ماں کی دعا کی وجہ سے خانہ کعبہ میں صفائی کرنے لگا
خانہ کعبہ و مدینہ شریف جانا ہر مسلمان کی سب سے بڑی خواہش ہوتی ہے لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو اللہ اپنے گھر کیلئے خود منتخب کرتا ہے اور بلاتا بھی خود ہے۔
بلکل اسی طرح کا ایک واقعہ پاکستان کے ایک نوجوان کے ساتھ بھی پیش آیا ہے جو ابھی کچھ وقت پہلے سعودی عرب سے پاکستان واپس آیا ہے۔
محمد الیاس خالد نامی یہ پاکستانی سعودی عرب میں مدینہ شریف مکہ مکرمہ میں صفائی کا کام سر انجام دیتے تھے، انہوں نے وہ وہ مقامات دیکھے جو کسی وزیر سفیر کو بھی دیکھنے کو نہیں ملتے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ سعودی عرب ایسے گئے کے جب ویزے آئے تو دوست نے ان سے پوچھا کہ جاؤ گے آپ تو میں نےفوراََ جانے کی حامی بھر لی۔
اور یہ سب اس طرح ممکن ہوا کہ ان کی ماں کی دعا ہی یہ تھی کہ اللہ تجھے اپنے گھر بلائے اور تو وہاں کا خادم بنے، خالد صاحب نے یہ بھی بتایا کہ بچپن میں جب والدین کو تنگ کرتا تھا تو وہ ڈانٹتے نہیں بلکہ یہی کہتے تھے کہ تو اللہ کے گھر جائے گا یہ شرارتیں نہ کیا کر تو بس یہ سب ماں کی دعائیں ہی ہیں کہ 5 سال اللہ کے گھر کی خدمت کی۔
جب انہوں نے پہلی مرتبہ خانہ کعبہ کو دیکھا تو شدید رونے لگے اور سوچنے لگے کہ میری اتنی اوقات نہیں تھی اللہ پاک جتنا تو نے نوازا ہے مجھے اور پھر رمضان کے مہینے میں ہی سب سے پہلے صفہ مروہ، مطاف شمالی، مقام ابراہیم اور پھر آب زم زم کے کنویں پر انکی دیوٹی لگی جہاں دل و جان سے اپنی ڈیوٹی کی۔
مزید یہ کہ جب کچھ ماہ بعد حج آیا تو خانہ کعبہ کی چھت پر چڑھ کر غلاف کعبہ بھی تبدیل کیا، تقریباََ 7 سے 8 ماہ بعد مدینہ شریف ٹرانسفر ہو گئی تو روضہ مبارک ﷺ کو زندگی میں پہلی مرتبہ اپنی ان گنہگار آنکھوں سے دیکھا تو آنکھوں سے آنسوؤں کی برسات شروع ہو گئی۔
مدینہ شریف میں انکی ڈیوٹی پہلے 3 ماہ مصحاف میں لگی پھر معاجہ شریف میں لگی اس کے ساتھ ساتھ روضہ رسولﷺ کے گنبد مبارک کو صاف کرنا بھی ان ہی کی زمہ داری تھی جو کہ یہ ہر 15 دن کے بعد صاف کرتے تھے اس کےعلاوہ روضہ پاک ﷺ کی جالیاں چاروں طرف سے بھی محمد خالد اور انکی ٹیم ہی صاف کرتی تھی۔
اب بات کرتے ہیں کہ روضہ رسول ﷺ کے اندر کی صفائی کون کرتا ہے تو یہ صفائی حضرت بلال حبشی کی نسل پاک میں سے ہی ہیں کچھ اشخاص وہ یہ اندرونی حصہ کی صفائی کرتے ہیں اور اس خاندان کو اب سعودی عرب میں خواجہ خاندان بھی کہا جاتا ہے۔
جس کے سب سے بڑے افراد اب کافی ضعیف ہو گئے ہیں ان سے خود اٹھا بھی نہیں جاتا مگر جب صفائی کا وقت آتا ہے تو وہ خود اٹھ کر صفائی کرتے ہیں ہالانکہ وہ خود ہوتے وہیل چیئر پر ہیں۔
یہاں سب سے غور طلب بات یہ ہے جو محمد خالد نے بتائی وہ یہ تھی کہ مسجد نبویﷺ ہو یا پھر خانہ کعبہ اس میں قالین اور پانی کو کولر بہت ہی زیادہ وزنی ہیں جسے عام ہمارے جیسا آدمی اٹھا نہیں سکتا تو ہماری مدد فرشتے کرتے ہیں ان کاموں میں۔
اور یہ بات سچ ہے کیونکہ وہاں 35 سال سے کام کرنے والا ایک خادم جس کا نام بختوتا ہے وہ بھی یہی کہتا ہے کہ اللہ کے نیک بندے ہماری ہر وقت مدد کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ ایک بنگالی نے بھی خالد صاحب کو یہ بتایا کہ انہیں صاف لگا کہ انتہائی ایک نوارانی چہرے والا کوئی اس کی مدد کر رہا ہے قالین اٹھانے میں۔ یہ تمام باتیں یہاں آپکو بتانے کا مقصد ہی صرف یہ تھا کہ انسان دنیا کے ساتھ آخرت کی بھی تیاری کرے۔