یہ تو بگ باس کی کاپی ہے۔۔۔ پاکستانی ریئلٹی شو تماشہ گھر کو چند مناظر نے تماشہ بنا دیا
سلمان خان کے بگ باس کو دیکھنے والے اب نئے شروع ہونے والے پاکستانی ریئلٹی شو تماشا گھر میں داخل ہو گئے ہیں۔ شو میں عدنان صدیقی جج ہیں جبکہ دیگر مشہور شخصیات گھر والوں کی حیثیت سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ بھارت کے بگ باس اور دوسرے رئیلٹی شوز کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے پاکستان میں بھی رئیلٹی شوز زور پکڑ رہے ہیں۔ پاکستانی پروڈیوسرز نے اس طرز پر آخرکار اپنا ہی رئیلٹی شو تیار کیا ہے جسے تماشہ گھر کا نام دیا ہے۔ لیکن تنقید نگاروں نے سلمان خان کے بگ باس کے ساتھ اس شو کی بہت سی مماثلتیں دیکھی ہیں۔ ریئلٹی شو تماشا گھر کو شائقین نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہوا ہے۔
یہ شو 20 اگست کو اے آر وائی ڈیجیٹل پر نشر ہونا شروع ہوا جس میں عدنان صدیقی میزبان اور جج ہیں جو ہر روز رات 9 بجے اے آر وائے پر نشر ہوتا ہے۔ کافی عرصے سے یہ افواہ تھی کہ ایک” بگ باس” جیسا رئیلٹی شو شروع ہو رہا جس کے میزبان عامر لیاقت ہوں گے لیکن اب ان کے بعد عدنان صدیقی ہمیں میزبان کی صورت میں نظر آئے۔
ناظرین کا خیال ہے کہ یہ شو ہندوستان کے بگ باس کی کاپی کیا گیا ہے، جس کا سیٹ ڈیزائن بھی اسی پروگرام جیسا ہے۔ کچھ ٹویٹر صارفین نے مماثلت کے بارے میں مزیدار میمز بنائے ہیں اور اب عدنان صدیقی کو ان میمز کا سامنا ہے۔ ویسے عدنان میمز کا سامنا کرنے کے عادی ہیں تو انھیں کوئی خاص مشکل نہیں پیش آئے گی۔ جو لوگ شو کو بگ باس کی کاپی کہہ رہے ہیں انہیں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ہندوستانی شو بھی Uk’s Big Brother کی کاپی ہے اور شو کا فارمیٹ پوری دنیا میں کاپی کیا گیا ہے۔
ناظرین کو سب سے زیادہ اعتراض اس بات پر ہے کہ عدنان صدیقی گھر کے اندر کیوں ہیں؟ میزبان کو تو گھر کے باہر ہونا چاہئے کیونکہ اس کو ایک بڑے کے طور پر لوگوں میں پسند کیا گیا تھا جو ہر ہفتے آتا ہے اور گھر والوں کی کلاس لیتا ہے۔ میزبان سلمان خان بھی گھر کے اندر نہیں ہوتے ہیں۔
عدنان کو بطور جج پسند نہیں کیا جا رہا۔ میزبان کے لئے کوئی دبنگ شخصیت ہونی چاہئے تھی جس کا ایک رعب ہو۔ عدنان تو رمضان ٹرانسمیشن میں فہد کے گیم شو میں کافی جوکروں جیسی حرکتیں کرتے پائے گئے تھے، مائرہ پر بلا وجہ غصہ کرتے ہوئے وہ سلمان کی نقل کرتے ہوئے محسوس ہوئے۔ بہتر ہے کہ وہ اپنی شخصیت کے ساتھ پروگرام کریں کیونکہ سلمان کا رنگ ان پر جچ نہیں رہا وہ کافی نقلی شخصیت لگ رہے ہیں۔ سلمان خان بذات خود دبنگ شخصیت کے مالک ہیں۔
دوسری چیز جو تنقید کا نشانہ بنائی جا رہی ہے وہ یہ ہے کہ” بگ باس” شو کی میزبانی کیوں کر رہے ہیں؟ کیونکہ شو کی خوبصورتی ہی یہ تھی کہ ایک مسٹری مین گھر کے افراد کی تمام حرکتوں کو غائبانہ طور پر جج کرتا ہے۔ بگ باس کو ظاہر کر دینے سے اس کی مسٹری ختم ہو جاتی ہے۔
ایک اور بات سامنے آئی ملک سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا کر رہا ہے لیکن یہ گھر ہمیشہ رقص کے لیے تیار نظر آتا ہے شو میں موجود مشہور کوریوگرافر نگاہ جی ہر وقت نہ صرف خود ناچتے ہیں بلکہ ہر وقت گھر والوں کو بھی نچاتے رہتے ہیں تیسرے دن کی ایپی سوڈ میں تمام مقابلہ کرنے والوں نے نگاہ کے کوریوگراف کردہ مقبول گانے ’ہائے دل بیچارا‘ پر رقص کیا، اس ڈانس کی ویڈیو جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور لوگوں کی جانب سے اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا کیونکہ یہ سب ہمارے کلچر کے بالکل برعکس ہے۔ عموماً ہوتا یہ ہے کہ دنیا میں مقبول ہونے والے پروگرامز کی کاپی بنائی جاتی ہے تو اس کو اپنے کلچر کے مطابق ڈھال اجاتا ہے تاکہ ہم اپنی زبان اور کلچر کے حساب سے اس نئے آئیڈیا کو انجوائے کر سکیں لیکن شاید اس پروگرام کے لئے محنت کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ کچھ مناظر تو بالکل انڈین بگ باس کی ہو بہو کاپی ہیں ۔
مجموعی طور پر، شو کو ناظرین نے ‘کرنجی’ کہا ہے لیکن پروگرام کی ریٹنگ تو کچھ اور کہتی ہیں۔ ناظرین باقاعدگی سے چٹ پٹی گپ شپ، چھوٹی چھوٹی لڑائیوں اور ہلکے پھلکے لمحات کو انجوائے کرنے کے لئے یہ پروگرام دیکھ تو رہے ہیں لیکن چینل کو یہ سمجھنا چاہئے کہ ان پر یہ ذمہ داری بھی ہے کہ وہ ایسی ہر چیز سے اجتناب کریں جس سے معاشرے کی اخلاقیات میں بگاڑ کا خطرہ ہو۔ ریٹنگ کی دوڑ میں قوم کو تو تباہی اور بے شرمی میں نہیں دھکیلنا ہے۔ ہمارا معاشرہ ایک اسلامی معاشرہ ہے اور اس کے کچھ دائرے ہیں جن کو برقرار رکھنا ہے۔ جہاں تک ان پروگرامز کی بات ہے تو اچھی بات ہے کہ ہم اس طرح کے اپنے پروگرامز بنائیں تاکہ لوگ دوسرے ممالک کے بنائے گئے غیر معیاری پروگرامز جن سے ہماری اخلاقیات کو ٹھیس پہنچتی ہو نہ دیکھیں اگر اپنے ملک میں بھی وہی معیار ہوگا تو فرق کیا رہ جائے گا۔۔۔۔ زرا سوچئے!!