ایک بزرگ فرمانے لگا بیٹا !! اس عورت سے فوری شادی کرو جس
میں نے پہلا عشق ناکام عشق کیا لیکن عرض شوق نہیں کی وہ یوں کہ اظہار عشق کو میں نہایت غلیظ اور بیہودہ حرکت سمجھتا رہا ہوں ۔
ناف سے نیچے کی محبت اور ناک سے اوپر کی انائیں دونوں ہی زلالت دیتی ہے ۔
پسندیدہ شخص سے بھی دل بھر سکتا ے ، مگر جس سے محبت ہو اس سے دل نہیں بھر میں فرق سکتا ، پسند اور محبت ہوتا ہے ، کیونکہ پسند بدلتی رہتی ہے ، لیکن محبت نہیں بدلتی ۔
محبت کا نکاح نامے سے کوئی تعلق نہیں ، پر کبھی کبھی نکاح نامے پر کسی کا سائن ہوتے ہی کسی کی محبت کو طلاق ہو جاتی ہے ۔
نکاح نامے میں محبت کا خانہ نہیں ہوتا ، لیکن نکاح اگر مرضی کے خلاف ہو اور دل میں پہلے سے کوئی موجود ہو تو دو زندگیوں کا خانہ خراب ضرور ہوتا ہے ۔
آجکل لوگ چاہتے ہیں کہ رشتے بھی سمارٹ فون کی طرح ہوں ، دل کریں تو خوب لطف اندوز ہو اور دل کریں تو سائلنٹ موڈ پر چھوڑ دیں ۔
ہوتا ہے ہر شخص میں کچھ نہ کچھ اچھا ضرور بھی کسی کی معاملے میں قاضی نہ بنو کیونکہ ہر ولی کا ایک ماضی ہے اور ہر گنہگار کا ایک مستقبل
بزرگ فرماتے ہیں : کہ ایسی عورت سے شادی کرو جس عورت کے چہرے پر غصے کی حالت میں بل نہ آتے ہوں اور ہر حال میں صابر اور شاکر ہوں وہ آپ کو دولت سے مالامال کر دے گی ۔