in

میں پیسے بچانے کے لیے لنڈے کے کپڑے پہنتی تھی ۔۔ کینسر سے لڑتی ماں کا علاج کروانے والی فضا علی نے اپنا گھر کیسے خریدا ؟زندگی کہ قصے بتاتے ہوئے سب کو حیرت میں ڈال دیا

میں پیسے بچانے کے لیے لنڈے کے کپڑے پہنتی تھی ۔۔ کینسر سے لڑتی ماں کا علاج کروانے والی فضا علی نے اپنا گھر کیسے خریدا ؟زندگی کہ قصے بتاتے ہوئے سب کو حیرت میں ڈال دیا

میں لنڈے کے کپڑے پہنتی تھی، اور جتنے لنڈے کے کپڑے میرے پاس سے نکلتے تھے اتنے کسی کے پاس نہیں ہوں گے۔ کیونکہ مجھے پیسے بچا کر گھر خریدنا تھا۔ ہم کرائے کے گھرمیں رہتے تھے۔۔۔ یہ کہنا تھا فضا علی کا جو ندا یاسر کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں اپنے بارے میں بتارہی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی امی کو کینسر تھا تو ان کے علاج پر کافی خرچا ہوتا تھا تو میرے پاس اتنے پیسے بچتے نہیں تھے

کہ گھر خرید سکوں تو میں ہر چیز میں پیسے بچاتی تھی، باہر کھانا نہیں کھاتی تھی، کہیں شاپنگ نہیں کرتی تھی ،

لنڈے کے کپڑے پہنتی تھی۔ کوئی میک اپ نہیں خریدتی تھی۔ کیونکہ میں چھوٹی چھوٹی بچت کرکے پیسے جمع کر رہی تھی۔ پھر توحید کمرشل کراچی ڈیفنس میں اپنا پہلا فلیٹ 18 لاکھ کا خریدا۔ اس کو ادھار چیزیں لے لے کر سجایا۔ لیکن جب 8 ماہ بعد اس کو بیچا تو وہ 40 لاکھ کا بک گیا تھا۔

لیکن یہ گھر خریدنے کے لئے بھی میں نے امی کا زیور بیچا اور اپنے پیسے ملائے تو پھر فلیٹ ملا ۔ اس کو میں نے بہت پیارا سجایا تھا تا کہ امی گھر میں جب اکیلی ہوں تو ان کا دل لگا رہے

اور وہ گھبرائیں نہیں۔ لیکن یہ سب سجاوٹ بھی میں نے ادھار لے لے کر کی تھی اور پھر تھوڑے تھوڑے پیسے ادا کیے۔ کہیں شوٹ پر جاتی تھی تو بھی اگر شوٹ پر کھانا آگیا تو کھا لیتی تھی

خود سے نہیں منگوا کر کھاتی تھی گھرآکر ہی جو دال سبزی بنی ہوتی تھی وہ کھاتی تھی۔ اسی طرح چھوٹے چھوٹے پیسے بچا کر

میں نے اپنا فلیٹ خریدا۔ پھر جب میں لاہور شفٹ ہوئی تو وہاں تو گھر خریدنے کے لئے کروڑوں چاہیے ہوتے ہیں تو پھر میں نے بے تحاشہ کام کیا۔ اور اس سے اپنا گھر بنایا۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

میرا شوہر اور بچے پھوٹ پھوٹ کے رو رہے تھے ۔۔ کینسر سے انتقال کر جانے والی اسماء نبیل کی زندگی کی ایسی درد ناک کہانی جو آپکو بھی رلا دے گی

”رسول پاک ﷺ کے اس وظیفے نے میری زندگی بدل کر رکھ دی مجھ پر اللہ نے ایسا رزق کھولا بیان نہیں کرسکتا۔“