عمران کو نکال کر اتحادیوں کو لانا ایسے ہی ہے جیسے موت دکھا کر بخار پر راضی کرنا ۔۔۔۔۔ موجودہ سیاسی حالات پر امجد اسلام امجد کی خصوصی تحریر
لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار امجد اسلام امجد اپنے ایک کالم میں لکھتے یں ۔۔۔۔۔پنجابی زبان میں ایک محاورہ ہوتا ہے ’’موت دکھا کر بخار پر راضی کرنا‘‘ تو لگتا یہی ہے کہ اُس تصوراتی دیوالیہ پن کا شور بھی کچھ اس سے ملتی جلتی چیز ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ
عمران حکومت نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں بہت سی غلطیاں کی ہیں لیکن جو غلطیاں اس وقت جواباً کی جارہی ہیں، اُن کی نوعیت، سنگینی اور تعداد عوام پر پڑنے والے تباہ کن اثرات کے حوالے سے کہیں زیادہ سنگین اور تکلیف دہ ہے۔
ہر جماعت کی طرح مسلم لیگ ن میں بھی کچھ اچھے ’’سمجھ دار‘‘ مہذب اور با خبر لوگ یقیناً موجود ہیں بالخصوص مجھے ذاتی طور پر ڈاکٹر مصدق ملک اور موجودہ صوبائی وزیر قانون ملک احمد نے زیادہ متاثر کیا ہے لیکن میں نے محسوس کیا ہے
کہ مفتاح اسماعیل کے اقدامات کی وضاحت اور اعانت میں اُن کی زبان بھی لڑکھڑانے لگتی ہے ۔اس تجزیے سے ہرگز میرا مطلب پی ٹی آئی کی حمائت اور مسلم لیگ ن کی مخالفت نہیں ہے
کہ میں پاکستان کے ایک آزاد اور محبِ وطن شہری کی حیثیت سے اپنے ملک کے بگڑتے ہوئے امیج اور اس میں بسنے والی مجبور اور بے بس خلقِ خدا کے حقوق اورشب و روز کی بات کر رہا ہوں اور اس حوالے سے اس بات کا کھل کر اظہار کرنا چاہتا ہوں
کہ یہ ملک کسی کی ضد اور انّا اور کسی کے جرائم کو قانونی تحفظ دینے کے لیے نہیں بنایا گیا تھا، ان دونوں کو سب سے پہلے اپنی جماعتوں اور خود کو ملک کی ترقی، نیک نامی اور عزت کے لیے کسی نہ کسی سطح پر مل کر کام کرنا ہوگا
کہ ملک کا مفاد بہرحال ان کے ذاتی اور جماعتی مفاد سے بلند ہے اور اسے ایسا ہی ہونا چاہیے۔میں یہ بھی نہیں کہتا کہ عام آدمی کی زندگی جس طرح ایک مسلسل عذاب سے گزاری جارہی ہے وہ بالکل غلط یا سراسر نالائقی ہے، مسائل یقینا ہیں اور ان سے نمٹنے کے لیے سب کو ایک ساتھ مل کر ان کا بوجھ بھی اُٹھانا ہوگا
مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کسی کے پانچ روپے کی جگہ پٹرول کی قیمت میں 100روپے کا اضافہ کردیں اور اس کے باوجود یہ بھی کہتے رہیں کہ اگر ہم گزشتہ حکومت کی لائن پر چلتے رہتے تو یا تو یہ ٹیکس اور بھی زیادہ ہوتا یا ملک ایک دم دیوالیہ ہوجاتا ۔