“.. بےوقوف کی صُحبت ..”
حضرت عیسیٰ علیہ السلام تیز تیز قدم اُٹھاتے ہوئے ایک پہاڑ کی طرف جا رہے تھے۔ ایک آدمی نے بُلند آواز سے پُکار کر کہا “اے خُدا کے رسول علیہ السلام.!
آپ اِس وقت کہاں تشریف لے جا رہے ہیں, آپ کے پیچھے کوئی دشمن بھی نظر نہیں آ رہا پھر آخر آپ کی وجہِ خوف کیا ہے۔؟
ضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا “میں ایک احمق آدمی سے بھاگ رہا ہوں, تُو میرے بھاگنے میں خلل مت ڈال۔” اُس آدمی نے کہا “یاحضرت آپ کیا وہ مسیح علیہ السلام نہیں ہیں جن کی برکت سے
اندھا اور بہرا شفایاب ہو جاتا ہے۔؟” آپ نے فرمایا “ہاں” اُس آدمی نے کہا “کیا آپ وہ بادشاہ نہیں ہیں جو مُردے پر کلامِ الہٰی پڑھتے ہیں
اور وہ اُٹھ کھڑا ہوتا ہے۔؟” آپ نے فرمایا “ہاں” اُس آدمی نے کہا “کیا آپ وہ ہی نہیں ہیں کہ مٹی کے پرندے بنا کر اُن پے دَم کر دیں
تو وہ اُسی وقت ہَوا میں اُڑنے لگتے ہیں۔؟” آپ علیہ السلام نے فرمایا “بیشک میں وہی ہوں۔” تو اُس شخص نے حیرانگی سے پوچھا کہ “اللّٰہ نے آپ کو اِس قدر قوت عطا کر رکھی ہے
تو پھر آپ کو کس کا خوف ہے۔؟” حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا “اُس رب العزت کی قسم کہ جس کے اسمِ اعظم کو میں نے اندھوں اور بہروں پر پڑھا تو وہ شفایاب ہو گئے,
پہاڑوں پر پڑھا تو وہ ہٹ گئے, مُردوں پر پڑھا تو وہ جی اُٹھے لیکن وہی اسمِ اعظم میں نے احمق پر لاکھوں بار پڑھا لیکن اُس پر کچھ اثر نہ ہُوا۔”
اُس شخص نے پوچھا “یاحضرت, یہ کیا ہے کہ اسمِ اعظم اندھوں, بہروں اور مُردوں پر تو اثر کرے لیکن احمق پر کوئی اثر نہیں کرتا حالانکہ حماقت بھی ایک مرض ہے۔؟” تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے جواب دیا “حماقت کی بیماری خُدائی قہر ہے۔”
درسِ حیات: “بیوقوف کی صحبت سے تنہائی بہتر ہے۔” .. حکایت نمبر 6, کتاب: “حکایاتِ Rumi – مولای روم ” از حضرت مولانا جلال الدین رومی رح