اس نے 3000 بچوں کی جان بچائی ۔۔ یہ پاکستانی بچہ کون ہے جس کے مجسمے یورپ کی سڑکوں پر موجود ہیں؟
کیا آپ نے کبھی اقبال مسیح کا نام سنا ہے کہ یہ عظیم پاکستانی بچہ کون تھا اور اس نے کیا ایسا کارنامہ انجام دیا تھا کہ جس کی وجہ سے اس کے مجسمےیورپ کی سڑکوں پر موجود ہیں،
اس کے نام سے ہرسال اقوامِ متحدہ ایوارڈ جاری کرتا ہے، اس پر متعدد یورپی ممالک میں ڈاکیومنٹریز بن چکی ہیں، اس پر بےشمار کتابیں لکھی جاچکی ہیں۔ صرف 10 سال کی عمر میں پوری دنیا کے بچوں کے حقوق کے لئے جدوجہد کی اورصرف 12 سال کی عمر میں بے دردی سے قتل کردیا گیا۔
اقبال مسیح کون ہے؟
اقبال مسیح 1983 میں ضلع شیخوپورہ کے ایک نواحی شہر مرید کے میں پیدا ہوا تھا۔ اس کی ماں ایک مقامی کارپٹ فیکٹری میں کام کرتی تھیں۔ اس کے گھر کا گزر بسر اسی سے ہوتا تھا، اقبال کی والدہ نے ایک مقامی تاجر سے اقبال کے بڑے بھائی کی شادی کے لئے 600 روپے قرض لے رکھا تھا۔
جو وہ بیماری کے باعث ادا نہ کر پائی۔ اس لئے مجبوراً اقبال کو4 سال کی عمر میں اس مقامی تاجر کے حوالے کرنا پڑا۔ 6 سال تک کام کرنے کے باوجود قرض جوں کا توں رہا۔ اتنی سی عمر میں اقبال 14 گھنٹے کام کرتا تھا اوراسے صرف ایک وقت کھانا دیا جاتا، مار پیٹ الگ ۔
بچوں کے حقوق کی جدوجہد:
1990 میں اس کے دل میں بغاوت نے جنم لیا اور وہ فیکٹری سے بھاگ گیا۔ لیکن فیکٹری مالک کے اثر ورسوخ کی وجہ سے پولیس نے اسے پکڑ لیا کئی دن تک مار پیٹ کی گئی اور پھر فیکٹری مالک کے حوالے کردیا گیا۔ اب کام کا بوجھ مزید بڑھا دیا گیا۔ لیکن اقبال خود بھی اور دوسرے ہزاروں بچوں کو بھی اس جبری ظلم کی چکی سے آزاد کروانا چاہتا تھا۔ ایک سال بعد اسے دوبارہ موقع ملا اور وہ بھاگ نکلا
اور خوش قسمتی سے ایسی تنظیم کے پاس جا پہنچا جو چائلڈ لیبر کے خلاف کام کرتی تھی اور اس تنظیم نے اسے پاکستان کے چائلڈ لیبر ایکٹ کے تحت غلامی کی اس زنجیر سے آزادی دلوائی۔ اقبال نے اس دفعہ اپنے ساتھ تقریباً 3000 بچوں کو بھی آزادی دلوائی۔ جوکہ جبری مشقت کا شکار تھے۔ اقبال مسیح نے 10 سال کی عمرمیں بچوں کی آزادی کی تحریک کی بنیاد رکھی جس کا نام “بونڈڈ چائلڈ لبریشن” تھا۔ اقبال ایک لیڈر بن چکا تھا۔ ایک دس سالہ لیڈر، جس نے سرمایہ داروں کے پنجوں سے ہزاروں بچوں کو آزاد کروایا۔ جس کے بعد چائلڈ لیبرپر پابندی لگی۔
دنیا بھر سے ایوارڈز:
دنیا کو خبر ہوئی تو اقبال کو1994 میں امریکہ مدعو کیا گیا اور اسے وہاں چائلڈ ہیرو کے ایوارڈ سے نوازا گیا، اور اسے 15000 ڈالرزسالانہ کی تعلیمی اسکالر شپ بھی دی گئی۔ جبکہ برانڈیز یونیورسٹی نے کالج تک اقبال کی مفت تعلیم کا اعلان کیا۔ بچوں کے لئے کام کرنے والی عالمی تنظیموں نے اسے پہلے سوئیڈن اور پھرامریکہ میں اسکول کے بچوں سے بات چیت کے لئے بلایا۔ جہاں کے بچون نے اپنے جیب کرچ سے ایک فنڈ قائم کیا جو کہ آج بھی پاکستان میں تقریباً بچوں کے 20 اسکول چلا رہا ہے۔ اسی دوران اقبال نے 2 سالوں میں 4 سال کے برابر تعلیم
حاصل کی۔
اقبال مسیح کا قتل:
1995 میں جب اقبال امریکہ سے اپنے گاؤں پہنچا تو16 اپریل 1995 کو جب وہ گھر کے باہر سائیکل چلا رہا تھا تو نامعلوم افراد نے اس پر فائرنگ کرکےاس ننھے ہیرو کو موت کے گھاٹ اتاردیا۔ یہ گناہ کن ظالموں نے کیا کوئی نہیں جانتا۔ اس کی موت کی خبر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مین پیج پر شائع ہوئی جس سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا اس ننھے ہیروسے کتنی متاثرتھی۔
یورپ میں اقبال کے نام کے ایوارڈز اور فنڈز:
اقبال کی موت کے بعد کینیڈین نوجوانوں نے “فری دا چلڈرن ” نامی تنظیم کی داغ بیل ڈالی، جبکہ اقبال مسیح چلڈرن فاؤنڈیشن کا بھی آغاز کیا گیا۔ جو جبری مزدوری کرنے والے بچون کی تعلیم کے لئے کام کرتی ہے۔ کینیڈا میں آج بھی اقبال کے نام سے “چلڈرن رائٹس فنڈ” قائم ہے۔ 2009 میں امریکی کانگریس نے سالانہ” اقبال مسیح “ایوارڈ کا آغاز کیا۔ جوکہ دنیا بھر میں بچوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والے افراد کو دیا جاتا ہے۔ 2014 میں جب بھارتی شہری کیلاش کو جب نوبل انعام دیا گیا تو انہوں نے بھی اپنی تقریر میں اقبال مسیح کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ اقبال مسیح کا تذکرہ فرانسیسی اور اطالوی ناولز میں بھی موجود ہے۔ اور اس کی زندگی پر کئی ڈاکیومنٹریز بھی بن چکی ہیں۔
اقبال مسیح کو ساری دنیا سے پذیرائی ملی، نہ ملا تو اپنے ملک سے کچھ نہ ملا بلکہ اس کی جان لے لی گئی کیونکہ ہمارے سرمایہ دارانہ نظام کی جڑیں ھکومت تک پھیلی ہوئی ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ بغاوت کی خو ان مزدوروں میں بیدار ہو اور یہ مزدور ان کا گلا پکڑیں۔ پوری دنیا میں اقبال مسیح کے مجسمے سڑکوں پر آویزاں ہیں لیکن اپنے ملک میں اسے کوئی نہیں جانتا۔