in

کبھی بھی خود کو حقیر نہ سمجھیں بلکہ اللہ رب العزت نے جیسا بنایا ہے ویسا ہی اسے۔۔۔

کبھی بھی خود کو حقیر نہ سمجھیں بلکہ اللہ رب العزت نے جیسا بنایا ہے ویسا ہی اسے۔۔۔

ایک ننھی چڑیا جو کہ کافی دیر سے پرواز کر رہی تھی ۔ وہ ننھی چڑیا کسی کھانے والی چیز کی تلاش میں تھی ۔ مسلسل پرواز کرنے کی وجہ سے اس چڑیا کے پر بھی بری طرح تھک گئے تھے ۔ اتنی دیر میں اس ننھی سی چڑیا کو ایک صحن میں دانے نظر آئے

تو چڑیا فوراً سے اس صحن میں اتر گئی اور دانے چگنے میں مصروف ہو گی ۔ اتنی دیر میں صحن میں موجود مرغی نے چڑیا کی طرف دیکھا کہ وہ مرغی اور اس کے چوزوں کے دانے چگ رہی ہے تو مرغی انتہائی غصے سے چڑیا کی طرف بڑھی ۔

بد قسمتی سے جب مرغی چڑیا کی طرح لپکی تو چڑیا نے دیکھا کہ وہاں پر ایک بلی بھی ہے جو کہ چڑیا کی تاک لگائے ہوئے بیٹھی ہے ۔ ابھی چڑیا دانہ کھانا چھوڑ کر ان دونوں سے نجات کا سوچ ہی رہی تھی

کہ اسے صحن میں موجود ایک کتا بھی اپنی طرف بڑھتا ہوا دکھائی دیا ۔ ننھی چڑیا بہت زیادہ خوف زدہ ہو گئی کہ وہ ان تینوں سے نجات کیس حاصل کرے ۔

اتنی دیر میں وہ کتا اس ننھی چڑیا کے بہت قریب آ گیا تھا ۔ چڑیا بلا ارادہ ہی جلدی سے اڑ کر کھڑکی کے اوپر جا بیٹھی ۔وہاں بیٹھ کر چڑیا سوچ میں پڑ گئی کہ کاش اگر وہ بھی انسان ہوتی

تو اس کو بھی رزق کی فکر نہ ہوتی اور نہ ہی اس معصوم چڑیا کو کوئی بلی، کتا ، مرغی نقصان پہنچا سکتے ۔ ننھی چڑیا ابھی اپنی قسمت کو کوسنے میں لگی ہوئی تھی کہ وہ چڑیا کیوں ہےایک انسان کیوں نہیں ہے ۔ کاش وہ بھی انسان ہوتی تو آج رزق کے لیے اتنی۔

پریشان اور خوف زدہ نہ ہوتی ۔ ننھی چڑیا بلی، مرغی اور کتے سے بچ کر کھڑکی میں بیٹھی رہی اور اپنی قسمت کو کوستی رہی ۔ اسی طرح ننھی چڑیا کی رات وہیں کھڑکی میں گزر گئی ۔ چڑیا کی بھوک اور خوف آہستہ آہستہ بڑھ رہے تھے ۔

جب کہ چڑیا وہیں رات بھر یہ سوچتی رہی کہ کاش وہ بھی انسان ہوتی تو کبھی بھی اس مصیبت میں گرفتار نہ ہوئی ہوتی ۔ ننھی چڑیا کی رات اسی طرح گزر گئی ۔ صبح ہوئی تو چڑیا وہیں بھوکی پیاسی بیٹھی ہوئی تھی کہ کھڑکی کے پاس ایک لڑکی آئی اور اس لڑکی نے چڑیا کو ہاتھ سے ہلایا کر دیکھا کہ کہیں چڑیا مر تو نہیں گئی ۔

ننھی چڑیا پر ایک دفعہ دوبارہ سے ایک خوف طاری ہو گیا تھا ۔ جب کہ بچی نے سوچا کہ شاید چڑیا کے پر ہی نہیں ہے یا پھر اس چڑیا کے پروں کو کچھ ہوگیا ہوا ہے ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ یہ ننھی سی چڑیا اڑ بھی نہیں پا رہی تو چڑیا کو اچانک سے یاد آ گیا کہ اس کے پاس تو پر بھی ہیں ۔ جن کی وجہ سے وہ اڑ کر ان تمام مصیبتوں سے چھٹکارا حاصل کر سکتی ہے ۔

ننھی چڑیا نے اپنے پر یاد آنے پر اللہ رب العالمین کا شکر ادا کیا اور فورا ہی وہ ننھی چڑیا لڑکی کے ہاتھوں سے اڑ کر نیلے آسمان کی طرف غائب ہو گئی اور اب وہ ننھی چڑیا خود کو انسان سے بھی بہتر سمجھ رہی تھی کیونکہ اللہ تعالی نے اسے تمام مصیبتوں سے بچنے کے لیے پر عطا کیے تھے ۔ لیکن انسان کے پاس تو پر بھی نہیں ہیں ۔ایک بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ اپنے آپ کو کبھی بھی کسی سے حقیر سمجھنے کی غلطی نہ کریں ۔ اللہ رب العزت نے جس کو جیسا بنایا ہے ، وہ ویسا ہی باکمال ہے ۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا جو یہ کلمات پڑھے گا اسے جنت میں داخلے کی میں ضمانت دیتا ہوں

جو بیٹی کی اچھی پرورش کرے گا وہ قیامت کے دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایسے قریب ہو گا جیسے