in

مسکین کی مدد

مسکین کی مدد

ایک دفعہ قبیلہ بنو سُلیم کا ایک ضعیف آدمی مسلمان ہوا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دین کے ضروری احکام و مسائل بتائے اور پھر اس سےپوچھا کہ تیرے پاس کچھ مال بھی ہے؟

اس نے کہا: ’’ خدا کی قسم بنی سُلیم کے تین ہزار آدمیوں میں سے سب سے زیادہ غریب اور فقیر میں ہی ہوں۔‘‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کی طرف دیکھا اور فرمایا: ’’ تم میں سے کون اس مسکین کی مدد کرے گا؟‘‘

حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ اٹھے اور کہا: ’’ یا رسول اللہ! میرے پاس ایک اونٹنی ہے جو میں اس کو دیتا ہوں۔‘‘

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ’’تم میں سے کون ہے جو اس کا سر ڈھانک دے۔‘‘

سیّدنا علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ اٹھے اور اپنا عمامہ اتار کر اس اعرابی کے سر پر رکھ دیا۔

پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کون ہے جو اسکی خوراک کا بندوبست کرے۔‘‘

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے اعرابی کو ساتھ لیا اور اسکی خوراک کا انتظام کرنے نکلے۔ چند گھروں سے دریافت کیا

لیکن وہاں سے کچھ نہ ملا۔ پھر حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ پوچھا کون ہے؟ انہوں نے سارا واقعہ بیان کیا اور التجا کی کہ اے اللہ کے سچے رسول کی بیٹی اس مسکین کی خوراک کا بندوبست کیجئے۔‘‘

سیّدۃ عالم نے آبدیدہ ہوکر فرمایا: ’’ اے سلمان اللہ کی قسم آج ہم سب کو تیسرا فاقہ ہے۔ دونوں بچے بھوکے سوئے ہیں لیکن سائل کو خالی ہاتھ نہ جانے دونگی۔ جاؤ میری یہ چادر شمعون یہودی کے پاس لے جاؤ اور کہو فاطمہ بنت محمّد کی یہ چادر رکھ لو اور اس غریب انسان کو تھوڑی سی جنس دے دو۔

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ اعرابی کو ساتھ لے کر یہودی کے پاس پہنچے۔ اس سے تمام کیفیت بیان کی۔ وہ حیران رہ گیا اور سوچنے لگا کہ کیا دنیا میں ایسے بھی لوگ ہیں جو خود بھوکا رہ کر دوسروں کا پیٹ بھرتے ہیں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے اس عمل نے اسکے دل کی حالت بدل دی وہ بے ساختہ پکار اٹھا ’’ اے سلمان خدا کی قسم یہ وہی لوگ ہیں جن کی خبر توریت میں دی گئی ہے۔ گواہ رہنا کہ میں فاطمہ کے باپ پر ایمان لایا۔‘‘ اس کے بعد کچھ غلّہ حضرت سلمان کو دیا اور چادر بھی سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو واپس بھیج دی۔ وہ لے کر ان کے پاس پہنچے۔ سیّدہ نے اپنے ہاتھ سے اناج پیسا اور جلدی سے اعرابی کیلئے روٹی پکا کر حضرت سلمان کو دی۔ انہوں نے کہا: ’’ اس میں سے کچھ بچوں کیلئے رکھ لیجئے۔‘‘ جواب دیا: ’’سلمان جو چیز اللہ کی راہ میں دے چکی وہ میرے بچوں کیلئے جائز نہیں۔‘‘

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ روٹی لے کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ روٹی اعرابی کو دی اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے گئے۔ ان کے سر پر اپنا دست شفقت پھیرا، آسمان کی طرف دیکھا اور دعا کی:

’’ بارِ الٰہا فاطمہ تیری کنیز ہے، اس سے راضی رہنا۔‘‘

(سیرت فاطمہ الزہرا صفحہ 128 )

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ماں کے جگر کا ٹکڑا جس نے اپنے جگر کا ٹکڑا ماں کو دے ڈالا — ہمت، حوصلے اور فرمانبرداری کی مثالی داستان

بیٹیوں کو اللہ کے گھر بھی لے کر گئے ۔۔ صرف گھمانے ہی نہیں بیٹیوں کو مکہ اور مدینہ بھی لے گئے تھے، دیکھیے فیملی کی تصاویر