زائد بلوں کا معاملہ پی اے سی پہنچ گیا،بجلی کی کمپنیوں میں 20سال سے افسران ایک سیٹ پر براجمان ،بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف
اسلام آباد (آن لائن )پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں ارکان نے بجلی کے بڑھتے ہوئے بلز کا معاملہ پی اے سی میں اٹھا دیا۔ جے یو آئی کی رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی نے بل پیش کردیا ہے ،
اجلاس میں بجلی کی کمپنیوں میں 20سال سے افسران ایک سیٹ پر براجمان ہو کر کرپشن کی انتہا کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ اجلاس میں وزارت توانائی کی متعلق سال 2019/20کے آڈٹ اعتراضات پر غور کیا گیا کمیٹی نے اتفاق رائے سے سفارش پیش کی ہے کہ افسران کا تبادلہ کریں تاکہ رشوت کا نیٹ ورک ٹوٹے جبکہ پی اے
سی نے بجلی چوری روکنے کے لئے سفارشات پر عملدرآمد کی ہدائت کردی ہے پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس رانا تنویر حسین کی زیر صدارت ہوا وزارت توانائی سے متعلق سال 2019/20کے آڈٹ اعتراضات پر غور کیا گیا ارکان نے بجلی کے بڑھتے ہوئے بلز کا معاملہ پی اے سی میں اٹھا دیا
جبکہ جے یو آئی کی رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی نے پی اے سی میں بل پیش کردیا رکن قومی اسمبلی شاہد اختر علی نے کہا ہے کہ یہ ایک بل ہے جس کے یونٹ 174چلے ہیں مگر بل 8ہزار آیا ہے جن فیڈرز سے بجلی چوری ہوتی ہے
یا فیڈرز خراب ہیں اس کی سزا عوام کو کیوں ملتی ہے فیڈرز خراب ہیں تو انہیں ٹھیک کریں عوام نے تو فیڈر ٹھیک نہیں کرنے۔اس موقع پر رکن قوم اسمبلی شیخ روحیل اصغر نے کہا ہے بجلی چوری ہوہی نہیں سکتی جب تک میٹر ریڈر بجلی چوروں سے ملا ہوا نہ ہو
متعلقہ ایس ڈی او کو بجلی چوری کا ذمہ دار ٹھہرادیں بجلی چوری رک جائے گی محکمہ توانائی کے حکام کا اس موقع پر کہنا تھا کہ طویل عرصے سے بجلی کی کمپنیوں کو عملہ بھرتی کرنے کی اجازت ہی نہیں دی گئی عملہ کم ہونے کے باعث مانیٹرنگ پورے طریقے سے نہیں کی جارہی جس پر چئیرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ آپ کی بجلی کمپنیوں کے کتنے افسر کتنی تنخواہیں لیتے ہیں وہ سب کو معلوم ہے آپ کے ڈرائیور کی تنخواہ رکن پارلیمنٹ سے زیادہ ہے
مگر آپ لوگ کام کرنے کو تیار نہیں ہر حکومت کفائت شعاری کے لئے عملہ بھرتی کرنے پر پابندی لگاتی ہے کیا کام روک دیا جائے رانا تنویر حسین نے کہا کہ شہاب نامہ پڑھ لیں کیسے بیوروکریسی کام کرتی رہی ہے اس موقع ہر رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ پندرہ پندرہ بیس بیس سال سے افسران اسی سیٹ پر بیٹھے ہیں اور گند مچا رکھا ہے افسران کا تبادلہ کریں تاکہ رشوت کا نیٹ ورک ٹوٹیاس موقع پر وزارت توانائی کے حکام کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں مجموعی طورپر 17فیصد بجلی چوری ہے سیکرٹری توانائی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مختلف بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں بجلی چوری کا مختلف تناسب ہے رکن پی اے سی محمد ابراہیم خان نے کہا
کہ میں دو ہفتے قبل سیکرٹری توانائی کے طورپر آیا ہوںبجلی چوری روکنا ہے تو متعلقہ ایس ڈی او اور بجلی چور کو پکڑیں۔پیسکو کے 233فیڈر ایسے ہیں جہاں بجلی 65سے 100فیصد بجلی چوری ہوتی ہے آڈٹ حکام نے کہانکہ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی میں 39اربو روپے بجلی چوری ہوئی اس موقع پر وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا کہ توانائی کے محکمہ کو ڈیفالٹرز کو الگ الگ دیکھنا ہوگا کچھ لوگ جان بوجھ کر بل نہیں دیتے کچھ مجبوری میں بل نہیں دیتے مجبوری میں بل نہ دینے والے ایک پنکھا ایک بلب چلاتے ہیں اس کا بھی بل نہیں دے پاتے اجلاس میں رکن کمیٹی نورعالم خان نے کہا
کہ پورے پورے گاوں کی بجلی کاٹ دینا زیادتی ہے جو بجلی چور ہیں انہیں پکڑیں سب کو سزا نہ دیں جن جن فیڈرز پر بجلی چوری ہوتی ہے ان کو مکمل بجلی نہ دی جائے خواجہ آصف کی نورعالم خان کی تجویز کی مخالفت کی ن لیگی رہنماء و رکن کمیٹی خواجہ آصف نے کہا کہ جس گاوں یا علاقہ سے بجلی چوری ہو اس کی مکمل بجلی کاٹ دی جائے جب تک بجلی چوری روکنے کیلئے معاشرتی دباو بجلی چوروں پر نہیں پڑے گا ریکوری نہیں ہوگی میں بطور وزیر توانائی تجربہ کرچکا ہوں کہ جس علاقے کی بجلی بند کی وہاں ریکوری شروع ہوگئی انہوں نے مزید موجودہ بجلی کا نظام تو یتیم خانہ کے طورپر چل رہا ہے بجلی کا موجودہ نظام تو خود بجلی چوری کی دعوت دیتا ہے چئیرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے اس موقع پر کہا کہ گاوں کے دس افراد بل نہیں دیتے تو سزا نوے کو کیوں ملے ہمارے ملک میں کون سا اخلاقی دباو ہوتا ہے یہاں ایسا کچھ نہیں ہوتا پی اے سی نے بجلی چوری روکنے کیلئے سفارشات پر عملدرآمد کی ہدائت کردی ہے۔