کسی کو آخری وقت میں والدہ لینے آئیں تو کسی نے والدہ کو خود الوداع کیا ۔۔ مشہور اداکاروں کا والدین کے ساتھ آخری وقت، جو سب کو یاد رہ گیا
مشہور شخصیات سے متعلق دلچسپ معلومات تو بہت ہیں لیکن خود مشہور شخصیات کی زندگی میں بھی ایک لمحہ ایسا ضرور آیا ہے جس نے انہیں افسردہ کر دیا تھا۔
مشہور بالی ووڈ اداکار امیتابھ بچن کا شمار بھارت کے بہترن اور بڑے اداکاروں میں ہوتا ہے، لیکن ان کی زندگی میں بھی ایک وقت ایسا آیا تھا جس نے ان کی زندگی کو بدل دیا تھا۔
امیتابھ بچن اپنی والدہ سے بے حد پیار کرتے تھے، لیکن 2007 میں ان کی والدہ ان سے بچھڑ گئی تھیں، جس کا صدمہ انہیں آج تک ہے۔ امیتابھ بچن کی والدہ اسپتال میں زیر علاج تھیں، امیتابھ بتاتے ہیں کہ والدہ شدید تکلیف میں متبلا تھیں لیکن جنگ ہارنے کو تیار نہیں تھیں۔
والدہ کو ڈاکٹرز بچانے کی کوشش کر رہے تھے، والدہ کا دل بھی وقفے وقفے سے جواب دے رہا تھا اور اس بات کی امید دلا رہا تھا کہ شاید والدہ ایک بار پھر اپنے پیروں پر کھڑے ہو جائیں گی۔ ساتھ ہی اپنے بلاگ میں امیتابھ نے لکھا ان کا کمزور جسم، جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بیٹا والدہ کی تکلیف کو محسوس کر رہا تھا۔
یہی وہ آخری لمحہ تھا جب امیتابھ نے والدہ کو آخری بار دیکھا، امیتابھ بتاتے ہیں کہ جب والدہ کے سینے پر ڈاکٹرز پمپ کر کے سانس دینے کی کوشش کر رہے تھے تو یہ دیکھ کر امیتابھ کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ بیٹے نے اس پورے منظر نامے کو اپنے الفاظ میں بیان کیا تھا، ساتھ ہی آنکھوں میں آنسو تھے۔
مشہور بالی ووڈ اداکار عرفان اپنے دلچسپ انداز اور بہترین اداکاری کی بدولت سب کی توجہ حاصل کر لیتے ہیں۔ عرفان خان بھی والدہ کو لے کر کافی سنجیدہ تھے۔
عرفان خان کی موت کے وقت بھی وہ والدہ کو یاد کر رہے تھے، آخری وقت میں بھی عرفان خان اپنی والدہ کو یاد کر رہے تھے، عرفان خان نے موت سے چند لمحے قبل والدہ کو یاد کیا اور کہا کہ امی یہیں ہیں، مجھے لینے آئی ہیں۔ وہ دیکھو میری ماں مجھے لینے آئی ہیں، وہ میرے پاس بیٹھی ہیں۔
عرفان خان کی والدہ کی وفات بیٹے کی وفات سے تین دن پہلے ہوئی تھی، یعنی تین دن کے وقفے سے بیٹا اور والدہ دونوں اس دنیا کو چھوڑ گئے۔
جیکی شروف بھی بالی ووڈ کے ان اداکاروں میں شامل ہیں جنہوں نے زندگی میں مشکل گھڑی کو بہت قریب سے دیکھا ہے۔ لیکن ان کی زندگی میں ایک لمحہ ایسا بھی تھا جب وہ دولت، گاڑی ہونے کے باوجود پچھتا رہے تھے۔
جیکی شروف کہتے ہیں کہ ہم ایک سنگل کمرے میں رہا کرتے تھے، ممبی کا تین بتی کا علاقہ جہاں میری والدہ، بڑا بھائی اور والد جب سوتے تھے تو کوئی کھانستا بھی تھا تو ہم اٹھ جاتے تھے، جب میں کھانستا تو امی اٹھ جاتی اور جب امی کھانستی تو میں یا بڑا بھائی اٹھ جاتا تھا۔
اداکاری کے بعد جب پیسہ آیا تو میں نے ایک گھر خریدا جہاں والدہ کو ایک الگ کمرہ دیا تھا، لیکن میری والدہ اسی کمرے میں انتقال کر گئی تھیں جو میں نے انہیں تحفے میں دیا تھا، رات کو سوتے وقت اچانک والدہ کو دل کا دورہ پڑا اور وہ انتقال کر گئیں۔
نئی دیواروں نے ہمیں الگ کر دیا تھا، اگر ہم اسی پرانے گھر میں ایک کمرے میں رہ رہے ہوتے تو اس رات والدہ کی کھانسی سن کر ان کی جان بچا لیتے۔ جیکی شروف کی اس آپ بیتی پر ان کے دیرینہ دوست سنیل شیٹھی کی آنکھوں میں بھی آنسو تھے۔
اداکار گووندا کی زندگی میں بھی ایسے کئی لمحات آئے جنہون نے گووندا کو بے حد متاثر کیا، انہی لمحات میں سے ایک تھا والدہ کی موت۔ گووندا کی والدہ 1996 میں انتقال کر گئی تھیں، 1993 میں والدہ کی طبیعت خراب ہوئی تو اس کے بعد سے مجھے والدہ کی فکر رہتی تھی۔
پیرس میں شوٹنگ کے دوران بھی میں سڑک پر بیٹھ کر رونے لگا، جب گوروں نے مجھ سے پوچھا تو میں نے کہا کہ میری امی کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اور اگلے ہی دن والدہ کا انتقال ہو گیا۔ والدہ کے انتقال کی خبر سُن کر میں اس قدر رویا کہ طبیعت خراب ہو گئی اور اسپتال میں داخل کرانا پڑا۔
گووندا بتاتے ہیں کہ جب بہن ماں کے پیٹ میں تھیں تو والدہ نے کہا تھا کہ بہن آرتی کی پیدائش کے بعد میں نہیں بچ سکوں گی، اور پھر تین ماہ بعد ایسا ہی ہوا وہ ہمیں چھوڑ کر چلی گئی تھیں۔