تین ماہ قبل انتہائی غیر مقبول رہنما عمران خان قومی ہیرو بن گئے ، لیکن اب آگے کیا ہو گا ؟ تجزیہ کاروں کی آراء پر مشتمل تحریر
کراچی (ویب ڈیسک)نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ عمران خان اچھے خاصے بڑے مجمع کے ساتھ اسلام آباد آئیں گے.حکومت نے عمران خان کیلئے اچھا اسٹیج سجادیا ہے وہ فرنٹ فٹ پر کھیل رہے ہیں، عمران خان کو احساس ہوگیا ہے کہ وہ میر جعفر کی
بات کر کے ریڈ لائن کراس کرگئے ہیں۔ ایڈیٹر انویسٹی گیشن دی نیوز انصار عباسی نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں اس وقت عمران خان سب سے مضبوط کھلاڑی ہیں، عمران خان تین ماہ پہلے انتہائی غیرمقبول تھے، پی ڈی ایم اور پی پی کو عمران خان کو ہٹانے کی اتنی جلدی کیوں تھی. پاکستان کی سیاست کو موجودہ معاشی صورتحال سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا،حکومت کو ایسے مشکل فیصلے کرنا ہیں جن کی سیاسی قیمت بہت زیادہ ہے، شہباز شریف پٹرول مہنگا کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو کیا اتحادی مانیں گے.
شہباز شریف کی صلاحیتیں اپنی جگہ لیکن اتحادی حکومت کیلئے حالات بہت خراب لگ رہے ہیں، اسٹیبلشمنٹ سیاستدانوں کو ساتھ بٹھائے ورنہ حالات بہت خراب ہوجائیں گے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ عمران خان اچھے خاصے بڑے مجمع کے ساتھ اسلام آباد آئیں گے، عمران خان کے ساتھ موجود ہجوم کسی کے کنٹرول میں نہیں ہوگا، حکومت نے عمران خان کیلئے اچھا اسٹیج سجادیا ہے وہ فرنٹ فٹ پر کھیل رہے ہیں. عمران خان کو آئندہ انتخابات میں امیدواروں کے چناؤ میں مشکل پیش آئے گی،
اب کھمبوں کو ووٹ پڑنے کا وقت گزر گیا ہے، پنجاب میں سیاست برادریوں کے درمیان ہوتی ہے، عمران خان کے پاس پولیٹیکل سائنس کے زیادہ لوگ نہیں ہیں،آئندہ انتخابات میں سیاسی میدان پنجاب میں سجے گا ۔سینئر صحافی و تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے کہا کہ عمران خان کو احساس ہوگیا ہے کہ وہ میر جعفر کی بات کر کے ریڈ لائن کراس کرگئے ہیں،
عمران خان کی اس بات پر ریٹائرڈ فوجی افسران کی ویڈیوز بھی سامنے آرہی ہیں، شہباز شریف اور آصف زرداری اینڈ کمپنی پھنس گئی ہے۔بانی رکن پی ٹی آئی اکبر ایس بابر نے کہا کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس سات آٹھ سال سے چل رہا ہے، فارن فنڈنگ کیس میں اس سال معنی خیز پیشرفت ہوئی ہے. الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی نے چار سال بعد اپنی حتمی رپورٹ جمع کروادی ہے، اسکروٹنی کمیٹی کو ٹی او آر کے مطابق ایک ماہ میں رپورٹ جمع کروانا تھی
لیکن اسے چار سال لگ گئے، پی ٹی آئی نے اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ مجھ سے خفیہ رکھنے کی درخواست کی تھی جو مسترد کردی گئی. اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ میں پی ٹی آئی نے گیارہ بینک اکاؤنٹس سے لاتعلقی ظاہر کی، اسٹیٹ بینک کے ذریعہ آنے والے 28بینک اکاؤنٹس سے بھی انہوں نے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان اکاؤنٹس کا پتا ہی نہیں تھا، پی ٹی آئی نے لکھ کر دیا ہے کہ ان اکاؤنٹس کو اسد قیصر، عمران اسماعیل، شاہ فرمان، میاں محمود الرشید، ثمر علی خان، نجیب ہارون وغیرہ آپریٹ کرتے تھے۔ اکبر ایس بابر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جن 28بینک اکاؤنٹس سے 2018ء میں لاتعلقی ظاہر کی انہیں یہ 2012ء میں آپریٹ کررہے تھے، پی ٹی آئی انٹراکورٹ اپیل پر فیصلے کو جواز بنا کر کہا کہ ہم دلائل نہیں دیں گے کیونکہ اس آرڈر کے تحت تمام سیاسی پارٹیوں کا کیس ایک ساتھ سن کر فیصلہ دیا جائے گا حالانکہ آرڈر میں ایسی کوئی بات نہیں تھی. آرڈر میں صرف یہ کہا گیا
کہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ یکساں سلوک رکھا جائے، اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کو غیرقانونی فنڈنگ ہوئی ہے، عمران خان ہر سال غلط سرٹیفکیٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرواتا رہا ہے۔سینئر صحافی مرتضیٰ علی شاہ نے کہا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق دو میٹنگ ہونے جارہی ہیں اس میں مسلم لیگ نون اپنی پارٹی معاملات پر بات کرے گی اور یقیناً جو غیر مقبول فیصلے ہیں
اس حوالے سے بھی بات کریں گے۔ الیکٹرول ریفارم کے حوالے سے اتحادی ایک پیج پر ہیں لیکن صورتحال یہ ہے کہ مسلم لیگ نون کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ حکومت کو غیر مقبول فیصلے لینے ہیں اگر وہ فیصلے لیتے ہیں تو وہ غیر مقبول ہوں گے اور اس کا براہ راست اثر مسلم لیگ کے ووٹ بینک پر پڑے گا۔بہرحال اس میٹنگ میں کسی بڑے فیصلے کی توقع نہیں کی جاسکتی لیکن یہ ضرور ہے کہ اس میں ایک لائحہ عمل طے ہونا ہے کہ کتنے عرصے حکومت رہنی ہے اور نوازشریف کی خواہش ہے کہ اگلے الیکشن ہونے چاہئیں۔