in

جس نے ستر ہزار مرتبہ کلمہ پڑھا

جس نے ستر ہزار مرتبہ کلمہ پڑھا

قَالَ الشَّيْخُ مُحْيِي الدِّينِ بْنُ الْعَرَبِيِّ: إنَّهُ بَلَغَنِي «عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ سَبْعِينَ أَلْفًا غُفِرَ لَهُ، وَمَنْ قِيلَ لَهُ غُفِرَ لَهُ أَيْضًا» ، فَكُنْتُ ذَكَرْتُ التَّهْلِيلَةَ بِالْعَدَدِ الْمَرْوِيِّ مِنْ غَيْرِ أَنْ أَنْوِيَ لِأَحَدٍ بِالْخُصُوصِ، بَلْ عَلَى الْوَجْهِ الْإِجْمَالِيِّ، فَحَضَرْتُ طَعَامًا مَعَ بَعْضِ الْأَصْحَابِ، وَفِيهِمْ شَابٌّ مَشْهُورٌ بِالْكَشْفِ، فَإِذَا هُوَ فِي أَثْنَاءِ الْأَكْلِ أَظْهَرَ الْبُكَاءَ فَسَأَلْتُهُ عَنِ السَّبَبِ فَقَالَ:

أَرَى أُمِّي فِي الْعَذَابِ فَوَهَبْتُ فِي بَاطِنِي ثَوَابَ التَّهْلِيلَةِ الْمَذْكُورَةِ لَهَا فَضَحِكَ وَقَالَ: إِنِّي أَرَاهَا الْآنَ فِي حُسْنِ الْمَآبِ، قَالَ الشَّيْخُ: فَعَرَفْتُ صِحَّةَ الْحَدِيثِ بِصِحَّةِ كَشْفِهِ، وَصِحَّةَ كَشْفِهِ بِصِحَّةِ الْحَدِيثِ”.(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، للعلامة علي القاري، (المتوفى: 1014هـ) ص:879 ج:3 ط: دار الفكر، بيروت – لبنان) شیخ محی الدین ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں

کہ یہ حدیث ہم تک پہنچی ہے کہ جو ستر ہزار مرتبہ لَاۤ اِلٰه اِلَّا الله پڑھے یا پڑھ کر کسی کو بخش بھی دے تو جس کو ثواب بخشا جائے گا اس کی مغفرت ہوجائے گی اور پڑھنے والے کو بھی بخش دیا جائے گا۔

تو میں اس کے بہت سے مجموعہ اپنے پاس پڑھ کر رکھ لیے، ایک مرتبہ ایک دعوت میں بعض ساتھیوں کے ساتھ جمع ہوا تو وہاں دسترخوان پر ایک نوجوان آیا جس کا کشف مشہور تھا، اس نے کھانا شروع کردیا،

اتنے میں کھاتے کھاتے زور سے رونے لگا، وہ رویا تو میں نے پوچھا تم رو کیوں رہے ہو حالاں کہ دسترخوان پر اتنے عمدہ عمدہ کھانے کھا رہے ہو؟اس نے کہا: میں اپنی ماں کو ع ذ ا ب میں دیکھ رہاہوں،

میں نے اس کی ماں کو ستر ہزار لااِلٰه اِلَّا الله کا ثواب بخش دیا۔ تو وہ نوجوان زور سے ہنسا تو میں نے پوچھا تم کیوں ہنسے؟ اس نے کہا:

میں اپنی ماں کو جنت میں دیکھ رہا ہوں۔ شیخ فرماتے ہیں کہ اس کے کشف سے میرا اس حدیث کی صحت پر یقین اور بڑھ گیا اور حدیث کی صحت سے اس کے کشف پر یقین اور بڑھ گیا

کہ یہ واقعی ولی اللہ اور صاحبِ کشف ہے۔ اسی طرح علامہ قرطبی نے اس کو نقل کیا ہے۔تاہم احادیثِ مبارکہ کی تصحیح وتضعیف کشف وغیرہ کی وجہ سے نہیں ہوسکتی ہے، اس لیے اس روایت کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنا درست نہیں ہے۔

البتہ کلمۂ طیبہ کے دیگر بہت سے فضائل احادیثِ مبارکہ سے ثابت ہیں، اور احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتاہے کہ یہ کلمہ ایک مرتبہ بھی اِخلاص کے ساتھ کہہ دیا جائے تو انسان کی اَبدی کامیابی

اور کامل مغفرت کا، یا بالآخر مغفرت کا ذریعہ بن جاتاہے، لہذا اس کی نسبت آپ ﷺ کی طرف کیے بغیر اگر مغفرت کی امید پر ستر ہزار مرتبہ کلمہ طیبہ پڑھ لیا جائے تو اجر و ثواب سے خالی نہ ہوگا۔ فقط واللہ اعلم

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

”دولت کی کراماتی دعا“

وہ گرمیوں کی ایک تپتی دوپہر تھی