حضرت محمد ﷺ نے اپنی بیٹی فاطمہ کو یہ دعا سکھائی
کئی دفعہ انسان پر ایسے حالات آ جاتے ہیں کہ آدمی پریشان ہو جاتا ہے اور مجبور ہو جاتا ہے کہ وہ کیا کرے ۔ حالت ایسی ہو جاتی ہے کہ لوگوں سے مانگنا پڑ تا ہےاس میں بھی شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔ آج اس سے مانگیں کل دوسرے سے مانگیں بھائی کس کس سے مانگیں کسی سے بھی مانگیں
بلکہ اپنے اللہ سے مانگیں اس اللہ سے مانگیں کہ جو کسی کا محتاج نہیں۔ ہم سب اس کے محتاج ہیں مگر وہ کسی کا محتاج نہیں ہے۔ قرآن میں آ تا ہے کہ نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ کسی سے جنا گیا مطلب یہ کہ نہ وہ کسی کا محتاج ہے اور نہ ہی وہ اپنے بندے کو کسی کا محتاج کر نا پسند کر تا ہےتو میں یہی کہنا چاہتا ہوں کہ اپنے رب سے مانگوں وہی ہی انسان کی ضروریات کو پورا کر سکتا ہے وہی ہی ہے جو انسان کو مشکلات سے نکال سکتا ہے۔ وہی ہی ذات ہے جو انسان پر ترس کھا سکتی ہے وہی ہی ہے جو انسان کو کچھ عرصہ کے لیے آ ز مائش تو دیتا ہی ہے
مگر اس آ زمائش کے بدلے اس کے تمام گناہ بھی معاف فر ما دیتا ہے اور اگر اس کی آ زمائش پر انسان پورا اتر جا تا ہے تو اللہ پاک اس سے خوش ہو جاتے ہیں اور اس انسان سے راضی ہو جاتا ہے۔ ایک اللہ ہی ایسی ذات ہے کہ جس سے مانگو تو وہ خوش ہوتا ہے اور اگر نہ مانگو تو ناراض ہو جاتا ہے اور اگرانسان کو دیکھا جائے تو انسان سے مانگو تو ناراض ہو جاتا ہےاور منہ تک لگا نا پسند نہیں کرتا اور بے عزت بھی ساتھ میں کرتا ہے اور اگر نہ مانگو تو خوش رہتا ہے آپ سے۔ تو کبھی بھی انسان سے توقع نہیں رکھنا چاہیے بس اپنے رب کی ذات پر امید رکھیں
کہ وہ ایسے حالات لایا ہے تو وہ ہی ان حالات کو پورا فر مائے گا یعنی دور فر ما ئے گا۔ حالات بالکل تنگ ہوتے جا رہے ہوں اور کوئی بھی دعا قبول نہ ہو رہی ہو تو اس کے لیے ایک دعا ہے وہ پڑ ھا کریں۔ یا اوللاولین یاآخرالآخرین ویا ذالقوۃ المتین، ویا راحم المسا کین ویا ارحم الراحمیناللہ تعالیٰ سے جو بھی اپنی حاجت ہے اس کے بارے میں دعا کہ اے اللہ میرے کاروبار میں برکت عطا فر ما اے اللہ میری جاب میں بر کتیں عطا فر ما اور میری جو تنخواہ ہے اور میرا جو سر ما یہ ہے میرے اللہ برکت عطا فر ما یا ایسی برکت عطا فر ما کہ میرا مہینہ بھر کا گزارا با آ سانی ہو جائے ۔
اور ایسے حالات بنا دے کہ ہمارا خرچہ آسانی کے ساتھ پورا ہو جائے۔ ہمیں کسی قسم کی محتاجی کی فکر نہ ہو تو یقین کر یں اس دعا کی وجہ سے آپ کے حالات بد ل سکتے ہیں۔