”آپﷺ کے چہرے کا نور کیسا تھا؟“
حضرت حلیمہ سعدیہ رضی الله تعالٰی عنہافرماتی ہیں کہ “میں جب مکہ معظمہ میں پہنچی اور حضور ﷺ کے گھر آئی تو میں نے دیکھاکہ جس کمرہ میں حضور ﷺ تشریف فرما تھے، وہ کمرہ سارا چمک رہا تھا.
میں نے حضرت آمنہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے پوچھا کہ ” کیا اس کمرہ میں بہت سے چراغ جلا رکھے ہیں؟ ” حضرت آمنہ رض اللہ تعالٰی عنہا نے جواب دیا : ” نہیں! بلکہ یہ ساری روشنی میرے
لخت جگر پیارے بچہ (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم) کے چہرے کی ہے ”حلیمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں ” میں اندر گئی تو حضور ﷺکو دیکھاکہ آپ سیدھے لیٹے ہوۓ سو رہے ہیں، اور اپنی مبارک ننھی انگلیاں چوس رہے ہیں. میں نے ﷺ کا حسن جمال دیکھا
تو فریفتہ ہو گئی اور حضور ﷺ کی محبت میرے بال بال میں رچ گئی. پھر میں حضور ﷺ کے سر انور مبارک کے پاس بیٹھ گئی اور حضور ﷺ کو اٹھا کر اپنے سینے سے لگانے کے لیے ہاتھ بڑھایا تو حضور ﷺ نےاپنی چشمان مبارک کھول دیں
اور مجھے دیکھ کر مسکرانے لگے. اللہ اکبر! میں نے دیکھا کہ اس نور بھرے منہ سے ایک ایسا نور نکلا جو آسمان تک پہنچ گیا. پھر میں نےحضور ﷺ کو اٹھاکر اپنا دایاں دودھ آپ کے مبارک منہ میں ڈالا تو آپ نوش فرمانے لگے. بایاں دودھ مبارک منہ میں ڈالنا چاہا تو منہ پھیر لیا اور دودھ
نہ پیا. کیونکہ میرا اپناایک بچہ تھا. حضور ﷺ نے انصاف فرما کر دودھ کا یہ حصہ اپنے دودھ شریک کے لیے رہنے دیا. سبحان اللہ!. میں پھر حضورﷺ کو لے کر واپس چلنے لگی تو حضرت عبدالمطلب نے زاد راہ کےلئے کچھ دیناچاہا تو میں نے کہا :
” حضور ﷺ کو پا لینے کے بعد اب مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالٰی عنہما فرماتی ہیں کہ : ” جب میں اس نعمت عظمی (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم) کو گود میں لے کر باہر نکلی تو مجھے ہر چیز سے مبارک باد کی آوازیں آنے لگی
کہ “اے حلیمہ رضاعت محمد ﷺ کی تجھے مبارک ہو. پھر جب میں اپنی سواری پر بیٹھی تو میری کمزور سواری میں بجلی جیسی طاقت پیدا ہو گئی کہ وہ بڑی بڑی توانا اونٹنیوں کو پیچھے چھوڑنے لگی.سب حیران رہ گئے کہ : ” حلیمہ کی سواری میں یک دم یہ طاقت کیسے آ گئی؟ ” تو
سواری خود بولی : ” میری پشت پر اولین و آخرین کے سردار (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم) سوار ہیں. انہی کی برکت سے میری کمزوری جاتی رہی اور میرا حال اچھا ہو گیا