”جب ہردروازہ بند ہوجائے اور وظائف کام نہ کریں“
آج کا وظیفہ ہر جائز حاجت کے لیے ہے تما م تر پریشانیوں کےلیے ہے ہر اس پریشانی کےلیے جو حل ہونے کانام نہیں لے رہی۔ حضور اکرمﷺ کا ایک ایسا عمل کہ حضور اکرم ﷺ کو جب بھی کوئی حاجت درپیش ہوئی۔تو انہوں نے اسی کی طرف رجو ع کیا۔
اس کے حوالے سے حضرت عبداللہ بن عوف رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے کہ حضور اقدس ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ : جس شخص کو اللہ تعالیٰ یا کسی انسان کی طرف کوئی حاجت ہو تو اس کو چاہیے کہ اچھی طرح وضو کرکے دو رکعت نفل پڑھ لیں۔ پھر اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا ء بیان کرے ۔ پھر بارگاہ الہی ٰ تحفہ درود پیش کرے ۔ پھر اس کےبعد اللہ سے دعا کریں۔
حضرت عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک نابینا شخص بارگاہ نبوی ﷺ میں حاضرہوا اور عرض گزار ہوا۔ یا رسول اللہ! اللہ سے دعا فرمائیں کہ میرے بینائی لوٹا دیں۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے انہیں مخصوص دعا کا طریقہ بتایا ۔ اس مخصوص طریقے سے دعا کرنے کا بتایا ۔ جس کی بدولت ان کی بینائی لوٹ آئی۔
آج بھی وہی دعا کوئی شخص اپنی حاجت کے لیے مانگے انشاءاللہ ! ا س کی وہ حاجت ضرورباضرور قبول ہوگی۔ بہت ہی خوبصورت ساعمل ہے۔ بہت ہی مختصر عمل ہے ۔جس کو آپ نے کرنا ہے ۔ زیادہ وقت درکار نہیں ہوگا۔ کیونکہ اگر آپ پر کوئی مشکل پیش آرہی ہےکوئی حاجت ہے۔ ایسی حاجت جو حل نہیں ہورہی ۔
انشاءاللہ! آپ اس عمل کوضرورباضرور کریں ۔ اس کے علاوہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں علی ایک درد میں مبتلاہوا۔ تو نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ ﷺ نے مجھے اپنی جگہ پر کھڑا کیا۔ اور خود آپ ﷺ کھڑے ہوکر نماز پڑھنے لگے ۔ مجھ پر ایک کپڑے کا کنارہ ڈال دیا۔
اس کےبعد آپ ﷺ نے فرمایا: اے ابو طالب کے بیٹے ! تونے مرض سے شفاء پائی اب تجھے کوئی خوف نہیں۔ میں نے جو کچھ اپنے لیے اللہ سے مانگا ۔ اس جیسا ہی تمہار الیے مانگا۔ میں نے جو کچھ اللہ سے مانگا اللہ نے مجھے وہ سب کچھ دے دیا۔ اور بے شک مجھ سے کہہ دیا کہ تیرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
کہ اس کے بعد مجھے ایسا لگا گویا مجھ میں وہ مرض کبھی تھا ہی نہیں۔ اس کے حوالے سے حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ کے صحا بہ میں سے ایک صحابی جن کی کنیت ابو معلق تھی ۔وہ اپنے اور دوسرے کےمال کی تجار ت کیا کرتے تھے حج بھی کیا کرتے تھے۔ نہایت پرہیز گار تھے ۔
چنانچہ ایک مرتبہ نکلے تو ان کو چور ملا جو ہتھیاروں سے لیس ۔ اس چور نے کہا اپنا سامان یہی ڈال دے۔ میں تجھے ق تل کردینے والا ہوں۔ انہوں نے کہا مال یہ ہے جو چاہیے سو۔ اس نے کہا میں تو تمہارا خ ون کروں گا۔ انہوں نے کہا مجھے تھوڑی سی مہلت دو کہ میں نماز پڑھ لو۔ چور نے کہا جتنی نمازیں پڑھنی ہیں پڑھ لے۔
ان کی نماز کی برکت سے ایک فرشتہ مقرر کیا جس نے آکر اس چور کا سر قلم کردیا۔ اور آپ کی مدد فرمائی ۔ اور اس فرشتے نے خوشخبری سنائی تو بھی اللہ کےسامنے باوضو ہوکر صرف اور صرف اللہ کی خاطر اللہ سے مانگے اللہ تعالیٰ اس کی دعا کو ضرور قبول فرمائیں گے۔ مصیبت زدہ کی مصیبتوں کو دور فرمائیں گے۔آپ روزانہ صلوۃ الحاجت پڑھ کر اللہ سے دعا مانگیں۔ آپ نے کیا کرنا ہے کہ آپ نے دو رکعت صلوۃ الحاجت کی نیت سے نماز پڑھنی ہے۔
اور وہی بیٹھ کر یہ دعامانگنی ہے۔ وہ دعا یہ ہے ” لا الہ الا اللہ الحلیم الکریم سبحان اللہ رب العرش العظیم الحمداللہ رب العلمین اسئلک موجبات رحمتک وعزائم مغفرتک والعصمۃ من کل ذنب والغنیمۃ من کل بروالسلام من کل اثم لا تدع لی ذنب الا غفرتہ ولا ھماالا فرجتہ ولا حاجتہ ھی لک رضاالا قضیتھا یا ارحم الرحمین ” ہے۔ اس دعا کو پڑھنے کے بعد آپ نے گڑگڑا کر اللہ سے اپنی حاجت طلب کرنی ہے۔ انشاءاللہ! اللہ تعالیٰ آپ کو ضرور عطاکریں گے ۔