حضرت محمد ﷺ اور حضرت عائشہ ؓ کی محبت کے چند قصے جو آپ کی زندگی بدل دیں گے
حضرت مولانا طارق جمیل فرماتے ہیں :مشترکہ نظام زندگی بہت اچھا تھا جب ایک دوسرے کے حقوق کا پتہ تھا اب ایک دوسرے کے حقوق کا نہیں پتہ لہٰذا ادھر سے آگ اُدھر سے آگ ۔میں سر درد کا مریض ہو تھوڑی سی تھکاوٹ ہو تو سردرد شروع ہوجاتا ہے تو میں روزے رکھنے کے لئے مری چلا جاتا ہوں ،کہ ٹھنڈک روزے کا لمباہونا اور ٹھنڈک اس کو بیلنس کر دیتی ہے تین چار روزے پھر بھی کبھی چھوٹ جاتے ہیں لیکن اکثر پورے ہوجاتے ہیں بھوربن میں ایک جگہ میں ٹھہرتا ہوں تو عصر کے بعد میں تھوڑا معاشرت پر بیان کرتاہوں تو پہلی دفعہ جب میں وہاں ٹھہرا تو آٹھویں دن امام مسجد کی بیوی آئی ہمارے پاس میری بیگم کے پاس کہ جی بیگم صاحبہ میں نے آپ کا اور مولانا کا شکریہ ادا کرنا ہے کہ آج میری زندگی کا پہلا ہفتہ ہے میرے خاوند نے مجھے مارا نہیں ہے ورنہ میرے ہر دوسرے دن پٹائی ہوتی تھی۔
امام مسجد مصلے پر کھڑے ہونے والا اور دسویں دن امام مسجد خود آگئے کہا مولانا ہمیں پتہ ہیں نہیں تھا کہ زندگی کیسے گزارنی ہے ہمارے جو ماحول میں تھا ہم وہی کررہے تھے کہا میرے بہنوئی نے میری بہن کی ایک دفعہ ٹانگ توڑی اور ایک دفعہ بازو توڑا اور وہ عالم دین ہے ہمیں زندگی میں کسی نے یہ بتایا ہی نہیں تھا ہم نے زندگی میں پہلی دفعہ یہ باتیں آپ کے منہ سے سنی ہیں کہ زندگی کیسے گزارنی ہے ۔زندگی حسن اخلاق سے چلتی ہے میٹھے بول سے چلتی ہے ۔میرے نبی حضرت عائشہ ؓ کو لقمے بنا کر کھلایا کرتے تھے اظہار عشق کیا کرتے تھے ان کو شروع شروع میں آٹا گوندھ کر دیا کرتے تھے ۔عرب گوشت کی بڑی بڑی بوٹیاں پکا کر کھاتے ہیں حضر ت عائشہ ؓ بوٹی کو آدھا کر کر رکھ دیا کرتیں آپﷺ اسی بوٹی کو اٹھا کر وہیں سے نوش فرماتے تھے۔
جہاں سے حضرت عائشہ ؓ نے تناول فرمایا ہوتا تھا اور حضرت عائشہ ؓ کو دکھایا کرتے اور اسی طرح حضرت عائشہ ؓ پانی بھی کر تھوڑا بچا کر رکھ دیا کرتی تھیں حضور ﷺ وہی گلاس اٹھاتے اور وہیں سے پانی پیتے جہاں حضرت عائشہ ؓ کے ہونٹ لگے ہوتے تھے تو یہاں تک دلداری کیا کرتے تھے۔آپ ﷺ کے پاس ایک عورت آئی اور کہا یارسول اللہ ﷺ میری شادی ہونے لگی ہے میرے خاوند کا کیا حق ہے میرے اوپر ۔میرے نبیﷺ نے فرمایا تیرے خاوند کے جسم پر پھوڑے نکل آئیں تیرے پھوڑے میں پیپ جمع ہوجائے اور تو زبان سے چاٹ چاٹ کے اس کے زخموں سے دھوئے تو بھی تو نے اپنے خاوند کے حق کو ادا نہیں کیا ۔لائف کو بیلنس کیا میرے نبی نے کہ ایک گھر کیسے چلتا ہے اور کس طرح خوبصورت بنتا ہے وہ سب میرے نبی کے اخلاق ہیں برداشت کرنا سیکھ لیں زندگی خوبصورت ہوجائے گی ۔سارے اخلاق کو جمع کریں ایک لفظ میں تو برداشت بنتا ہے او ر شریعت میں اسی کو صبر کہتے ہیں ۔صبر کرنا سیکھ لیجئے زندگی خوبصورت ہوجائے گی۔بچیاں ساس کی شکایت کررہی ہوتی ہیں کبھی خاوند کی شکایت کررہی ہوتی ہیں کبھی اولاد ماں باپ کی شکایت کررہی ہوتی ہے کبھی ماں باپ اولاد کی شکایت کررہے ہوتے ہیں شکایتوں سے بھراپڑا ہے جہان آپ شکایتوں کو دفن کر کے ہونٹ سی لیں صبر آہ نہ کر لبوں کو سی عشق ہے دل لگی نہیں سینے پہ تیر کھائے جاآگے قدم بڑھائے جا یعنی زبان حال سے کہہ دے کہ ہاں ستائے جا جو ستاتا ہے چپ ہوجاؤ اللہ کی قسم آپ ایسی طاقت بنو گے کہ پہاڑ بھی راستہ دیں گے۔
