آپ ﷺ نے فرمایا کہ انسان 70شیطانوں کے جبڑ سے چھڑا کرکوئی چیز صد قہ کرتا ہے
صدقہ کی فضیلت و اہمیت، رزق میں برکت کا ایک بہت بڑا ذریعہ شکر ہے. “لئن شکرتم لازیدنکم” اگر تم شکر کرو گے وہ تمہیں اور
زیادہ عطاکرے گا اور اگر تم شکر نہیں کرو گے. “ولئن کفرتم کفرانِ” کفر کرو گے “ان عذابی لشدید” تو پھر میرا ع-ذ-ا-ب بڑا سخت
ہے. رزق کے اضافے کا ایک اور بڑا سبب انفاق فی سبیل اللہ ہے. اللہ فرماتا ہے جو تم خرچ کرتے ہو تو جو چیز تم نے نکال دی، اس کی جگہ اللہ تمہیں اور عطا کردیتا ہے۔ بعض اوقات ہمارا یہ ہوتا ہے کہ کوئی آدمی مالی بحران میں آگیا۔ کرتا کیا ہےکہ جو راہِ خدا میں دینے کا کھاتا تھا پہلے، اسے بند کرتا ہے کہ یہ فلاں مدرسے کو دیتے ہو، یہ بھی بند کردو۔ یہ مسجد کو دیتے ہو یہ بھی بند کردو، یہ فلاں غریب کو دیتےہو یہ بھی بند کرو۔ حالات خراب ہوگئے ہیں۔
لیکن پانچ گاڑیاں ہیں تو دو گاڑیوں پر گزارا کرلیا جائے، گھر کے اخراجات وہی ہیں، لیکن بند کہاں سے کیا؟ جہاں سے رزق آناتھا۔ ہمیں تو یہ حکم دیا ہے کہ جب رزق تنگ ہونے لگے، تو صدقہ دے کر رب سے کاروبار کرلو۔ صدقے سے تمہارے رزق میں اضافہ ہوگا۔ یہ رب کا وعدہ ہے اور اللہ کے وعدے جھوٹے نہیں ہوسکتے۔ فرمان بارى تعالى ہے: اے ايمان والو! جو كچھ ہم نے تمہيں ديا ہے اسميں سے وہ دن آنے سے قبل اللہ كے راستے ميں خرچ كرلو جس دن نہ كوئى تجارت ہو گى، اور نہ ہى دوستى كام آئے گى، اور نہ سفارش، اور كافر ہى ظالم ہيں البقرۃ ( 254 ).
اور ايك مقام پر اللہ سبحانہ وتعالى نے فرمايا: جو لوگ اللہ تعالى كے راستے ميں خرچ كرتے ہيں ان كى مثال اس دانے كى ہے جس نے سات بالياں اگائيں، اور ہر سٹے اور بالى ميں سو دانے ہيں، اور اللہ تعالى جسے چاہتا ہے اس سے بھى زيادہ ديتا ہے، اور اللہ تعالى وسعت والا اور جاننے والا ہے، جو لوگ اللہ تعالى كے راستے ميں خرچ كرتے ہيں اور پھر جو كچھ انہوں نے خرچ كيا ہے اس ميں احسان نہيں جتلاتے
اور نہ تكليف ديتے ہيں، ان كا اجر ان كے رب كے پاس ہے، نہ تو انہيں كوئى خوف ہو گا اور نہ ہى وہ غمگين ہونگے البقرۃ ( 261 – 262 ). اور ايك مقام پر اللہ تعالى نے اس طرح فرمايا: اے ايمان والو! جو تم نے پاكيزہ كمايا ہے اس ميں سے خرچ كرو، اور جو ہم نے زمين سے نكالا ہے وہ خرچ كرو، اور تم گندى اور خراب چيز خرچ كرنے كا ارادہ نہ كرو، حالانكہ تم خود اسے لينے والے نہيں ہو مگر يہ كہ آنكھيں بند كر كے، يہ جان لو كہ اللہ تعالى بے پرواہ اور تعريف كے لائق ہے البقرۃ ( 267 ). اور ايك مقام پر فرمان بارى تعالى ہے: اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم پر ايمان لے آؤ، اور اس سے خرچ كرو جس پر اللہ تعالى نے تمہيں ( دوسروں كا ) جانشين بنايا ہے، وہ لوگ جو تم ميں سے خرچ كرينگے ان كے ليے بہت بڑا اجروثواب ہے الحديد ( 7 ).