کے چہرے کی طرف مت دیکھو ہو سکتا ہے اس کی شرمندہ آنکھیں تمہارے دل میں غرور کا بیج بو دے ۔ ایسی غربت پر صبر کر نا جس میں عزت محفوظ ہو اس امیری سے بہتر ہے جس میں ذلت و رسوائی ہو۔ بھائیوں کے حقوق ضائع کرنے سے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کے دروازے بند کر دیتا ہے اور برائی کرنے والے کے ساتھ بھلائی کر نا ایمان کے کا مل ہونے کی علا مت ہے حسد بیماریوں میں سب سے بد ترین بیماری ہے۔ حسد نیکیوں کو اس طرح تباہ کر دیتا ہے جس طرح آ گ لکڑی کو جلا دیتی ہے لوگوں کے عیب سے اس طرح غافل ہو جا ؤ جیسے سوتے
وقت تم دنیا سے غافل ہو تے ہو۔ بد ترین رائے! حضرت علی ؓ نے فرمایا! جا ہل ہی اپنی رائے کو کافی سمجھتا ہے۔ بد ترین رائے وہ ہو تی ہے جو شریعت کے خلاف ہو۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک حضرت علی ؓ جو شخص یہ جا ننا چا ہتا ہو کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کی کیا قدرو منزلت ہے تو اسے دیکھنا چاہیے کہ گ ن ا ہ کا ارتکاب کرتے وقت اللہ کی کیا قدرو منزلت ہے۔ اگر توکل سیکھنا ہے تو پرندوں سے سیکھو کہ وہ جب شام کو واپس جا تے ہیں تو ان کی چو نچ میں کل کے لیے کوئی دانہ نہیں ہو تا۔ حضرت علی ؓ نے فر ما یا ! اللہ جب کسی بندے کو نیک بنا نا چاہتا ہے تو اسے تین چیزوں کا عادی بنا دیتا ہے تو اسے کم بو لنے، کم کھانے ، اور کم سونے کا الہام کر دیتا ہے۔ جیسا کہ ہم سب ہی اس بات سے بہت ہی اچھے سے واقف ہیں کہ حضرت علی ؓ کے جو بھی اقوال ہیں وہ آج تک ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ ہم ان اقوال پر عمل کر کے ایک بے مثال زندگی گزار سکتے ہیں۔