خوبصورت آنکھوں اور مسکراہٹ والی شہزادی ۔۔ سعودی عرب کی 19 سالہ شہزادی، جس کی سزائے موت کے وقت گھر والے شہزادی کو مناتے رہے مگر سزا کیوں دی گئی؟
شاہی خاندان، شہزادے اور شہزادیوں سے ایک ایسا خیال ذہن میں آتا ہے جو کہ پُر کشش اور حسین ہوتا ہے مگر خیال حقیقت میں کچھ مختلف ہوتا ہے ایسا ہی کچھ سعودی عرب کی شہزادی کے ساتھ ہوا تھا۔
شہزادی مشعال بنت فہد السعود سعودی شہزادی تھیں جو کہ 1977 میں دنیا بھر میں مشہور ہو گئیں، ان کی وجہ شہرت دراصل ان کی سزائے موت تھا جس کی وجہ سے دنیا بھر میں ان سے متعلق باز گشت ہونے لگی۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق شہزادی مشعال بنت فہد السعود کو غیر اخلاقی اور سعودی روایت کے منافی عمل پر سزائے موت سنائی گئی تھی، جبکہ ان کے قریبی دوست خالد موحلل کو بھی سزائے موت دی گئی۔
امریکی ڈرامہ ڈاکیومنٹری کے مطابق 20 سالہ خالد موحلل اور شہزادی کی ملاقات بیروت میں واقع ایک امریکی یونی ورسٹی میں ہوئی تھی۔ شہزادی کے دوست خالد موحلل لبنان میں موجود سعودی سفیر کے بیٹے تھے، جن سے شہزادی محبت کر بیٹھی تھی۔
اس کہانی میں بھی شہزادی اور خالد موحلل کے درمیان حائل رکاوٹ شہزادی کا گھرانہ تھا جس کی خواہش تھی کہ شہزادی کی شادی روایتی طور پر ہو، مگر شہزادی بضد تھیں کہ انہیں خالد سے کوئی الگ نہیں کر سکتا۔
شہزادی پر سعودی ثقافت اور روایت کے منافی اقدامات کا بھی الزام لگا جبکہ غیر اخلاقی حرکات کا الزام بھی۔ اس سب میں شہزادی مشال اور خالد موحلل نے جدہ ائیرپورٹ کے راستے ملک سے بھاگنے کی کوشش بھی کی، اس دوران شہزادی نے مرد کا روپ دھارا ہوا تھا۔
لیکن بدقسمتی سے دونوں پکڑے گئے، بعدازاں شہزادی کو بچانے کے لیے گھر والوں نے باقاعدہ شہزادی کے لیے معاونت کی اور اسے راضی کرنے کی کوشش کی کہ اس مرد کو چھوڑ دے تو وہ سزائے موت جیسے اقدام سے بچ سکتی ہے، مگر شہزادی نے عدالت میں خالد موحلل کے ساتھ تعلقات کا اعتراف کر لیا اور اسی کے ساتھ زندگی گزارنے کا بھی اظہار کیا، جس کے بعد دونوں کو سزائے موت نہ صرف سنائی گئی بلکہ 1977 میں سزا پر عمل بھی کیا گیا۔ اس واقعے پر امریکی پروڈکشن کی جانب سے ایک ڈاکیومنٹری بھی بنائی گئی تھی، جس پر تنقید بھی کی گئی تھی۔