’’ہم بچوں کو مال کی جگہ مسجد لے کر جاتے ہیں‘‘ یہ ترک خاندان چھٹی کا دن شاپنگ مال کی بجائے مسجد میں کیوں گزارتا ہے؟ جان کر ااپ بھی عش عش کر اُٹھیں گے
“ہماری بد قسمتی ہے کہ مسجد کو صرف ایسی جگہ سمجھا جاتا ہے جبکہ ایسا نہیں ہونا چاہئیے۔ جب ہم چھوٹے تھے تو ہم نماز کے لئے مسجد جاتے تھے
رمضان میں تراویح کے لئے جاتے تھے ہماری پرورش مسجد میں ہوئی لیکن آج کل کے بچے مالز اور شاپنگ سینٹر میں پل رہے
ہیں“ یہ کہنا ہے ترکی سے تعلق رکھنے والے احمد خان کا جو اپنی بیوی اور بچوں سمیت ہر ہفتے کے آخر میں استنبول کی کسی مسجد کا دورہ کرتے ہیں
اور اب تک 100 مساجد کا دورہ کرچکے ہیں۔ اس آرٹیکل میں ہم جانیں گے کہ احمد خان کو مساجد کا دورہ کرنے کا شوق کیوں بیدار ہوا اور اس کے پیچھے ایسا کیا مقصد ہے جسے ہم بھی اپنا سکتے ہیں۔
لوگ بچوں کو شور مچانے پر ڈانٹتے ہیں احمد خان کی اہلیہ کا نا زینب ہے اور ان کے تین بچے محمد، حمزہ اور مریم ہیں۔ احمد کی طرح ان کی اہلیہ زینب بھی مساجد جانا پسند کرتی ہیں۔ انڈیپینڈینٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ اکثر لوگ بچوں کے شور مچانے سے پریشان ہوتے ہیں اور کہتے ہیں
کہ بچوں کے شور کی وجہ سے وہ نماز نہیں پڑھ پارہے۔ لوگ بچوں کو شور مچانے پر منع کرتے ہیں تو میں انھیں سمجھاتی ہوں اگر بچے یہاں نہیں آئیں گے تو چھٹی کے دن انھیں مالز لے کر جانا پڑے گا جس سے ان کی تربیت مسجد کے بجائے مال میں ہوگی۔ مسجد میں بچوں کی اخلاقی تربیت کے لئے ضرور جانا چاہئیے احمد خان کہتے ہیں 2010 کے بعد مال کلچر نے جنم لیا ہے لیکن میں اور میرے خاندان کی اب یہ روایت بن گئی ہے کہ چھٹی کے دن مالز کے بجائے مسجد میں گزاریں
تاکہ اسلامی ماحول میں بچوں کی پرورش ہوسکے۔ مسجد جانے کا انتظار سب سے زیادہ ہماری چھوٹی بیٹی مریم کو رہتا ہے۔ اس خاندان کا کہنا ہے کہ مسجد نماز کے لئے مسلمانوں کے لئے ملاقات اور تربیت کی جگہ بھی ہے اس لئے ہمیں اس جگہ کو صحیح مقصد کے لئے ضرور جانا چاہئیے۔