in

کئی ماہ قبل سلیم صافی نے کیا کہہ کر عمران خان کی حکومت کے خاتمے کی پیشگوئی کی تھی

کئی ماہ قبل سلیم صافی نے کیا کہہ کر عمران خان کی حکومت کے خاتمے کی پیشگوئی کی تھی

لاہور (ویب ڈیسک) ۔نامور کالم نگار سلیم صافی نے کئی ماہ قبل اپنے ایک کالم میں لکھا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اچھے بھلے، باخبر اور سمجھدار لوگ بھی ان سے توقع لگائے بیٹھے تھے کہ وہ پاکستان کو جنت بنادیں گے۔اس لئے ان کی خاطر تمام ریاستی اداروں نے پورے خلوص کے ساتھ بالاجماع اپنے آپ کو استعمال کیا۔

ایک طرف نواز شریف اور زرداری پر غصہ تھا اور دوسری طرف ان کی اندھی محبت تھی، چنانچہ طاقتور اداروں نے بھی ان کی خاطر سب اداروں کے بازو مروڑ دئیے۔ اقتدار میں آنے سے قبل انہوں نے تاثر دیا تھا کہ وہ اداروں کو مضبوط بنائیں گے لیکن اداروں کی جو بے توقیری ان کے دور میں ہوئی،

اس کی مثال نہیں ملتی۔عدلیہ کتنی بے توقیر ہوئی ہے، اس کے لئے سپریم کورٹ بار کے سابق صدر علی احمد کرد کا اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی موجودگی میں کھڑاک ہی کافی ہے۔قومی احتساب بیورو کو انتقام بیورو اور پریشر بیورو میں بدل دیا گیا۔میڈیا کو پہلے تقسیم اور بے توقیر کیا اور اب اس کا انجام قریب لانے میں لگے ہیں۔ سب سے بڑی ناانصافی

اپنے سب سے بڑے محسن ادارے کے ساتھ کی۔ پہلے ایک پیج ایک پیج کہہ کر اس کو متنازع بنایا۔ پھر ڈھال بننے کی بجائے اسے اپنی حکومت کے لئے ڈھال بنایا۔ اپوزیشن، میڈیا اور عدلیہ سب کو حسبِ استطاعت اس سے لڑانے کی کوشش کی۔ پھر اس کے خلاف خود میدان میں نکل آئے۔پہلے آرمی چیف کی ایکسٹینشن کے نوٹیفیکیشن کے ذریعے اس ادارے کو بے

توقیر کرنے کی کوشش کی اور پھر رہی سہی کسر ڈی جی آئی ایس آئی کے نوٹیفیکیشن کے باب میں پوری کردی۔ میری ایماندارانہ رائے ہے کہ سو شریف اور سو زرداری حریف کی صورت میں اس قومی ادارے کی ساکھ اور وقار کو وہ نقصان نہیں پہنچاسکتے تھے

جو حلیف بن کر تنہا اس شخص نے پہنچا دیا۔چنانچہ اس وقت سب سے بڑی آزمائش سےیہ ریاستی ادارے دوچار ہیں۔اس شخص کی خاطر اتنی دشمنیاں مول لی گئی ہیں کہ انہیں آسانی کے ساتھ چھوڑا بھی نہیں جاسکتا۔اس تناظر میں انہیں خود بھی یہ زعم ہے کہ ان کا کوئی متبادل نہیں، اس لئے وہ مزید جارحانہ انداز میں کھیلنے لگے ہیں۔ ریاستی اداروں کے لئے تاریخ کا سب سے بڑا بوجھ بھی بن گئے ہیں لیکن ساتھ ساتھ مجبوری بھی۔دوسری طرف اپوزیشن اتنی نکمی، تقسیم اور غیرمستقل مزاج ہے کہ خود کوئی متبادل راستہ نکال کر اداروں کے سامنے پیش کرنے کی بجائے اس انتظارمیں بیٹھی ہے

کہ کوئی اور اس کی واپسی کا خاکہ تیار کردے جس میں وہ صرف رنگ بھرلیں گے۔پیپلز پارٹی نے خاکے میں رنگ بھرنے کا کام شروع کردیا ہے (اگرچہ مجھے یہ خاکہ کبھی مکمل تصویر بنتا نظر نہیں آرہا) جبکہ نون لیگ خاکے کے انتظار میں بیٹھی ہے۔کھلاڑی کا کام یہ رہ گیا ہے کہ وہ ان خاکوں کا سراغ لگاتے اور انہیں مٹانے کا فریضہ سرانجام دے رہا ہے۔ رہا ملک اور اس کے عوام کا سوال تو اس کا سوچنے اور پوچھنے والا کوئی نہیں۔ اے اللہ تو ہی اس ملک کی حفاظت فرما۔ آمین!

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

سیاست بند گلی میں داخل!! عمران خان کی لانگ مارچ کی کال نے حکومتی صفوں میں کھلبلی کیوں مچا دی ؟ تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے

کپتان کی سیاست کا دی اینڈ قریب ۔۔۔۔ سیاسی گرو آصف زرداری عمران خان کو اقتدار سے محروم کرنے کے بعد ایک اور ظالم چال چل گئے