اندر کی کہانی
لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار اوریا مقبول جان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔قطر کی حکومت نے عین آغاز سے ایک دن پہلے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ٹورنامنٹ کے دوران جو مشروبات بھی بیچے جائیں گے ان میں ’’الکحل‘‘ نہیں ہو گی۔ یہ خبر اس وقت نشر ہوئی جب ہزاروں شائقین اپنی پروازوں کے
ذریعے قطر پہنچ چکے تھے۔ میکسیکو کے سات نوجوان مشروب خاص کے ڈبے پکڑ کر سٹیڈیم میں داخل ہوئے (جو وہ اپنے ساتھ میکسیکو سے لائے تھے) تو انہیں اندر جانے سے روک دیا گیا۔
اس کے ساتھ ہی وہ ہزاروں بینر اور ٹینٹ جو بیئر بنانے والی مشہور کمپنی بڈوائزر (Budweiser) نے لگائے تھے، ختم کر دیئے گئے،
حالانکہ یہ کمپنی ٹورنامنٹ کے سپانسروں میں شامل ہے اور ہر ٹورنامنٹ کے لئے ساڑھے سات کروڑ ڈالر دیتی ہے۔ ’’فیفا‘‘ کے منتظمین نے قطر کی حکومت کے سامنے سرِتسلیم خم کر لیا۔
قطر حکومت نے ان سے صرف اتنا ہی کہا کہ کیا تم دنیا کے کسی ملک میں کھلاڑیوں کو کوئی ایسی حرکت کرنے کی اجازت دو گے جو ان کے کلچر میں سب سے ناپسندیدہ سمجھی جاتی ہو۔
’’فیفا‘‘ نے جواب دیا، نہیں، تو قطری حکام نے ان سے کہا کہ ہمارے ہاں مے نوشی اور جسم فروشی دونوں ناپسندیدہ ترین افعال ہیں۔