ان کے والد بھی سیاست میں تھے ۔۔ عامر لیاقت کی زندگی کے بارے میں وہ چند باتیں جو شاید آپ بھی نہ جانتے ہوں
پاکستان میڈیا انڈسٹری کا بڑا نام ڈاکٹر عامر لیاقت حسین آج جہاں فانی سے رخصت ہوگئے۔ یہ خبر ہر کسی کے لیے بہت افسوسناک اور پریشان کن ہے۔
رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کی وفات کی خبر نے ان کے چاہنے والوں کو شدید رنج میں مبتلا کر دیا ہے اور آج ہر کوئی اشکبار ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ بتایا گیا کہ ڈاکٹر عامر لیاقت کے کمرے کا دروازہ اندر سے بند تھا اور ملازم زور زور سے کھٹکھٹاتا رہا لیکن جیسی دروازہ کھلا تو دیکھا گیا کہ عامر لیاقت مردہ حالت میں پائے گئے۔
عامر لیاقت کے ڈرائیور اور ملازم انہیں اسپتال لے کر جہاں ڈاکٹروں نے ان کے انتقال کی تصدیق کی۔
* پیدائش
عامر لیاقت حسین 5 جولائی 1971 کوکراچی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام شیخ لیاقت حسین تھا جو خود بھی ایک سیاستدان تھے جبکہ والدہ کا نام محمودہ سلطانہ جومعروف سیاسی و سماجی شخصیت تھیں۔
* تعلیم اور سیاسی کیرئیر
اپنی تمام تعلیم انہوں نے کراچی سے مکمل کی، وہ طالبِ علمی کے زمانے سے ہی معروف ڈیبیٹر رہے۔ ان کی بول چال، انداز گفتگو سب ہی عوام کی توجہ کا مرکز بنتا تھا۔ سیاسی کیرئیر میں بھی ان کے اتار چڑھاؤ آیا۔
عامر لیاقت نے سنہ 2002 کے عام انتخابات میں بھی متحدہ قومی موونٹ کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی سمیٹی اور انہیں سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں مذہبی امور کا وزیر مقرر کیا گیا۔
بعد ازاں انہوں نے 2007ء میں قومی اسمبلی کی رکنیت اور مذہبی امور کی وزارت سے استعفیٰ دیا۔
عامر لیاقت حسین وہ واحد شخصیت تھے جنہوں نے رمضان ٹرانسمیشن کا آغاز کیا جس کے بعد مزید ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔ اختلافات، تنقید اپنی جگہ قائم مگر وہیں دین کے معاملے میں عامر لیاقت انتہائی سنجیدہ انسان تھے۔
عامر لیاقت کو یہ اعزاز بھی حاصل تھا کہ انہیں بین الاقوامی سطح پر مسلسل تیسری بار 500 بااثر ترین مسلم شخصیات کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
انہوں نے مقبول پروگرام ’عالم آن لائن‘ سے شہرت حاصل کی اور پھر سنہ 2018 میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر انتخاب جیت کر قومی اسمبلی میں نشست حاصل کی تھی۔
عامر لیاقت حسین کی تحریک انصاف میں شمولیت کی خبریں سنہ 2017 میں سامنے آئی تھیں۔ ان کی اپنی ٹوئٹس کے باوجود اعلان سامنے نہیں آیا تھا مگر بالاخر وہ پارٹی میں شامل ہو گئے تھے۔پارٹی میں شمولیت کے وقت بھی عامر لیاقت کو پی ٹی آئی کے کچھ حامیوں کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
یہ بات تو تھی کہ عامر لیاقت حسین تیش میں آکر اپنے مخالف کو کھری کھری سنا دیتے تھے اور جن جن کا ان کی جانب سے دل دکھتا وہ ان سے معافی بھی مانگ لیا کرتے تھے۔
*نجی زندگی پر نظر
معروف سیاسی شخصیت اور ٹی وی اینکر عامر لیاقت حسین نے میڈیا اور سیاسی میدان میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں جبکہ اِن کی نجی زندگی نشیب و فراز کا شکار رہی۔
انہیں خبروں میں رہنے کا گر بھی اچھا طرح آتا تھا۔ معروف مذہبی اسکالر عامر لیاقت حسین نے اپنی زندگی میں تین شادیاں کیں مگر بدقسمتی سے تینوں ناکام ہوئیں۔ انہوں نے پہلی شادی سیدہ بشریٰ اقبال، دوسری سیدہ طوبیٰ اور تیسری دانیہ سے کی۔
عامر لیاقت کے پہلی اہلیہ بشریٰ سے 2 بچے ہیں۔ اپنی دوسری اور تیسری شادی کے بعد وہ بچوں سے ہمیشہ کے لیے جدا ہوگئے تھے۔ ان سے ملنا جلنا بھی ختم ہوچکا تھا۔ لیکن ایک باپ بچوں سے محبت کرنا چھوڑ دے ایسا کیسے ممکن۔
عامر لیاقت نے سوشل میڈیا پر اپنے بیٹے اور بیٹی کی تصاویر اپ لوڈ کر کے اپنی محبت کا ثبوت دیتے تھے اور انہیں اس بات کا یقین دلاتے تھے کہ ان کے بابا ان کی زندگی میں کامیابی کے لیے ہمیشہ دعا کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔
یہاں تک کہ وہ انہوں نے اپنی آخری ویڈیو پیغامات میں اپنی تینوں سابقہ اہلیہ کے لیے ہمیشہ نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
عامر لیاقت حسین کے والد شیخ لیاقت حسین بھی شعبۂ صحافت اور سیاست سے وابستہ رہے، ان کی والدہ محمودہ سلطانہ بھی معروف سیاسی و سماجی شخصیت تھیں۔