in

وہ 10 لوگ کون تھے جن کے بارے میں حضور ؐ نے کہا کہ ان میں سے کوئی غلافِ کعبہ کے نیچے بھی چھپا ہوا ملے تب بھی نہ چھوڑنا

وہ 10 لوگ کون تھے جن کے بارے میں حضور ؐ نے کہا کہ ان میں سے کوئی غلافِ کعبہ کے نیچے بھی چھپا ہوا ملے تب بھی نہ چھوڑنا

قریش میں سترہ ایسے م.ج.ر.م بھی تھے، جنہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شفقت سے محروم کر کے ان کو م.ا.ر دینے کا حکم دیتے ہوے فرما دیا کہ اگر ان میں سے کوئی شخص غلاف کعبہ کے نیچے چھپا ہوا ملے تب بھی اسے معاف نہ کیا جائے.جن لوگوں کے متعلق فرمان نافذ ہوا. ان میں سے بعض لوگ ادھر ادھر روپوش ہو گئے. بعض بھاگ کر مکہ سے

دور چلے گئے. لیکن ان مج-ر-موں کے ساتھ یہ برتاؤ کسی کینہ یا برہمی کیوجہ سے نہ تھا. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ذمائم (برے) اخلاق سے مبرا تھے. بلکہ ان بدنصیبوں نے خود اپنے اعمال کی وجہ سے یہ روز دیکھا. ان مج.ر.مو.ں میں مندرجہ ذیل اشخاص تھے:1. عبداللہ ابن ابی سرح تھے جو مسلمان ہو جانے کے بعد کاتب وحی کے منصب پر فائز ہوئے اور ان کی طبیعت رنگ لائے بغیر نہ رہی. ترک اسلام کر کے قریش کے ہاں چلے آئے اور یہاں آ کر یہ ڈینگیں لگے کہ میں قرآن میں کمی بیشی کرتا ہوں. 2. عبداللہ ابن خطل یہ بھی اسلام قبول کرنے کے بعد مرتد ہو گیا اور مرتد ہونے کے بعد اپنے بے گ-ن-ا-ہ غلام کو م.ا.ر دیا. اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اپنی دو کنیزوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کے قصائد سوز میں سننے سنانے کا مشغلہ بنا لیا. 3, 4. مذکورۃ الصدر دونوں

صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں سے حسد و د-ش-م-ن-ی میں حد سے گزرے ہوئے ف–ت-ح مکہ کے زمانے میں بھی حضرت خالد بن ولیدؓ کے دستے پر ح-م-ل-ہ کر دیا. 6. صفوان بن امیہ. 7. حویرث بن نقیذ. جناب زینب بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کے موقعہ پر سیدہ کے درپے آزار ہوا. بی بی کی سواری کے جانور کو اس زور سے کونچا دیا کہ سواری بے تحاشا بھاگ اٹھی. سیدہ زمین پر گر پڑیں اور اس.قا.ط ہو گیا. 8. مقیس بن حبابہ. مسلمان ہونے کے بعد مرتد ہو کر م-ش-ر-ک-و-ں کا ناصر و معین بن گیا. 9. ھبار بن اسود. 10. ہند بنتعتبہ (زوجہ ابو سفیان) سید الشہداء (عم رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم ) حضرت حمزہؓ کا ک-ل-ی-ج-ہ چ-ب-ا-ن-ے والی. ان میں چار اشخاص کیفر کردار کو پہنچ گئے. ابن اخطل، اس کی

کنیز قریبہ، مقیس، حویرث باقیوں کی سرگزشت یہ ہے. 1. عبداللہ بن سرح: (نمبر ایک) حضرت عثمان کے سوتیلے رضاعی بھائی تھے. ممدوح اسے ہمراہ لائے. جاں بخشی کی سفارش پیش کی. رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ دیر سکوت کے بعد معاف فرما دیا.2.عکرمہ بن ابوج-ہ-ل (نمبر5) کی اہلیہ سیدہ ام حکیم بنت الحارث اسلام لے آئی تھیں. عکرمہ فرمان سن کر یمن کی طرف بھاگ گئے.

ام حکیم نے اپنے شوہر کی جاں بخشی کی التجا کی اور قبول عرض کے بعد بی بی خود یمن کی طرف گئیں.3. صفوان بن امیہ (نمبر6) بھی عکرمہ کے ہمراہ تھے. دونوں ایک کشتی میں سوار ہو کر یمن کی طرف جانے کے لئے پتوار کھول رہے تھے کہ بی بی ام حکیم جا پہنچیں اور جاں بخشی کے م-ژ-د-ہ سنا کر دونوں کو مکہ واپس لے آئیں. 4. سیدہ ہند (نمبر10) زوجہ ابوسفیان. حوالہ: حیات محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم: صلحِ حدیبیہ سے وفات ابراہیمؓ تک

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

نبیﷺ نےفرمایا: کہ حجرِاسود پانی میں ڈوبےگا نہیں اورآ-گ میں گرم نہیں ہوگا

ایک میراثی کی بیوی چل بسی ، مرحومہ کا ایک چاہنے والا دھاڑیں مار مار کر رو رہا تھا ، جب رونا حد سے بڑھ گیا تو مراثی نے کیا کیا؟ جان کر آپ کی بھی ہنسی نہیں رکے گی