ٹانگوں سے معذور ہے تو کیا ہوا، قرآن حافظہ بھی تو ہے ۔۔ فلسطینی لڑکا جس نے معذور لڑکی سے شادی کرکے سب کے دل جیتے
شادی کرنے کے لئے لڑکوں کی پسند خوبصورت اور حسین لڑکیاں ہوتی ہیں جو ان کے ساتھ قدم بہ قدم چل سکیں۔ آج کل جہاں لاکھوں لوگ چھوٹی سوچ رکھتے ہوئے لڑکیوں میں نقص نکالتے ہیں،
وہیں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو ان سب سے بالاتر ہو کر سوچتے ہیں۔ ہم نے ایسی مثالیں تو دیکھی ہیں جہاں معذور لڑکے سے لڑکی نے شادی کرلی، لیکن یہ ایک ایسے فلسطینی جوڑے کی داستان ہے
جس نے یہ نہیں دیکھا کہ لڑکی معذور ہے بلکہ یہ دیکھ کر شادی کی لڑکی حافظِ قرآن ہے۔ 24 سالہ احمد دارد نے شادی کے لئے ایک شرط رکھی تھی کہ میں حافظِ قرآن سے شادی کروں گا
جو دینِ اسلام کے راستے پر چلے اور کوشش کے کہ گھر کو بھی اسی طرح سنبھالے۔ اس کو ایک ایسی لڑکی پسند آئی جو حافظِ قرآن تھی مگر اس سے کوئی شادی نہیں کرتا تھا کیونکہ سوریہ می باشندہ معذور تھی، اس کی ٹانگیں اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی بے وقت بمباری میں ضائع ہوگئی تھیں۔
احمد کہتے ہیں کہ: ” جب میں نے سوریہ کو دیکھا اور مجھے حقیقت معلوم ہوئی تو میں نے سوچا کہ اگر میں اس سے شادی کرکے اس کی حفاظت کروں، اسکا خیال رکھوں تو شاید خدا مجھ سے راضی ہوجائے۔ یوں میں نے اس سے شادی کرکے اپنے اطراف کے لوگوں کو یہ سکھایا اور بتایا
کہ شادی کے لئے خوبصورتی یا ہاتھ پاؤں ہونا ضروری نہیں، بلکہ شرم و حیاء اور گھر کو سنبھالنے کا ہنر ہونا چاہیئے۔ لوگوں کو چاہیئے کہ وہ نکاح کی شرائط آسان کریں تاکہ معاشرہ برائیوں سے پاک رہے۔ ”