رشتہ لے کر اکیلا لاہور چلا گیا تھا لیکن ۔۔ پاکستان کے مشہور سیاستدانوں کی شادیاں کس طرح ہوئیں؟ دلچسپ معلومات
رشتہ لے کر اکیلا لاہور چلا گیا تھا لیکن ۔۔ پاکستان کے مشہور سیاستدانوں کی شادیاں کس طرح ہوئیں؟ دلچسپ
پاکستانی سیاستدان اپنے دلچسپ انداز اور بیانیے کی وجہ سے جانے جاتے ہیں، لیکن انہی سیاستدانوں کی شادیاں جس طرح ہوئی یہ بہت کم لوگ جانتے ہیں۔
آصف زرداری اور بے نظیر:
آصف علی زرداری اوربے نظیر بھٹو کی شادی ویسے تو والدہ کی خواہش پر ہوئی تھی۔ چونکہ بے نظیر بھٹو اپنی سیاسی مصروفیات کے باعث ان سب معاملات کو نہیں دیکھتی تھیں، اسی لیے یہ شادی بھی والدہ نصرت بھٹو کی پسند کی تھی۔
لیکن بے نظیر اور آصف علی زرداری کی شادی شدہ زندگی ایک خوش گوار زندگی تھی، جس میں دونوں میاں بیوی خوش تھے۔ اپنی کتاب دختر مشرق میں بے نظیر نے لکھا تھا کہ جب میں 1986 میں پاکستان آئی تو آنٹی منا اور والدہ نے زرداری کے بیٹے آصف علی زرداری ملنے کو کہا۔
جبکہ آںٹی کا آصف کے حوالے سے بے نظیر سے کہنا تھا کہ “وہ بہت نفیس ہے، وہ تمہاری ہی عمر کا ہے اور ایک زمیندار خاندان کا فرد ہے۔اس کا خاندان سیاسی خاندان ہے۔”
جبکہ انہوں نے کتاب میں لکھا تھا کہ لاہور اور پشاور کے خاندانوں نے بھی شادی کی خواہش کا اظہار کیا تھا مگر وہ تمہارے مزاج کے مطابق نہیں تھے۔ جبکہ محترمہ نے مزید لکھا کہ وہ بہت کچھ کہہ رہی تھیں مگر مجھے کوئی دلچسپی نہیں تھی، لیکن آنٹی منا نے ہمت نہیں ہاری اور ایک تقریب میں بے نظیر کی کزن فخری کے ذریعے آصف کو تقریب میں مدعو کر دیا جس کا علم بے نظیر کو نہیں تھا۔ جبکہ بے نظیر نے اپنی کتاب میں یہ بھی لکھا کہ آصف علی زرداری نے واپنے والدین کو کہا تھا کہ ” اگر آپ میری شادی کرانا چاہتے ہیں، تو بے نظیر کے لیے کوشش کریں”۔ جبکہ اب بھی آصف علی زرداری بے نظیر کے لیے محبت رکھتے ہیں اور انہیں یاد کر کے اشکبار ہو جاتے ہیں۔
فیصل سبزواری اور مدیحہ نقوی:
کراچی کی سیاست میں ہلچل مچانے والے فیصل سبزواری کی زندگی بھی کافی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔ اتار چڑھاؤ سے مراد یہ ہے کہ فیصل کی مدیحہ سے دوسری شادی تھی۔ وہ اس سے پہلے بھی شادی شدہ تھے۔ مدیحہ نقوی کئی ٹی وی چینلز پر بطور نیوز اینکر کام کر چکی ہیں جبکہ ایک ٹی وی چینل پر بطور مارننگ شو ہوسٹ کام کر چکی ہیں۔ فیصل سبزواری کی پہلی اہلیہ امبر فیصل اور فیصل سبزواری کے درمیان طلاق ہو گئی تھی، تاہم وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے، پہلی شادی سے فیصل کی تین بیٹیاں ہیں جن میں دعا سبزواری، حیا سبزواری اور ردا سبزواری شامل ہیں۔ تینوں بیٹیاں اپنے والد سے بے حد پیار کرتی ہیں جبکہ وہ اس وقت تعلیم بھی حاصل کر رہی ہیں۔
فیصل سبزواری نے مدیحہ سے دوسری شادی کرنے کا فیصلہ بھی بڑی سوچ سمجھ کر کیا تھا، یعنی وہ تذبذب کا شکار تھے کہ کہیں ان کی دوسری شادی بھی ناکام نہ ہو جائے۔ لیکن ایک بہترین ساتھی دوسرے کو سمجھنے میں اور احساس کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہی کچھ مدیحہ اور فیصل کے ساتھ ہوا ہے۔
