نبی کریم ﷺ نے مسور کی دال کھانے والوں کے متعلق کیا فرمایا
مسور ان اجناس میں سے ایک ہے جو زما نہ قدیمی سے بطور غذا استعمال کی جا رہی ہے تا ہم یہ سارے یورپ ایشیاء اور جنوبی افریقہ میں کا شت کیا جا تا ہے مسور کا پودا چھ انچ سے اٹھارہ انچ تک بلند ہو تا ہے جن کے بیج بطور خوراک استعمال کیے جا تے ہیں اس
کی بہت سی قسمیں ہیں اور اس کے پتے پودے کی بلندی بیجوں کا ہجم اور ان کے سرخ زرد خاکستری اور گہرے خاکستری رنگ اس کے جملہ اقسام کو ایک دوسرے سے الگ کر تے ہیں سرخ بیجوں والا مسور زیادہ تر جرمنی فرانس جنوبی افریقہ اور کئی مشرقی ممالک میں وسیع پیمانے پر کا شت کیا جا تا ہے۔ ان مما لک میں اسے اہم غذائی حیثیت حاصل ہے یورپ میں مسور سوپ بنانے اور مو یشیوں کے لیے چارہ وغیرہ تیار کرنے میں استعمال ہو تا ہے امر یکہ میں غذائی ضرورت کے تحت ممالک سے درآمد کی جا تا ہے پاک و ہند میں خاکستری چھلکے والا مسور کاشت کی جا تا ہے قرآنِ حکیم میں اس کا ذکر یوں آتا ہے کہ بنی اسرائیل من و سلو ا کی نا قدرتی کر تے تھے دوسری اشیاء کے علاوہ مسور کے بھی خواہش مند ہوئے تھے انہوں نے حضرت موسیٰ ؑ سے کہا تھا کہ ہم ایک ہی طرح کے کھانے پر صبر نہیں کر سکتے اپنے رب سے دعا کرو کہ ہمارے لیے زمین کی پیداوار ہمارے لیے مسور پیاز پیدا کر ے لیکن مسور کی مختصراً تاریخ اسی طرح مسور کا ذکر مختلف حدیثِ مبارکہ میں بھی ملتا
ہے۔ جو ہم آپ کو آگے چل کر سنا تے ہیں اور ساتھ ہی اس کے انسانی جسم کے لیے کیا فوائد ہیں ان سے بھی انہیں آگاہ کر تے ہیں آگے بڑھنے سے قبل آپ سے گزارش ہے کہ ان باتوں کو بہت ہی زیادہ غور سے سنیے گا تا کہ ان باتوں سے آپ کو بہت ہی زیادہ فائدہ حاصل ہو سکے آج کل گھروں میں اکثر فارمی مرغی پکائی جا تی ہے اور اگر ہوٹلوں کے باہر چھلی ہوئی مرغیوں کی لمبی قطار دیکھی جا ئے تو اندازہ کر نا مشکل نہیں کہ یہ نسل کس کھانے کا زیادہ شوق رکھتی ہے بچے اور نوجوان سبزی کے نام پر ناک منہ چڑاتے نظر آ تے ہیں۔اور دوسری جانب بعض خواتین بھی کاہل اور تن آسان ہو گئی ہیں کہ ڈبے کے مصالحوں اور فارمی مرغی سے آدھے پونے گھنٹے میں مختلف ذائقوں کے سالن تیار ہو جا تے ہیں تو کیا ضرورت ہے کہ سالن پکا ئے جا ئیں اور ان کے اجزاء کے ساتھ تیار کرنے کی مجھے سخت حیرت ہو تی ہے کہ یہ کیسی بد نصیب نسل ہے جو دال جیسی لذیز اور مفید غذا سے محروم ہے دالوں کو اگر درست طریقے سے پکا یا جا ئے اور اس کے ضروری لوازمات پیش کیے جا ئیں تو دالیں بھی قورمے کڑ ھا ئیوں سے کم نہیں۔