رزق کی برکت کا ایک اور بہت بڑا ذریعہ النکاح ہے۔ فرمایااگر تم نکاح کرو گے تم فقیر ہو وہ تمہیں غنی کردے گا۔ لوگ کہتے ہیں کہ بچہ پیروں پر کھڑا ہولے تو پھر نکاح کریں گے۔ اللہ کہتا ہے کہ تم نکاح کرو ہم پیروں پر کھڑا کردیں گے۔ ہمارا فلسفہ اپنا ہے، اس کا حکم اپنا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ابھی تو یہ اپنے لئے نہیں کماتا تو جو آئے گی اسکو کہاں سے کھلائے گا۔ میاں جس نے آنا ہے اس نے اپنا رزق لے کر آنا ہے، تو بچوں کی شادیاں کرو اگر وہ جوان ہوگئے ہیں رزق نصیب ہوگا۔ اپنے اہل خانہ کو نماز کے حکم دینےسے رزق بڑھتا ہے۔ چونکہ جو صبح کا وقت ہوتا ہے
یہ رزق کے بٹنے کا وقت ہوتا ہے اور جس گھر میں صبح کے وقت لوگ سوئے ہوتے ہیں وہاں بے برکتیاں ہوتی ہیں تو طلوع فجرسے لے کرابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: ” جس نے پاكيزہ كمائى سے ايك كھجور كے برابر صدقہ كيا ـ اللہ تعالى پاكيزہ كے علاوہ كچھ قبول نہيں كرتا ـ اللہ تعالى اسے اپنے دائيں ہاتھ سے قبول فرماتا ہے، پھر اسے خرچ كرنے والے كے ليے اس كى ايسے پرورش كرتا ہے جس طرح تم ميں كوئى اپنے گھوڑے كے بچھيرے كى پرورش كرتا ہے، حتى كہ وہ پہاڑ كى مانند ہو جاتا ہے” صحيح بخارى حديث نمبر ( 1344 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1014 ) ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: ” ہر دن ميں صبح كے وقت دو فرشتے نازل ہوتے ہيں، ان ميں سے ايك كہتا ہے: اے اللہ خرچ كرنے والے كو نعم البدل دے، اور دوسرا كہتا ہے: اے اللہ روك كر ركھنے والے كا مال تلف كردے” صحيح بخارى حديث نمبر ( 1374 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1010 ) ارشاد ہے طلوع آفتاب تک اپنی اولاد کو بیوی کو بچوں کو نہ سونے دیں اس وقت رزق بٹنے کے لمحے ہوتے ہیں کثیر دعائیں مانگیں تلاوت کلام مجید پڑھیں اور نماز فجر مرد حضرات مسجدوں میں جاکر باجماعت ادا کریں اور گھروں میں جو ہے وہ بیٹیاں بہنیں مصلے بچھا لیں تواللہ کی رحمتوں کا نزول ہوگا اب ایک حدیث میں رزق کے اضافے کا ایک اور نسخہ ارشاد کیا گیا میرے نبی ﷺ نے فرمایا کہ
جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے رزق میں برکتیں ہوں اور اس کی عمر میں اضافہ ہو تو وہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ سلوک اچھا کرے رشتہ داروں کے ساتھ اگر اچھا سلوک کرو گے تو پھر تمہارے رزق میں برکت ہوگی ۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین