in

جانیئے مداہنت کیا ہے اور یہ کس طرح ہماری آخرت کو برباد کر رہی ہے ؟

جانیئے مداہنت کیا ہے اور یہ کس طرح ہماری آخرت کو برباد کر رہی ہے ؟

مُدَاہَنَتْ کے معنی ہیں “نرمی ” ۔ یعنی ایسی نرمی جو ناجائز اور گناہ کے کام دیکھنے کے بعد کی جائے ۔ طاقت ہوتے ہوئے بھی گناہ کو نہ روکنا اور دینی معاملے کی مدد کرنے میں کمزوری اور کم ہمتی کا مظاہرہ کرنا ، مداہنت کہلاتا ہے ۔

مُدَاہَنَت کے چند اسباب اور ان اسباب کا علاج درج ذیل ہیں ۔
مُدَاہَنَت کا سب سے بڑا سبب جہالت ہوتی ہے ۔ انسان جب اَمْرٌ بِالْمَعْرُوْف یعنی نیکی کی دعوت دینا اور نَھْیٌ عَنِ الْمُنْکَر یعنی برائی سے منع کرنے کی مختلف صورتوں کے بارے میں علم حاصل نہیں کرتا تو وہ مُدَاہَنَت جیسے مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

اس سبب کا علاج یہ ہوتا ہے کہ انسان ان تمام صورتوں کا مکمل علم حاصل کرے جن میں برائی دیکھ کر اس کے لیے برائی کو روکنا ضروری ہوتا ہے ۔
مُدَاہَنَت کا دوسرا سبب رشتے داری ہوتا ہے ۔ انسان جس شخص میں برائی دیکھتا ہے وہ اُس کا قریبی رشتہ دار ہو تو انسان روکنے پر قادر ہونے کے باوجود بھی اُسے منع نہیں کرتا کہ کہیں ہماری رشتہ داری

خراب نہ ہو جائے ۔ اس سبب کا علاج یہ ہوتا ہے کہ انسان اپنا ذہن بنا لے کہ شریعت نے مجھے اس بات کا پابند کر دیا ہے کہ میں اپنی ذات سمیت تمام قریبی رشتہ داروں کو اللہ رب العزت کی نافرمانی سے بچاؤں کیونکہ رشتہ داروں کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہوتا ہے کہ جب اُنہیں کسی برائی میں مبتلا دیکھو تو انہیں اس برائی سے منع کرو ۔

ورنہ ہوسکتا ہے کہ ان کے اس گناہ میں مجھے بھی شریک سمجھا لیا جائے اور قیامت کے دن میری بھی پکڑ ہو ۔
مُدَاہَنَت کا تیسرا بڑا سبب دنیوی غرض ہے یعنی انسان کسی دنیوی غرض کی وجہ سے برائی سے منع نہیں کرتا۔ اس سبب کا علاج یہ ہوتا ہے کہ انسان دنیوی اغراض و مقاصد

کو اُخروی اغراض و مقاصد پر ترجیح دے ۔ کیونکہ جو لوگ آخرت پر دنیا کو ترجیح دیتے ہیں وہ اللہ رب العزت و رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ناراضگی کو دعوت دیتے ہیں اور اللہ رب العالمین و رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ناراضگی جہنم میں لے جانے کا سبب بنتی ہے۔ آخرت پر دنیا کو ترجیح دینا برے خاتمے کا سبب ہوتا ہے ۔ یہ دنیا فانی ہے جبکہ آخرت ابدی ہے ۔ یقیناً فانی دنیا کو ابدی زندگی پر ترجیح دینا کسی طرح کی بھی عقل مندی نہیں ہے ۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

میرے ایک بزرگ دوست جوانی میں ارب پتی تھے

شاید کہ اتر جائےکسی دل میں میری بات