سمیں بند ؟پاکستان کی سب سے بڑی موبائل سِم کمپنی پاکستان سے ختم ، کمپنی کے سی ای او نے اعلان کر دیا
ناروے کی ٹیلی کام کمپنی ٹیلی نار نے پاکستانی مارکیٹ سے انخلا اور کسی دوسری کمپنی کے ساتھ ممکنہ انضمام کی
تصدیق کردی۔کے مطابق ٹیلی نار کی پاکستانی مارکیٹ سے رخصتی کچھ عرصے سے متوقع تھی، اب یہ کسی دوسری کمپنی کے ساتھ انضمام کی
خواہش مند ہے۔اس بات کی تصدیق خود ٹیلی نار گروپ کے سی ای اوسگوے بریکے نے کردی ہے۔ ٹیلی نار اس وقت دنیا بھر کی9 مارکیٹوں میں کام کررہی ہے جبکہ حال ہی میں یہ میانمار
کی مارکیٹ سے نکل گئی ہے۔ کمپنی نے تھائی لینڈ میں اپنے ٹیلی کام یونٹ کے ایک مقامی کمپنی کے ساتھ انضمام کا بھی اعلان کردیا ہے، یہ ڈیل8.6ارب ڈالر میں طے پائی ہے۔ اگرچہ
ٹیلی نار کا پاکستان سے چلے جانا گزشتہ کچھ عرصے سے متوقع تھا، پھر بھی اس کی تصدیق نے بہت سے لوگوں کو حیران بھی کیا۔ٹیلی نار کےانضمام کی توقع اس کی سروسز کے روبہ زوال معیار کے باعث بھی کی جارہی تھی۔اس کے علاوہ گزشتہ سال سے تنخواہوں میں بھی اضافہ نہیں کیا گیا اور متعدد ملازمین بہتر مستقبل کیلیے کمپنی چھوڑگئے۔کمپنی کی جانب سے فنانس ڈپارٹمنٹ کو غیرضروری اخراجات کم کرنے کی ہدایت بھی کی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق ٹیلی نار نے حال ہی میں کئی پرانے ملازمین کو ایک ماہ کے نوٹس اور چھ ماہ کی پیشگی تنخواہ کے ساتھ ملازمت سے نکالا بھی ہے۔پی ٹی اے کے کوالٹی آف سروسز سروے سے بھی یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ جاز اور زونگ کے مابین سروس کے معیارکے حوالے سے کڑا مقابلہ ہے جبکہ ٹیلی نار کافی عرصہ پہلے ہی اس مقابلے سے دستبردار ہوگئی تھی کیونکہ بڑی کاوشوں کے باوجود بھی اس کی سروس کا معیار جاز اور زونگ کے برابر نہیں آسکا۔اس وقت پاکستان میں ٹیلی نار کے علاوہ چار ٹیلی کام آپریٹرکام کررہے ہیں، جن میں صارفین کی تعداد کے لحاظ سے جاز سب سے آگے ہے، اس کے علاوہ زونگ اور یوفون بھی اہم کھلاڑی ہیں۔ٹیلی نار اور جاز کا انضمام نہیں ہوسکےگا
کیونکہ فیئر کمپیٹیشن کی فضا کو نقصان پہنچنے کے خطرے کے پیش نظر کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان اس کی اجازت نہیں دے گا۔ زونگ اپنے صارفین کو کسی دوسری کمپنی کے ساتھ شیئر کرنے پسند نہیں کرے گا، اس لیے انضمام کے لیے ٹیلی نار کے پاس دو ہی آپشن بچتے ہیں، یوفون اور ایس سی او۔آزاد کشمیر اورگلگت بلتستان میں موبائل سروسز فراہم کرنے والی سرکاری کمپنی اسپیشل کمیونیکیشنزآرگنائزیشن(ایس سی او) اس کے لیے سب سے موزوں آپشن معلوم ہوتی ہے کیونکہ وہ کافی عرصے سے اپنی سروسز کا دائرہ پاکستان بھر میں پھیلانے کی خواہشمند رہی ہے۔اگر ایس سی او کو سرمائے کی کمی کا سامنا نہ ہوااور متعلقہ اتھارٹی نے اس انضمام کی اجازت دیدی تو یقینا ایس سی او اس موقع کو ہرگز ضائع نہیں کرے گی۔ اس حوالے سے ٹیلی نار پاکستان کے سی ای او عرفان وہاب خان کا کہنا ہے کہ کمپنی 16 سال سے پاکستان کے عوام کوزیادہ بااختیار بنانےکیلئے کوشاں ہے اور اس نے ملک کے ڈیجیٹل اور ٹیلی کام انفرااسٹرکچر کو فروغ دینے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ ٹیلی کام کی صنعت تیزی سے ارتقاپذیر ہے اور اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ صارفین کو بہترین خدمات کی فراہمی کی خاطرمستقبل کی ٹیکنالوجیز کے حصول کیلئے سرمایہ کاری کی جائے۔ مستقبل ڈیجیٹل ہے اور جس طرح یہ صنعت ترقی کررہی ہے، ہم ایسے امکانات کی تلاش اوران کا تجزیہ جاری رکھیں گے کہ جن کی مدد سےاپنے صارفین کی بہتر انداز میں خدمت کرسکیں۔