in

حضرت محمد ﷺ نے فرمایا: لوگوں میں سب سے زیادہ آزمائشیں کس پر آتی ہیں؟

حضرت محمد ﷺ نے فرمایا: لوگوں میں سب سے زیادہ آزمائشیں کس پر آتی ہیں؟

حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ اپنے خنجر پر بنی نجار کے ایک باغ میں تھے ۔ ہم بھی آپ کے ساتھ تھے ۔ اچانک خچر بدک گیا۔ قریب تھا کہ آپ کو گر ادیتا۔ چھ پانچ یا چار قبریں تھیں آپ ﷺ نے فرمایا: ان قبروالوں کو کون جانتا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: میں ، آپﷺ نے فرمایا: یہ لوگ کب فو ت ہوئے ؟ اس نے کہا: زمانہ شر ک میں ۔ آپ نے فرمایا: یہ امت اپنی قبروں میں

آزمائی جائے گی، اگر مجھے اس بات کا خدشہ نہ ہوتا کہ تم اپنے مردے دفن نہ کرو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ تمہیں بھی وہ عذاب قبر سنائے جو میں سن رہا ہوں ۔ زیدنے کہا: پھر آپ ہماری طر ف متوجہ ہو گئے اور کہنے لگے : آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو۔ صحابہ کہنے لگے : ہم لوگ عذاب سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔ آپ نے فرمایا:

قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو، صحابہ نےکہا:ہم قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں ۔ آپﷺ نے فرمایا: ظاہر ی اور باطنی فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگو۔ صحابہ نے کہا: ہم ظاہر ی اور باطنی فتنوں سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا: دجا ل کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو۔ صحابہ نے کہا: ہم دجا ل کے فتنے سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کے پاس آیا۔ آپ بخار میں تپ

رہے تھے ۔ میں نے اپنا ہاتھ آپ پر رکھا، تو لحاف کے اوپر سے بخار کی حرارت محسوس کی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! یہ کتنا شدید ہے آپﷺ نے فرمایا: ہمیں تکلیف بھی دوگنی دی جاتی ہے اور اجر بھی دگنا دیا جاتا ہے ۔ میں نے کہا: اے اللہ رسول ! لوگوں میں سب سے زیادہ آزمائشیں کس پر آتی ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: انبیاءکرام علیہ السلام پر، پھر نیک لوگوں پر، کسی کو محتاجی میں آزمایا جاتا ہے ۔

حتی ٰ کہ اس کے پاس صرف وہ چادر بچتی ہے جو اسے ڈھا نپتی ہے اور وہ آزمائش میں اتنا خوش ہوتاہے ۔ جتنا تم سے کوئی بھی شخص خوشحالی میں مسرور ہوتاہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اﷲ کی قسم! مجھے تمہارے لئے غریبی کا خوف نہیں ہے بلکہ مجھے خوف ہے کہ پہلی قوموں کی طرح کہیں تمہارے لئے دنیا یعنی مال ودولت کھول دی جائے اور تم اس کے پیچھے پڑ

جاؤ، پھر وہ مال ودولت پہلے لوگوں کی طرح تمہیں ہل اک کردے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حلال واضح ہے، حرام واضح ہے۔ ان کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں جن کو بہت سارے لوگ نہیں جانتے۔ جس شخص نے شبہ والی چیزوں سے اپنے آپ کو بچالیا اس نے اپنے دین اور عزت کی حفاظت کی۔

اور جو شخص مشتبہ چیزوں میں پڑے گا وہ حرام چیزوں میں پڑ جائے گا اس چرواہے کی طرح جو دوسرے کی چراگاہ کے قریب بکریاں چراتا ہے کیونکہ بہت ممکن ہے کہ اس کا جانور دوسرے کی چراگاہ سے کچھ چرلے۔ اچھی طرح سن لو کہ ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہوتی ہے، یاد رکھو

کہ اﷲ کی زمین میں اﷲ کی چراگاہ اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں اور سن لو کہ جسم کے اندر ایک گوش ت کا ٹکڑا ہے۔ جب وہ سنور جاتا ہے تو ساراجسم سنور جاتا ہے اور جب وہ بگڑ جاتا ہے تو پورا جسم بگڑ جاتا ہے، سن لو کہ یہ (گوش ت کا ٹکڑا) دل ہے۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

بیگم میرا شو دیکھتے ہوئے آواز بند کردیتی ہیں.. عمران ریاض کی اہلیہ کون ہیں؟ جانیں ان کی نجی زندگی سے متعلق چند دلچسپ باتیں

فیض حمید کے بعد آرمی چیف کون بنے گا اور اس کا نام سن کر شریف اور انکے حواری کانپنے کیوں لگ جاتے ہیں ؟ حیران کن حقائق