in

میں اپنوں میں جا کر مرنا چاہتا ہوں ۔۔1947 میں ماں، والد اور بھائیوں سے بچھڑنے والے پریتم خاں کی کہانی

میں اپنوں میں جا کر مرنا چاہتا ہوں ۔۔1947 میں ماں، والد اور بھائیوں سے بچھڑنے والے پریتم خاں کی کہانی

اپنوں سے بچھڑنے کا غم ہی انسان کے لے ڈوبتا ہے، اسی قسم کا کچھ واقعہ پریتم خاں نامی شخص کے ساتھ بھی پیش آیا جو ابھی تو بھارت کے شہر لدھیانہ میں گاؤں پوت تحصیل سمرالہ میں اکیلے رہتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ 1947 میں میرے والد پوپو خاں اور بھائی کھیتوں میں کام کر رہے تھے تو گاؤں پر حملہ ہوا لوگ بھاگ نکلے مگر میں اور میری والدہ رحمت بی بی کھیتوں کی طرف گئے وہاں دیکھا کہ والد اور بھائی بھی موجود نہیں ہیں۔

اسی وقت کچھ لوگوں کا گروہ ہم پر حملہ آور ہوئے مگر والدہ نے مجھ سے کھیتوں میں چھپنے کو کہا اور میں نے یہی کیا جبکہ والدہ نے جان بچانے کیلئے کنویں میں چھلانگ لگا دی لیکن محفوظ رہی

کیونکہ پانی نکلانے والی رسی کو پکڑے رکھا، یہی عمل والدہ نے جان اور عزت بچانے کیلئے 5 مرتبہ کیا مگر پانچویں مرتبہ وہ کنویں سے باہر نہیں آئیں۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ والدہ بھوکی تھیں اور تھک چکیں تھیں بار بار کنویں میں چھلان لگا لگا کر اور پھر باہر آ کر۔

مزید یہ کہ والدہ کے انتظار میں کئی دن کنویں کے پاس بیٹھ کر ماں کو آوازیں دیں مگر وہ باہر نہیں آئی ۔ اور میری زندگی کا وہ پہلا دن تھا کہ جب میں رو رہا تھا تو والدہ مجھے چپ کروانے نہیں

آئی ورنہ میری پیاری ماں سے کبھی میرا رونا نہیں دیکھا جاتا تھا۔ آخر کار جب میں چھپ چھپ کر گاؤں واپس آیا تو سب کچھ گاوں والوں کو بتا دیا اور اب وہ ہی اس 80 سالہ بابا جی کی خدمت کرتے ہیں ،انہیں کھانا وغیرہ دیتے ہیں، خیال رکھتے ہیں۔

یاد رہے کہ پریتم خاں آج اپنے گاؤں سے دور اکیلے رہتے ہیں ۔ اب جب ایک شخص نے ان کی ویڈیو ریکارڈ کر کے انٹرنیٹ پر شیئر کی تو ان کے بھتیجے نے ان سے رابطہ کیا اور بتایا کہ دادا جان تو فیصل آباد کے چک 95 میں آ گئے لیکن ساری زندگی اپنے بیٹے اور بیوی کے انتظار میں اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔

تاہم اب پریتم خاں کو کچھ سکون آیا ہے کہ جب وہ اپنوں سے فون پر بات کرتا ہے اور کہتا ہے کہ کسی طریقے سے پاکستان بھیج دو، خونی رشتوں سے مل لوں اور انہیں کے درمیان اب زندگی کی آخری سانسیں لوں۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

یہ کلمات اپنے کہنے والے کا ( اللہ کے دربار میں ) ذکر کرتے ہیں

عمران خان جاں بحق شخص کے گھر والوں کا دکھ بانٹنے بھی گئے ۔۔ بیوہ اور یتیم بچوں کا گھر چلانے کے لئے پی ٹی آئی کیا کرنے جا رہی ہے؟