توشہ خانہ کیس میں عمران خان کیساتھ کیا ہونے والا ہے؟ حامد میر نے بڑا دعویٰ کر دیا
توشہ خانہ کیس میں عمران خان کیساتھ کیا ہونے والا ہے؟ حامد میر نے بڑا دعویٰ کر دیا
اسلام آباد (نیوز ڈیسک )نجی ٹی وی پروگرام میں سینئر اینکر پرسن و تجزیہ کار حامد میر نےعمران خان کے بیان ’’ابھی پارٹی شروع ہوئی ہے ‘‘ سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بالکل شروع ہوئی ہے بلکہ کچھ دنوں میں شروع ہونے والی ہے ، ایک طرف شہباز شریف صاحب کی حکومت ہے تو دوسری جانب عمران خان صاحب ہیں ۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ فی الحال دونوں اطراف سے بیان بازی کی جارہی ہے عملی طور پر میدان میں کوئی بھی نہیں آیا ، ایک طرفہ چل رہا ہے جب عمران خان وزیراعظم تھے اسی وقت سے وہ
جلسے بھی کر رہے ہیں اسی وقت سے دھمکی آمیزرویہ بھی اختیار کیا ہوا ہے ، دوسری سائیڈ مجھے دفاع کر تی نظر آرہی ہے کیونکہ اس کا ابھی تک حکومت سازی کا عمل ہی مکمل نہیں ہوا ۔ حمزہ شہباز شریف چیف منسٹر منتخب بن چکے ہیں ہائیکورٹ کہہ رہا ہے کہ حلف ہونا چاہیے لیکن ابھی تک ان کا حلف نہیں ہو سکا ہے ،
عارف علوی صاحب بھی عمران خان کی ہدایات پر کام کر رہے ہیں ۔ سینئر تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ حکومت کے صبر کا امتحان لیا جارہا ہے اور اداروں کے صبر کا بھی امتحان لیا جارہا ہے مجبور کیا جارہا ہے ۔ انکا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس کارڈز ہیں اگر وہ کے پی کے میں اسمبلی تحلیل کروا دیتے ہیں تو بحران پیدا ہو گا اسی طرح اگر پنجاب اسمبلی میں استعفے دیے جاتے ہیں پی ٹی آئی کی جانب سے تو بحران یقیناً پیدا ہوا ۔حامد میر کا کہنا تھا
کہ پچھلے دنوں عمران کان نے ایک بہت بڑا بلنڈر مار دیا ہے کہ توشہ خانہ کے تحائف بیچ کر میں نے سڑک بنائی ہے ، اس کے قوائد کے مطابق توشہ خانہ کے تحائف وزیراعظم خود نہیں بیچ سکتے اگر آپ نےتوشہ خانہ سے تیس ہزار کی مالیت تک کا تحفہ رکھ سکتے ہیں اس سے زیادہ مالیت کا تحفہ ہے تو پھر آپ نے کیبنیٹ ڈیژن کیساتھ مل کر معاملہ طے کرنا ہے ۔
حامد میر نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کیخلاف نیب ریفرنس بننے کی پیش گوئی بھی کر دی ہے ۔ انکا کہنا تھا کہ عمران خان نے جوپارٹی شروع کی ہے وہ ختم ہو گی تو الیکشن ہو گا ۔ اب عمران خان نے اسلام آباد دھرنے کی کال بھی دیدی ہے دو ہزار چودہ میں جب انہوں نے ایک سو چھبیس دن کا دھرنا دیا تھا تو اس وقت ان کیساتھ اسٹیبلشمنٹ ، ایم کیو ایم طاہر القادری سمیت اور بھی تھے اور ان کی پوزیشن بھی کافی مستحکم تھی لیکن وہ اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکے تھے
اب 2022میں میں صورتحال کو اس وقت سے کمپیئر کریں تو مجھے لگتا ہے کہ عمران خان اس وقت آئیسولیٹڈ ہیں اور وہ آئیسو لیشن میں بھی بلند وبالا دعوی کر رہے ہیں ایک دن کہتے ہیں مجھے امریکا نے نکالا دوسرے دن کہتے ہیں مجھے نواز شریف نے نکالا اور اب تیسرے دن کہتے ہیں ہم نے امریکا کیخلاف مظاہرے نہیں کرنے چیف الیکشن کمشنر کیخلاف مظاہرے کرنے ہیں کیونکہ انہیں لگ رہا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں فیصلہ آنے والا ہے اور فیصلہ ان کی پارٹی ختم کرنے کا باعث بن سکتا ہے ۔