فیصل اور مدیحہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کے بعد سے خوش و خرم زندگی گزر بسر کر رہے ہیں۔ فیصل کا کہنا ہے کہ ان کی مدیحہ سے کافی اچھی دوستی ہو چکی ہے۔ ہم دونوں ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں، احساسات کو سمجھتے ہیں۔ جبکہ مدیحہ کا کہنا تھا کہ فیصل سے شادی سے پہلے جب بھی بات ہوتی تھی تو کبھی سوچا ہی نہیں تھا کہ ہم اتنے اچھے جیون ساتھی بنیں گے۔ میرے ذہن و گمان میں نہیں تھا کہ فیصل اور میں ایک ہی کشتی کے دو سوار ہونگے۔ جبکہ اینکر کے سوال پر مدیحہ کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر آپ (فیصل سبزواری) کی اجازت ہو تو میں بات کروں۔
جس پر اینکر نے کہا کہ آپ اس حد تک فرماںبردار ہیں۔ فیصل کا کہنا تھا کہ مجھے تھوڑی ہچکچاہٹ ہو رہی تھی جب میں مدیحہ کا رشتہ لے کر لاہور گیا، میں صبح کی فلائٹ سے لاہور گیا اور شام کی فلائٹ سے واپس کراچی آگیا۔ لیکن میں کافی ہچکچاہٹ میں تھا کہ کیسے بات ہوگی۔ مگر ایک بات واضح تھی کہ میں نے جھوٹ نہیں بولنا ہے، جو میں ہوں وہی بتانا ہے۔
اسد عمر اور اہلیہ:
اسد عمر اور ان کی اہلیہ بھی پاکستان کے ان سیاستدان جوڑوں میں شامل ہیں جو کہ خوش وخرم زندگی گزار رہے ہیں۔ شادی سے متعلق اسد عمر کہتے ہیں کہ اہلیہ سے پہلی ملاقات آئی بی اے میں ہوئی تھی، اس وقت میں دو سال سینئیر تھا جبکہ وہ جونئیر تھیں۔
وہیں ہماری ملاقات ہوئی اور گریجوئیشن کے بعد شادی ہوگئی۔ اہلیہ نے ایم بی اے شادی کے بعد مکمل کیا تھا۔ اسد عمر کے بھائی خالد عمر کہتے ہیں کہ ہم بھائی جب بھی ملتے ہیں تو ملکی صورتحال پر بات چیت ہوتی ہے۔ جبکہ بھابھی کہتی ہیں کہ اسد 10 سال کا تھا جب میری شادی ہوئی تھی، میں آج بھی اسد کو اپنا بچہ ہی سمجھتی ہوں۔ بھائی محمد زبیر سے متعلق کہتی ہیں میری اور زبیر بھائی کی آپس میں بہت اچھی بنتی ہے، ہم نے بچپن میں بہت اچھا وقت گزارا اور میں ان سے کافی قریب تھا۔
مریم نواز اور کیپٹن صفدر:
کیپٹن صفدر کہتے ہیں کہ جب نواز شریف وزیر اعظم تھے تو اس وقت میں سویلین کی نوکری کرتا تھا۔ وزیر اعظم کے ساتھ ہوتا۔ بیگم کلثوم اور نواز شریف کو میرا کردار کافی پسند آیا۔ ایک مرتبہ جب میرے گاؤں کے پاس نواز شریف بطور وزیر اعظم چھٹیاں منانے آئے، تو کلثوم نواز نے میرے گھر جانے کی فرمائش کی تھی۔ کلثوم نواز ہی نے میری اور مریم کی شادی کر وائی تھی۔
مریم نواز نے شادی کے بعد بھی اپنی پڑھائی کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا مگر گھریلو ذمہ داریاں اور بچوں کی ذمہ داریاں کو پہلی ترجیح دی تھی۔ مریم کے تین بچے ہیں بیٹا جید صفدر جو کہ سیاسیات کی تعلیم حاصل کر رہا ہے، جبکہ بیٹیاں ماہ نور صفدر اور مہر انساء صفدر بھی اپنی والدہ کی دلاری ہیں۔
جبکہ مریم کے شوہر صفدر کا تعلق مانسہرہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے ہے، جبکہ وہ صوفی مزاج انسان ہیں۔ صفدر کہتے ہیں کہ لوگ باتیں بناتے ہیں مگر مریم اور میری شادی کا فیصلہ میری مرحوم ساس کا تھا۔
جبکہ کیپٹن صفدر کا کہنا تھا کہ جب رشتہ داریاں ہو جاتی ہیں تو سب کچھ قربان کرنا پڑتا ہے، لوگوں نے مجھے کہا تھا کہ اگر آرمی میں ہوتے تو کسی اچھے مرتبے پر ہوتے یا اگر سول ادارے میں ہوتے تو چیف سیکریٹری تو ہوتے۔ میں نے اپنا کیرئیر اپنے لیڈر نواز شریف پر قربان کر دیا تھا۔
پرویز مشرف اور اہلیہ:
سابق صدر پرویز مشرف کا شمار بھی پاکستان کی مشہور شخصیات میں ہوتا ہے، پرویر مشرف اور ان کی اہلیہ بھی ہر قدم پر ایک دوسرے کے ہمنوا ثابت ہوئے ہیں۔
سینٹ پیٹرک اسکول سے تعلیم حاصل کرنے والے مشرف نے صاحبہ فرید نامی خاتون سے شادی کی تھی، بیگم صاحبہ فرید کا تعلق بھارت کے شہر لکھنؤ سے ہے اور معروف شاعر جاوید اختر صاحبہ فرید کے کزن ہیں۔