سب سے مشکل رشتہ خاوند اوربیوی ہے سینکڑوں آیات اس کے لئے اللہ نے اتاری ہیں ماں باپ کے لئے چند آیات ہیں بہن بھائیوں کے لئے چند آیات ہیں خاوند اور بیوی کے لئے قرآن بھرا پڑا ہے پوری پوری سورت اتار ی ہے چونکہ اس رشتے کی اہمیت نزاکت اور کمزوری کہ کوئی رشتہ ٹوٹتا نہیں سوائے خاوند اور بیوی کے میں ماں کا بیٹاہوں اچھا ہوں یا برا ہوں انہی کا ہوں میرا نسب میری نافرمانی سے بدل نہیں سکتا ۔خاوند اور بیوی کا رشتہ ایک بول پر ٹوٹ جاتا ہے اس لئے اس کو بچانے کے لئے آیات آیات نازل فرمائیں میری نبی کی شادیاں کہ کس طرح ایک گھر کو لے کر چلتے ہیں
کس طرح ہر مزاج کی عورت کے ساتھ سلوک کرتے ہیں جہاد کا سفر کاروباری سفر نہیں ہے اور چلنے لگے اعلان ہوا کوچ کرو سب نے سواریاں کس لیں سامان کس لیا جونہی چلنے کا حکم ہوا تو حضرت عائشہ نے اپنا ہار گم ہونے کی خبر دی تو حضورﷺ نے قافلے کو کوچ کرنے سے روک لیا اور ہار ڈھونڈنے لگے یہاں تک کہ رات ہوگئی عشاء کی نماز پڑھ لی گئی اور پانی ختم ہوگیا اور صبح کے وضو کے لئے نہ بچا حضورﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ کو کچھ بھی نہ کہا اور صحابہ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ سے کہا کہ آپ کی بیوی کی وجہ سے یہاں پھنس گئے اور پانی بھی ختم ہوگیا۔
حضرت ابو بکر رضی اللہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ کے خیمے میں داخل ہوئے تو حضور اکرم ﷺ حضرت عائشہ کی گود میں سر رکھ کر سوئے ہوئے تھے حضرت ابو بکر رضی اللہ نے اشاروں سے حضرت عائشہ رضی اللہ کوخوب ڈانٹ پلائی اور واپس چلے گئے صبح کے وقت جب نماز کے لئے وضو کرنا چاہاتو پانی کی غیر موجودگی کی وجہ سے تمام صحابہ پریشان تھے تو تیمم کا حکم نازل ہوا بہر حال مختصرا یہ کہ ہار نہ ملا اور حضرت عائشہ رضی اللہ نے حضور ﷺ سے فرمایا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ ہار نہیں ملتا بس قافلے کو چلنے کا حکم فرمائیے حضور ﷺ نے قافلے کو کوچ کا حکم فرمایا جب حضرت عائشہ رضی اللہ کی اونٹنی اُٹھی
تو ہار اس کے نیچے سے ملا تو حضور ﷺ نے ہار اُٹھا یا اور حضرت عائشہ رضی اللہ کے حوالے کر دیا اور حضرت عائشہ رضی اللہ سے کچھ بھی ناراضگی کا اظہار نہ فرمایا تو حضرت عائشہ رضی اللہ کی پوری پوری بات مانی ۔اس سے زیادہ کوئی دلداری کا واقعہ پیش کرسکتا ہے ۔اسی طرح حضور ﷺ نے فرمایا: سب سے بہترین مسلمان وہ ہے جو بیوی سے اچھا سلوک کرتا ہے اور میرا سب سے اچھا سلوک ہے اپنی بیویوں کے ساتھ یعنی قاب قوسین او ادنی آپ کا مقام ہے اللہ پاک کا دیدار اپنی آنکھوں سے کیا ہوا ہے اور آپ ہمیں معاشرت سکھارہے ہیں کہ ایک جہاد کے سفر سے واپس آرہے ہیں۔
اماں عائشہ ساتھ ہیں آپ نے صحابہ سے کہا کہ آگے چلے جاؤ وہ سارے آگے چلے گئے جب سارے نظروں سے غائب ہوگئے تو آپﷺ نے فرمایا عائشہ دوڑ لگاؤ گی میرے ساتھ عائشہ نے نہیں کہا میرےنبی نے کہا آج کل کا کوئی علامہ بھی یہ نہیں کرے گا فرمایا جی ہاں لگاؤں گی تو حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں آگے نکل گئی اللہ کے نبی ﷺ پیچھےر ہ گئے چاہے آپ جان بوجھ کر ہی دل جوئی کے لئے آہستہ ہوئے ہوں کچھ سال کزر گئے پھر جہاد کے سفر سے واپسی ہورہی ہے
تو پھر آپ ﷺ نے صحابہ سے یہی کہا کہ آگے چلے جاؤ پھروہ غائب ہوگئے تو پھر آپﷺ نے فرمایا عائشہ دوڑ لگاؤ گی۔ عائشہ نے کہا جی اللہ کے نبی تو دوڑ لگائی تو اس دفعہ اللہ کے نبی ﷺ جیت گئے تو پھر حضورﷺ نے فرمایا عائشہ تیرا میر ا حساب برابر ۔ہمارے ہاں عیب سمجھاجاتا ہے کہ اگر کوئی مرد کہے کہ مجھے بیوی سے سب سے زیادہ پیار ہے تو کہتے ہیں کہ تیری ماں کہاں گئی تو بھئی ماں کا اور رشتہ ہے بیوی کا اور رشتہ ہے ماں باپ کی وجہ سے بیوی پر زیادتی نہیں کرنی چاہئے اور بیوی کی وجہ سے ماں باپ پر زیادتی نہیں کرنی چاہئے۔شکریہ