نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا جو یہ کلمات پڑھے گا اسے جنت میں داخلے کی میں ضمانت دیتا ہوں
سیدنا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص بارگاہِ رِسالت مآب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم میں حاضر ہوا اور عرض کی: یا رسول اللہ ! صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ واصحابہ وبارک وسلم میں نے ایسا بِچّھو پہلے کبھی نہیں دیکھا جس طرح کے بچھو نے مجھے پچھلی رات کاٹا تھا۔
حبیبِ پروردگار خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ واصحابہ وبارک وسلم نے اِرشاد فرمایا جس کا مفہوم اس طرح ہے کہ : تم نے رات کے وقت ”اَعُوْذ بِکلِمَات اللهِ التاماتِ مِنْ شَر ماخَلَقَ “ (ترجمہ: میں اللہ رب العزت کے کامل اور پورے کَلِمات کے ساتھ میں مخلوق کے شر سے پناہ لیتا ہوں۔) کیوں نہیں پڑھا کہ بِچھو تمہیں کوئی نقصان نہ پہنچا پاتا۔ (ابن حبان، 2/180، حدیث: 1016) (یہاں مخلوق سے مراد وہ مخلوق ہے جس سے شر پہنچ سکتا ہو )
حضرت اَبان بن عثمان رضی اللہُ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبیِ پاک رحمتہ العالمین، راحۃ العاشقین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ واصحابہ وبارک وسلم نے اِرشاد فرمایا مفہوم یہ ہے کہ: جو شخص صبح اور شام کے وقت تین تین مرتبہ یہ کلمات پڑھ لے گا، تو اسے کوئی بھی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی : ”ببسم اللهِ الذی لا یضر مَعَ اسْمہٖ شَیْئ فِی الارض وَلَا فِی السماء وَ ھوَ السمیع الْعلِیْمُ“
ترجمہ: ”شروع اللہ تبارک و تعالیٰ کے نام سے جس کے نام کی برکت سے آسمان اور زمین کی کوئی بھی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی اور وہی سب سننے والا اور جاننے والا ہے“ (ترمذی، 5/251، حدیث: 3399)
سیدنا حضرت منیذِر رضی اللہُ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ تبارک و تعالیٰ کے رحمتوں والے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ واصحابہ وبارک وسلم کو فرماتے ہوئے سنا مفہوم یہ ہے کہ: جو کوئی صبح کے وقت یہ پڑھ لے گا : ”رضِیْت بِالله رَبا و بِالْاسْلَامِ دِیْنا وبِمُحَمدٍ نَبِیا“
ترجمہ: ” میں اللہ تبارک و تعالیٰ کے رب ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر ، حضرت محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ واصحابہ وبارک وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہوں۔“ تو میں اسے اپنے ہاتھ سے پکڑ کر جنت میں داخل ہونے کی ضمانت دیتا ہوں ۔(مجمع الزوائد، 10/157، حدیث: 17005)
سیدنا حضرت ابو دَرْدَاء رضی اللہُ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جس نے صبح اور شام 7 ، 7 مرتبہ یہ کلمہ پڑھا: ”حَسْبِیَ الله لآ اِلٰه اِلا هُوَ عَلَیْه تَوَکلتُ وھُوَ رَب الْعَرْش الْعَظیْمِ“
ترجمہ: ” مجھے اللہ تعالیٰ کافی ہے اور اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں ہے اور میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وہی بڑے عرش عظیم کا مالک ہے۔“ اللہ تبارک و تعالیٰ اس کی تمام پریشانیوں میں اس کی کفایت فرمائے گا۔
(ابو داود ، 4/416، حدیث: 5081)
سیدنا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے پیارے پیارے آخری نبی ، مکی مَدَنی آقا ،محمدِ عربی خاتم النبین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ واصحابہ وبارک وسلم کے فرمان دلنشین کا مفہوم اس طرح ہے کہ :
جس نے بھی صبح اور شام 100 ، 100 بار
” سُبْحَان اللہ وَ بحَمْدِهٖ“ پڑھا تو قیامت کے دن اس سے افضل عمل لے کر آنے والا کوئی بھی نہیں ہو گا لیکن وہ جو اس کی مثل کہے گا یا اس سے بھی زیادہ پڑھے گا ۔ (مسلم، ص 1445، حدیث: 2692)