بجلی اور پٹرول کی قیمتیں بڑھانا پڑیں گی ، وفاقی وزراء
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /اے پی پی) وفاقی وزرا نے کہا ہے کہ بجلی اور پٹرول کی قیمتیں بڑھائیں تو ایک آئی ایم ایف ایک ارب ڈالر دے گا۔ آئی ایم ایف کو معاشی اصلاحات پر عمل کرکے دکھائیں گے۔ وفاقی توانائی حماد اظہر نے مشیر خزانہ شوکت ترین کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چند ماہ میں شاید بجلی کی قیمتیں بڑھاناپڑیں گی۔ چند ماہ کےبعد ٹیرف کو دوبارہ بڑھا سکتےہیں۔ ٹیرف بڑھانے پر ہم نے پچھلے ماہ عمل بھی کیا۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات شوکت ترین نے کہا ہے کہ پاکستان اور
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان چھٹے جائزے کے تحت سٹاف سطح کے معاہدے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، معاہدہ کے تحت پاکستان کو ایک ارب ڈالر سے زائد کی معاونت ملے گی، کثیر الجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے وسائل اور اعانت کیلئے راہیں بھی ہموار ہوں گی، ہماری پوری کوشش ہے کہ عام آدمی کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے۔پیر کو یہاں وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر اور چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر اشفاق کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان چھٹے جائزے کے تحت سٹاف سطح کے معاہدے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، اس معاہدہ کے تحت پاکستان کو ایک ارب ڈالر سے زائد کی معاونت ملے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ کثیر الجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے وسائل اور اعانت کیلئے راہیں بھی ہموار ہوں گی۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ پاکستان اصلاحات اور دیگر شعبوں کے حوالہ سے اقدامات پر کامیابی سے عمل کر رہا ہے، آئی ایم ایف نے بجلی کے نرخوں میں ایڈجسٹمنٹ، مالیاتی نظم و ضبط اور دیگر اقدامات کے باعث پاکستان میں
معاشی استحکام اور معاشی تیزی کی تائید کی ہے، پاکستان ٹیکس کے شعبہ میں اصلاحات کا سلسلہ جاری رکھے گا، بجلی کے شعبہ کے بارے میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے مزید بہتری کیلئے اقدامات کا کہا ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ بیرونی کھاتوں پر دبائو ہے اور اس میں سٹیٹ بینک کو مزید اقدامات کرنا ہیں، اسی طرح آئی ایم ایف نے اس بات کی بھی تائید کی ہے کہ عالمی سطح پر سپلائی چین میں رکاوٹوں کی وجہ سے پاکستان بھی متاثر ہوا ہے، اس سے پاکستان میں مہنگائی بڑھی ہے، طویل المیعاد امور میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور سرکاری کاروباری اداروں میں شفافیت اور بہتری لانے کا بھی کہا گیا ہے۔اسی طرح آئی ایم ایف نے ٹیکس کے نظام کو سادہ بنانے اور کاروباری آسانیوں کا بھی کہا ہے، اس ضمن میں آئی ایم ایف نے سٹیٹ بینک میں اصلاحات کی تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے قیمتوں کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی، آئی ایم ایف نے یہ بھی کہا ہے کہ اصلاحات اور ایڈجسٹمنٹس سے کم آمدنی والا طبقہ متاثر ہو سکتا ہے اور اسی تناظر میں آئی ایم ایف نے ہدف پر مبنی زراعانت کی ضرورت پر زور دیا ہے، احساس اور کامیاب پاکستان پروگراموں کی تعریف کی گئی ہے۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ جی ایس ٹی میں اصلاحات کی جائیں گی، پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کو 610 ارب روپے سے کم کرکے 356 ارب روپے کیا گیا ہے، اس طرح سٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم، کوویڈ کے بعد اخراجات کے آڈٹ اور اخراجات کے بینیفیشل اونرز کے بارے میں اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ مارچ سے جو سفر چھوڑا گیا تھا وہ آج سے دوبارہ شروع ہو گیا ہے، ہمارا یہ موقف تھا کہ ٹیرف بڑھانا مسئلہ کا حل نہیں ہے، کیپسٹی پیمنٹ ادائیگیوں کا مسئلہ بھی درپیش ہے، ہمارا یہ بھی موقف تھا کہ ٹیکس اصلاحات اور اس نوعیت کے دیگر اقدامات سے محصولات میں اضافہ ہو گا۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے زراعت، کھادوں اور اشیاء خوراک کے حوالہ سے ٹیرف میں اضافہ کو روکا ہے، اسی طرح انکم ٹیکس میں پراویڈنٹ فنڈ اور پرسنل انکم ٹیکس کے سلیب کو بڑھنے نہیں دیا گیا۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں وقت لگا تاہم اﷲ کا شکر ہے کہ ہم مضبوطی سے کھڑے رہے، اس حوالہ سے میں اپنی ٹیم کے علاوہ حماد اظہر اور آئی ایم ایف کی ٹیم کا بھی شکرگزار ہوں کہ جنہوں نے کافی محنت کے بعد معاملات کو طے کرنے میں مدد فراہم کی۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ سٹیٹ بینک کی بعض شقیں ایسی ہیں جنہیں تبدیل کرنے کیلئے دوتہائی اکثریت کی ضرورت ہے، سٹیٹ بینک کے حوالہ سے وزارت قانون کو شامل کیا گیا اور اس معاملہ کو خوش اسلوبی سے حل کیا گیا اور گورنر اور بورڈ آف گورنرز کا انتخاب حکومت کرتی ہے، گورنر مشاورت سے تمام امور سرانجام دے گا، سٹیٹ بینک کو متوازن بنایا گیا ہے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان بڑھوتری کی طرف جا رہا ہے، اس سال 5 فیصد اور اگلے سال 6 فیصد معاشی بڑھوتری کا امکان ہے، جاری مالی سال کے پہلے چار ماہ میں معیشت میں تیزی دیکھی گئی ہے، ریونیو میں 36 فیصد اضافہ ہوا ہے، بجلی کی کھپت میں 13 فیصد اضافہ ہوا، ڈسکائونٹ ریٹ بڑھا دیا گیا ہے اور امپورٹ کو بھی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام، کامیاب پاکستان پروگرام اور احساس راشن پروگرام کے تحت ہدف پر مبنی سبسڈیز دی جا رہی ہیں، اس وقت عام آدمی مشکل میں ہے اور ہماری پوری کوشش ہے کہ عام آدمی کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے۔
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے اس موقع پر کہا کہ توانائی کے حوالہ سے جو امور طے ہوئے ہیں اس میں پیشگی اقدامات ہم نے پہلے سے کئے ہیں، چند ماہ بعد ہم ٹیرف کو معقول بنائیں گے لیکن اس کی شرح بہت کم ہو گی، سیزنل پیکیج کے تحت 12.96 روپے فی یونٹ کی قیمت برقرار رہے گی، اسی طرح صنعتوں کیلئے بھی ٹیرف میں کوئی کمی بیشی نہیں ہو گی۔ حماد اظہر نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے ہماری تعریف کی ہے، گردشی قرضہ میں اضافہ نہ ہونے کو بھی سراہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بین الاقوامی مارکیٹ میں 20 سے لے کر 30 سالوں کی مدت تک بلند ترین قیمتیں ہیں اس مشکل حالات میں بھی ہمارے کافی سارے معاملات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے پانے سے استحکام آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ تین برسوں میں 200 یونٹ ماہانہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کیلئے کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے، دیگر صارفین کیلئے 1.68 روپے فی یونٹ کا اضافہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کیپسٹی ادائیگیاں گذشتہ حکومت کے معاہدوں کے تحت ہو رہی ہیں، ریکوریوں میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے شعبہ میں ترسیلی لائنوں کی بہتری پر 111 ارب روپے خرچ کئے جا رہے ہیں جس سے بجلی کے شعبہ میں مزید بہتری آئے گی۔