”کبوتر کے پاؤں“
طوفان نوح گزر جانے کے بعد جب حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر پہنچ کر ٹھہر گئی تو حضرت نوح علیہ السلام نے
روئے زمین کی خبر لانے کیلئے کبوتر کو بھیجا تو وہ زمین پر نہیں اترا بلکہ مل سبا سے زیتون کی ایک پتی چونچ میں لے کر آ گیا
تو آپؑ نے فرمایا کہ تم زمین پر نہیں اترے اس لئے پھر جاؤ اور روئے زمین کی خبر لاؤ تو کبوتر دوبارہ روانہ ہوااور مکہ مکرمہ میں حرم کعبہ کی زمین پر اترا اور دیکھ لیا کہ
پانی زمین حرم سے ختم ہو چکا ہےاور سرخ رنگ کی مٹی ظاہر ہو گئی ہے‘ کبوتر کے دونوں پاؤں سرخ مٹی سے رنگین ہو گئے
اور وہ اسی حالت میں حضرت نوح علیہ السلام کے پاس واپس گیا اور عرض کیا کہ اے خدا کہ اے خدا کے پیغمبر! آپ میرے گلے
میں ایک خوبصورت طوق عطاء فرمائیے اور میرے پاؤں میں سرخ خضاب مرحمت فرمائیےاور مجھے زمین حرم میں سکونت کا شرف عطا فرمائیے
چنانچہ حضرت نوح علیہ السلام نے کبوتر کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرا اور اس کیلئے یہ دعا فرما دی کہ اس کے گلے میں دھاری کا
ایک خوبصورت ہار پڑا رہے اور اس کے پاؤں سرخ ہو جائیں اور اس کی نسل میں خیر وبرکت رہے اور اس کو زمین حرم میں سکونت کا شرف ملے۔