پینٹاگون 2019 میں بنائے گئے کس منصوبے پر عمل پیرا ہے جسکے تحت پاکستان اور یوکرائن کو تباہ کیا جانا مقصود ہے ؟ اوریا مقبول جان نے عمران خان کے خلاف سازش سے جڑی ایک اور کہانی بیان کردی
لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار اوریا مقبول جان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔اگر کسی شخص کا یہ گمان ہے کہ دس اپریل کو پاکستانی قوم عمران خان کے لئے سڑکوں پر نکلی تھی تو وہ بائیس کروڑ عوام کے ماضی سے بالکل بے خبر ہے۔ عمران خان کے لئے نکلنا ہوتا
تو یہ قوم 2014ء کے دھرنے میں بھی اسی طرح دیوانہ وار نکلتی۔ اس وقت تک اس کے دامن پر اقتدار کے داغ دھبے بھی موجود نہ تھے۔ لیکن دس اپریل کو اس قوم نے ثابت کیا کہ وہ ابھی زندہ ہے،
صرف مقصد بلند ہونا چاہئے۔ یہ قوم آج خالصتاً امریکہ سے نفرت اور قومی وقار کے لئے باہر نکلی ہے۔ آج عمران خان، امریکی سرپرستی کو تسلیم کرنے کا نعرہ بلند کرے، لوگ گھروں کو واپس لوٹ جائیں گے۔ ہر دفعہ ایسا ہوا ہے کہ قوم جب بحیثیت مجموعی باہر نکلی تو مفاد پرست سیاست دانوں کا
ایک طبقہ اس قوم کے پُر شور دریا سے الگ تھلگ جا کھڑا ہو گیا۔ مجھے کسی اور طبقے سے کبھی کوئی گِلہ نہیں کہ ان کا تو مقصد ہی ذاتی اقتدار ہوتا ہے۔ لیکن دُکھ یہ ہے کہ پاکستان کی مذہبی سیاسی قیادت ایسے وقت میں، جب عوام کا سمندر حالات بدلنے کی قوت رکھتا تھا، یہ اس سے الگ ہو گئی۔
مولانا فضل الرحمن تو حکومت کو پیارے ہو گئے، اور ایسا وہ گذشتہ تیس سال سے کرتے چلے آ رہے ہیں۔ اب جو انجام حکومت کا ہو گا، وہی ان کی قسمت میں بھی لکھا جائے گا۔ رہ گئی دو قوتیں، جماعتِ اسلامی جس نے امریکہ کے خلاف اس عوامی طوفان سے علیحدہ، سُود کے خلاف اپنی الگ مہم شروع کر دی ہے۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ ان تحاریک کا محرک صرف آئندہ جمہوری الیکشن ہیں۔ تمام مذہبی سیاسی جماعتیں، ووٹ کی لذت میں گرفتار ہو چکی ہیں۔ جان لیں!
پاکستان اس وقت ایک ہدف ہے۔ چین کے خلاف پینٹاگون کی حکمتِ عملی جو دسمبر 2019ء میں آئی، اس کے تحت دو ممالک یوکرین اور پاکستان ایسے ہیں جنہیں امریکی تسلط میں لا کر انہیں برباد کرنا مقصود ہے تاکہ چین اور روس کے تجارتی راستے مسدود کئے جائیں۔ آج پھر اللہ نے پاکستانی قوم کو اس سازش کے خلاف کھڑا کر دیا ہے۔ اللہ اسے نصرت بھی دے گا۔ لیکن اس اہم مرحلے میں ہماری مذہبی سیاسی قیادت کی
حالت بغداد کے ان علماء کی طرح ہے کہ جب ہلاکو بغداد پر دھاوا بول چکا تو یہ تمام علماء ابنِ علقمی کے ساتھ مل کر یہ کہہ رہے تھے کہ اچھا ہے، عباسی خلیفہ کے مظالم کا انتقام ہلاکو لے گا۔ وہ ہلاکو کو اللہ کی طرف سے بلا قرار دیتے رہے۔ لیکن ہلاکو کی یہ بلا سب سے پہلے انہی علماء پر نازل ہوئی اور اس کی تلواروں سے انہی علماء کا کام تمام ہوا ۔