in

شیریں مزاری اور آرمی چیف کے درمیان کب کب تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا؟تہلکہ خیز انکشاف

شیریں مزاری اور آرمی چیف کے درمیان کب کب تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا؟تہلکہ خیز انکشاف

شیریں مزاری اور آرمی چیف کے درمیان کب کب تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا؟تہلکہ خیز انکشاف

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد ہائی کورٹ میں تحریک انصاف کی رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی بیٹی
اور وکیل ایمان مزاری کی جانب سے تحریری جواب داخل کرواتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان کی والدہ کی گرفتاری سے قبل اور بعد میں پیش آئے چند واقعات کے باعث وہ

سٹریس میں تھیں اور ان واقعات کے پس منظر میں اُن کے دیے گئے بیانات کا مقصد فوج میں انتشار پھیلانا نہیں تھا۔بی بی سی اردو کے مطابق عدالت میں جمع کروائے گئے اپنے تحریری بیان میں ایمان مزاری نے لکھا کہ اُن کی والدہ شیریں مزاری نے گرفتار کیے جانے سے چند روز قبل بتایا تھا کہ ان کے (شیریں مزاری) اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان دو مواقع پر سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔ تاہم کس معاملے پر سخت جملوں کا تبادلہ ہوا،

یہ میرے علم میں نہیں ہے۔‘اس تحریری جواب میں ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ نے انھیں بتایا تھا کہ اس واقعے کے بعد ان کے ساتھ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما ہو سکتا ہے جس کے بعد 21 مئی کو شریں مزاری کو ان کے گھر سے باہر انسداد رشوت ستانی کے اہلکار زبردستی گرفتار کر کے لے گئے۔

دوسری جانب ایک خربر کیمطابق سابق وزیراعظم اورتحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلے نہ کیے تو فوج تباہ ہو جائے گی اور پاکستان کے تین ٹکڑے ہوں گے۔ایک ٹی وی انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھاکہ یہ اصل میں پاکستان کا مسئلہ ہے ‘ اسٹیبلشمنٹ کا مسئلہ ہے‘اگر اس وقت اسٹیبلشمنٹ صحیح فیصلے نہیں کرے گی تو

میں آپ کو لکھ کردیتا ہوں یہ خود بھی تباہ ہوں گے اور فوج سب سے پہلے تباہ ہوگی کیونکہ ملک دیوالیہ ہوگا ۔ان کا کہنا تھاکہ ان لوگوں کو اقتدار سے نہ نکالا تو ملک کے جوہری اثاثے چھن جائیں گے اور درست فیصلے نہ کیے گئے تو پاکستان کے تین ٹکڑے ہوں گے۔عمران خان کا مزیدکہناتھاکہ پاکستان واحد مسلمان ملک ہے جو ایٹمی طاقت ہے ‘اگر وہ چلا گیا تو پھر کیاہوگا ‘بلوچستان کو علیحدہ کرنے کے بیرونی منصوبے بنے ہوئے ہیں ‘ملک خودکشی کی راہ پر جا رہا ہے

اس لئے میں زورلگارہاہوں۔چیئرمین تحریک انصاف نے مزیدکہاکہ صلح حدیبیہ تو اس دن تھا جب میں نے دھرنا نہ دینے اور لانگ مارچ ختم کرنے کااعلان کیا۔میں اس کو صلح حدیبیہ سمجھتا ہوں ۔ صلح حدیبیہ بڑے مقصد تک پہنچنے کیلئے ایک سمجھوتہ اور مفاہمت تھی ۔اس سوال پر کہ اس رات کیا ہوا تھا جب آپ پارلیمنٹ میں جنگ لڑرہے تھے ،عمران خان کا کہناتھاکہ تاریخ کبھی

کسی کو معاف نہیں کرتی ‘ جب پاکستان کی تاریخ لکھی جائے گی تو وہ ایسی رات گنی جائے گی جس میں ملک کو بہت نقصان پہنچا ‘ جو ادارے ملک کو مضبوط کرتے ہیں ان اداروں نےپاکستان کو کمزورکردیا ۔انہوں نے کہاکہ اتحادی حکومت میں ہمارے پاس پاورنہیں تھی ‘پاکستان میں سب کو پتہ ہے طاقت کس کے پاس ہے ،اس لئے ہمیں ان کے اوپر انحصار کرنا پڑتاتھا ‘انہوں نے کئی اچھی چیزیں بھی کیں لیکن بعض چیزیں جو ہونی چاہئیں تھی وہ نہیں کیں‘دریں اثناءعمران خان عام انتخابات کے اعلان کےلیے حکومت کو دی گئی 6 روز کی ڈیڈ لائن سے پیچھے ہٹ گئے۔پشاور میں تقریب سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد لانگ مارچ کا اعلان کریں گے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ذریعے تحفظ چاہتے ہیں‘سپریم کورٹ سے سوال ہے کہ احتجاج کرنا ہمارا بنیادی حق ہے یا نہیں؟ ۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ رانا ثنااللہ لوگوں کو ڈرا دھمکا رہا ہے، یہ چاہتےہیں لوگ ڈر کر گھروں میں بیٹھ جائیں۔عمران خان نے ایک بار پھر بہتر منصوبہ بندی کرکے نکلنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اسے سیاست نہ سمجھیں یہ جہاد ہے‘جب آپ ان چوروں اور لٹیروں کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں تو بات سیاست سے اوپر چلی جاتی ہے، یہ قوم کے لیے سب سے اہم وقت ہے اور اگر ہم ان لوگوں کو شکست دینے میں کامیاب رہے تو پاکستان ترقی کر جائے گا اور اگر ہم کامیاب نہ ہوئے تو یہ جنگ آپ کے بچوں کو لڑنی پڑے گی۔ان کا کہنا تھاکہ پہلے مارچ میں ہماری پلاننگ ٹھیک نہیں تھی، ہمیں لگا کہ یہ ہمیں جانے دیں گے ‘پہلے جو غلطیاں کیں اس بار نہیں دہرائیں گے ‘اس مرتبہ تیاری کرکے جائیں گے ۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

اگر تم نے یہی کرنا ہے تو ملک فوج کے حوالے کرو کم از کم استحکام تو آئے گا ۔۔۔۔جاوید چوہدری نے دل کی بھڑاس نکال ڈالی

ترکی کا نام تبدیل!! نیا نام کیا رکھا گیا ؟ جان کر آپ دنگ رہ جائیں