تم اسکول کے سب سے اچھے بچے تھے ۔۔ جب جج کی ملاقات اپنے دوست سے مجرم کے روپ میں ہوئی تو عدالت میں ہی اس کے ساتھ کیا کیا؟
بچپن کی یادیں انسان کو بوڑھے ہونے تک یاد رہتی ہیں یہی وجہ ہے کہ جب ایک خاتون جج کی ملاقات اسی کے اسکول کے بہترین دوست سے عدالت میں ہوئی تو وہ بھی حیران رہ گئی۔
ہوا کچھ یوں کہ جج صاحبہ نے تمام مجرموں کو کہا کہ سب سے پہلے کھڑے ہو جائیے اور ہاتھ اوپر کر کے گواہی دیجیے
جس کے بعد بہت سے مجرموں کے کیسز نپٹائے مگر جیسے ہی ایک مجرم جج صاحبہ کے سامنے آیا تو انہیں تھوڑی ہی دیر میں ایسا لگا کہ جیسے یہ چہرہ پہلے کہیں دیکھا ہے مگر وہ اپنی زمے داریاں نبھاتی رہیں۔
بل آخر ان سے رہا نہ گیا اور کہا کہ آپ مڈل اسکول کیلئے نو ٹیلیس گئے تھے کیا؟ بس یہ الفاظ تھے کہ مجرم زور زور سے رونے لگا
اور جج کہنے لگیں کہ آپ تو بہت اچھے بچے تھے، پڑھائی میں بھی اچھے تھے اور کھیلنے میں بھی کیونکہ مجھے یاد ہے میں ، آپ اور بہت سے بچے ایک ساتھ اسکول میں فٹبال کھیلتے تھے۔
ان سب باتوں کے بعد اپنے اسی دوست کو معاف نہیں کیا بلکہ 10 مہینے کیلئے جیل میں ڈال دیا جو کہ اس کے جرموں کی سزا تھی۔
یاد رہے کہ جج صاحبہ کے اس دوست پر الزامات تھے کہ اس نے گاڑی بہت تیز چلائی، لوگوں کی پراپرٹی کو نقصان پہنچایا وغیرہ وغیرہ۔ ساتھ ہی ساتھ اپنے پرانے دوست سے جج نے یہ بھی کہا کہ مجھے بہت برا لگ رہا ہے یوں آپکو دیکھ کر اور میں جاننا چاہتی ہوں کہ آپ کے ساتھ ہوا کیا ہے۔
اس کے علاوہ 10 ماہ جیل میں گزارنے کے بعد جب بوتھ نامی مجرم رہا ہوا تو اس کی فیملی کے ساتھ اس کی یہی دوست جیل کے باہر اس کا انتظار کر رہی تھی تو جیسے ہی اپنے دوست کو دیکھا بہت گرم جوشی سے اس سے ملی۔
اور کہا کہ اب میں چاہتی ہوں کہ تم ایک اچھی زندگی گزارو اور دوبارہ اس غلط راستے پر نہ جاؤ۔ نوکری کرو گھر والوں کا خیال کرو کیونکہ میں جانتی ہوں کہ تم سب سے اچھے بچے تھے۔