دشمن جو کبھی دوست تھے۔۔ سیاستدانوں کی پرانی اور دلچسپ تصاویر وائرل
کہتے ہیں سیاست کے میدان میں کوئی کسی کا دوست نہیں ہوتا بلکہ سیاسی دوستیاں اپنے مفادات کو مدنظر رکھ کر ہی کی جاتی ہیں۔
شاید یہی وجہ ہے کہ کل جو سیاست دان کسی کے جگری دوست تھے آج وہی حریف بن گئے ہیں۔ خاص طور پر پاکستان کی سیاست میں تو دوستوں کی بے وفائی بہت عام سی بات ہے۔ جس کی چند مثالیں ہم یہاں پیش کررہے ہیں۔
شیخ رشید اور نواز شریف
شیخ رشید پاکستان کے منجھے ہوئے سیاست دان ہیں۔ اگرچہ وہ عوامی لیگ پارٹی کے بانی اور سربراہ ہیں لیکن پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کو بھی کافی سپورٹ کرتے ہیں۔ آج کے شیخ رشید کو دیکھ کر کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ ماضی میں وہ نواز شریف کے انتہائی قریبی دوست رہ چکے ہیں۔ نیچے دی گئی تصویر اسی زمانے کی ہے۔
البتہ یہ دوستی وقت کے ساتھ ختم ہوگئی۔ 2013 میں ایک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے شیخ رشید نے اپنی اور نواز شریف کی دوستی ختم ہونے کی وجوہات بیان کیں۔ ان کا کہنا تھا
کہ ماضی میں ایک الیکشن کے دوران شیخ رشید نے پی ایم ایل سے الیکشن لڑنا چاہا تو انھیں ٹکٹ نہیں دیا گیا۔ وہ وقت ان کے سیاسی کیرئیر کا سب سے کٹھن وقت تھا اور پھر انھوں نے ہمیشہ کے لئے ن لیگ کو خیر باد کہہ دیا۔
شاہ محمود قریشی اور نواز شریف
شاہ محمود قریشی پاکستان کے وزیرِ خارجہ رہ چکے ہیں اور اس وقت عمران خان کے قریبی دوست سمجھے جاتے ہیں۔ البتہ ان کا سیاسی سفر بھی مختلف جماعتوں سے گزرتا ہوا پی ٹی آئی تک پہنچا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے 1986 میں پاکستان مسلم لیگ جوائین کی اور 1993 میں پارٹی بدل کر پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔ بعد ازاں 2011 میں پیپلز پارٹیبھی چھوڑ دی اور تحریک انصاف میں آگئے۔ ذیل میں دی گئی تصویر اس زمانے کی ہے جب شاہ محمود قریشی، نواز شریف کے ہمراہ تھے۔
جہانگیر ترین اور عمران خان
جہانگیر ترین بنیادی طور پر کاروباری شخصیت ہیں۔ لیکن ان کی عمران خان سے دوستی سیاست کے میدان میں بھی لے آئی۔ 2018 کے الیکشنز میں غیر معمولی تعداد می آذاد امیدواروں کو تحریک انصاف می شامل کروا کر عمران خان کو وزیرِ اعظم بنانے والے جہانگیر ترین کی پرانی دوستی کو جانے کس کی نظر لگ گئی کہ انھوں نے اپنی راہیں علیحدہ کرلیں۔
الطاف حسین اور مصطفیٰ کمال
ایک وقت تک جب شہر قائد میں متحدہ قومی موومنٹ اور الطاف حسین کے نام کا طوطی بولتا تھا۔ وقت کے ساتھ جیسے جیسے ایم کیو ایم کی شہرت ماند پڑی وہیں جماعت کے ارکان نے بھی پارٹی
سے علیحدگی اختیار کر لی۔ اس تصویر میں قائدِ تحریک الطاف حسین کے ساتھ سابق کراچی مئیر سید مطفیٰ کمال موجود ہیں۔ سید مظطفیٰ کمال پاک سر زمین پارٹی کے بانی ہیں۔