شہباز شریف کے حکم پر وزیر اعظم ہائوس میں سوئمنگ پول کی مرمت پر 7کروڑ سے زائد رقم خرچ۔۔۔ ارشد شریف نے پول کھول کر رکھ دیے
لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار اشرف شریف اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ملک میں معاشی بحران کا شور ہے۔اگرچہ بعض حلقوں کے مطابق کوئی بحران نہیں، حکومت صرف سابق حکومت کی کارکردگی کو برا ثابت کرنے کے لئے شور مچا رہی ہے۔تھوڑے دن بعد اعلان کر دیا جائے گا کہ پی ڈی ایم
حکومت نے مالیاتی و معاشی بحران پر قابو پا لیا ہے۔یوں عوام میں اپنا چہرہ دھلا ہوا پیش کیا جائے گا۔فرض کیا معاشی بحران نامی کوئی چیز ملک میں موجود ہے تو پھر اس خبر کو کیسے دیکھیں گے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے حکم پر چند ہفتوں میں وزیر اعظم ہائوس میں سوئمنگ پول کی مرمت پر 7کروڑ سے زائد رقم لگا دی گئی ہے۔صرف ڈیڑھ مہینہ گزرا ہے‘
مقدمات‘ کام کے ریکارڈ‘ اجازت ناموں‘ مراعات‘ ٹرانسفر پوسٹنگ حتیٰ کہ کوٹ لکھپت قید کے پراسرار دوروں پر دوڑیں لگی ہوئی ہیں۔ایک غیر یقینی پن ہے جو پھیلتا ہی جا رہا ہے۔حکومت کے اپنے حلقوں میں فرسٹریشن ہے۔نواز شریف ‘ مریم نواز ‘ شاہد خاقان عباسی الیکشن کی طرف جانا چاہتے ہیں۔شہباز اتحادیوں کے بنا انتخاب نہیں چاہتے۔ ایک خبر یہ ہے کہ حکومت نے اپنے تین ہزار کے قریب لوگوں کے نام ای سی ایل سے نکال دیے ہیں۔شنید ہے کہ مریم نواز کے بین الاقوامی سفر پر پابندی ختم کر دی گئی ہے۔پنجاب اور مرکز میں سرکاری ضابطہ کار کی بجائے افسروں کو ڈرا کر کام لیا جا رہا ہے۔
سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا ہے۔حکومت سے پچھلے چند ہفتوں کے دوران کئے گئے فیصلوں کا ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے۔ممکن ہے جس جس کی ساکھ خراب ہوئی ہے وہ اب غلطیوں کا کفارہ ادا کرنا چاہتا ہو۔تربوز کے ذکر سے اچانک حکومتی کارکردگی کی طرف جیسے آئے تھے اسی طرح ایک بار پھر طارق تربوز فروش کی طرف چلتے ہیں۔کیا معلوم وہ کوئی پتے کی بات کہہ دے
جو ہمیں گول گول گھومتی سیاست کو سمجھنے میں مدد دے سکے۔ دانہ دانہ لال اے اے مال لال اے گول گول لال اے جیہڑا بھنو لال اے ساری گڈی لال اے ان پرجوش فقروں میں طارق کا جھٹکے کھاتا ہوا سر کبھی عدالت کی طرف لڑھکتا ہے‘ کبھی ڈھول سپاہیا کے قدموں پر جھک جاتا ہے‘ کبھی اس کے ہمنوائوں کی تالیاں اونچی ہو جاتی ہیں۔کبھی ٹرک کی باڈی پر پڑنے والے پتھروں کا آہنگ خون میں جوش بھر دیتا ہے۔طارق چھری نکالتا ہے۔تربوزوں سے بھرے ٹرک میں سے ایک دانہ اٹھاتا ہے۔چیپی الگ کرتا ہے۔تربوز سرخ نکلتا ہے‘ دلچسپی اور تجسس کے مارے مجمع کی طرف اچھال دیتا ہے۔
ساری گڈی لال اے/ساری گڈی لال اے ان پرجوش فقروں میں طارق کا جھٹکے کھاتا ہوا سر کبھی عدالت کی طرف لڑھکتا ہے‘ کبھی ڈھول سپاہیا کے قدموں پر جھک جاتا ہے‘ کبھی اس کے ہمنوائوں کی تالیاں اونچی ہو جاتی ہیں۔کبھی ٹرک کی باڈی پر پڑنے والے پتھروں کا آہنگ خون میں جوش بھر دیتا ہے۔طارق چھری نکالتا ہے۔تربوزوں سے بھرے ٹرک میں سے ایک دانہ اٹھاتا ہے۔چیپی الگ کرتا ہے۔تربوز سرخ نکلتا ہے‘ دلچسپی اور تجسس کے مارے مجمع کی طرف اچھال دیتا ہے۔