نبی کریم ﷺ کا اپنی بیٹی حضرت فاطمہ ؓ سےفرمایا کہ میں تمہیں وصیت کرتا ہوں تم اس وظیفہ کو اپنا معمول بنالو زندگی سے پریشانی ختم
اللہ کے ذات بڑی غفو ر رحیم ہے۔ وہ ہمیشہ رہے گی۔ یہ دنیا یہ کائنا ت کچھ بھی موجود نہیں تھا۔ لیکن اللہ پاک کی ذات موجود تھی۔ اللہ پا ک
نے اپنی قدرت سے اس کائنا ت کو پیدا فرمایا۔ پھر انسان کو بنا کر اسے اشرف المخلوقات کا درجہ دیا۔ اللہ پاک نے انسان کو اس لیے پیدا کیا۔ تاکہ
وہ میری عبادت کرسکے۔ اس بات میں کوئی دورائے نہیں کہ نبی کریم ﷺ وجہ کائنا ت ہیں۔ حدیث قدسی ہے۔ کہ اگر میں اپنے محبوبﷺ کو پیدا نہ کرنا ہوتا تومیں اس کائنا ت کو کبھی نہ بناتا۔ آج کا وظیفہ جو آپ کی خدمت میں لے کر آئے ہیں۔ وہ ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ نے حضرت علی ؓکو تعلیم فرمایا۔
یہ وظیفہ قرآن پاک کی ایک سورت کا ہے۔ اللہ پاک کے چند ناموں پر مشتمل ہے۔ یہ بہت مختصر اور پیا را وظیفہ ہے۔ جس کے کرنے سے آپ کی زندگی کی پریشانیاں، مصیبتیں اور تنگ دستیاں اس وظیفے کی بدولت حل ہوجائیں گی۔ اس وظیفے کو کیسے
کرنا ہے۔ اس وظیفے کسی وقت کرنا ہے۔ اور وہ پیارے نام اور پیاری سورت کونسی ہے۔ جس کے کرنے سےاللہ پاک آپ کی زندگی تمام پریشانیاں حل فرمادےگا۔ اللہ پاک قرآن پاک میں خود فرماتا ہے کہ اے بندوں! تم مجھے میرے پیارے ناموں کے ساتھ پکارو۔
ایک حدیث کامفہوم ہے کہ اگر کائنات میں موجود سمند ر سیاہی بن جائے اور دنیا کے تمام درخت کو قلم بنادیاجائے۔ اور حضرت آدم ؑ سے لے کر ق-ی-ا-م-ت تک آنے والے انسان اگر لکھنے والے بن جائیں اور یہ تمام لوگ اللہ پا ک صفات لکھنا شروع کریں۔ یقین جانیں کہ سیاہی ختم ہوجائےگی۔ قلمیں ختم ہوجائیں گی۔ لیکن اللہ پاک کی برائی اور عظمت ختم نہیں ہوگی۔ حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ حضرت محمد ﷺ نے حضرت فاطمہ سے فرمایا کہ میں تمہیں وصیت کرتا ہوں
تم اس کو عمل کو اپنا معمول بنالو۔ اور صبح و شام یہ کلمات کہو۔ “یا حی یا قیوم برحمتک استغیث” اے ہمیشہ زندہ رہنے والے رب، زمین و آسمان کو قائم رکھنے والے رب، تو بہت عظیم رب ہے تو میرے کام درست فرمادے۔ یہ وہ چند کلمات ہیں جو ہمارے آج کو وظیفہ ہیں۔ جو ہم آپ کو بتا نے جارہے ہیں۔
یہ وہ وظیفہ ہے جو خود نبی کریم ﷺ نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ کو بتایا تھا۔ اگر آپ اس وظیفے کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیتے ہیں۔ انشاءاللہ آپ کی زندگی کی پریشانیاِں، مصیبتوں اور تنگ دستیاں ختم ہوجائیں گی۔ اور آپ کا کام چل پڑے گا۔ آپ کی جو بھی مالی پریشانیاں ہیں۔ کہ آپ کے گھر میں اتنا پیسہ نہیں کہ آپ اپنی بیٹی کی رخصتی نہیں کرسکتے۔ بےروزگاری ہے۔ قر ض میں مبتلا ہیں۔ اس کا کوئی وسیلہ نہیں بن رہا۔انشاءاللہ اس وظیفے کی بدولت سے آپ کی تمام پریشانیاں ضرور حل ہوں گی.