حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کس وجہ سے اس دن کا نام جمعہ رکھا گیا
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس لئے کہ اس میں تمہارے والد حضرت آدم کی مٹی جمع کی گئی۔ اسی میں بے ہوشی اور اسی میں اٹھنا ہے۔ اسی میں پکڑ ہے اور اسی کی آخری تین گھڑیوں میں ایسی گھڑی ہے جو اس میں اللہ سے دعا مانگو وہ قبول ہوتی ہے۔
جمعہ (جمع ہونے کا دن)۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد جمع کی جائے گی یا اس وجہ سے کہ حضرت آدم علیہ السلام حضرت حوّا علیہا السلام زمین پر اسی روز ملے تھے (فتح القدیر) یا اسلام میں
جب اس کو مسلمانوں کے اجتماع کا دن قرار دیا گیا تو اس کو جمعہ کہا گیا۔ حدیث شریف میں جمعہ کے کئی نام ذکر کئے گئے ہیں۔ سیدالایام (دنوں کا سردار)، خیرالایام (بہترین دن)
افضل الایام (زیادہ فضیلت والا دن)،شاھدٌ، (حاضرین کا دن) یوم المزید (نعمتوں کی زیادتی کا دن)، عیدالمومنین (مسلمانوں کی عید)، زمانہ جاہلیت میں اس دن کو یوم عروبہ (رحمت کا دن) کہا جاتا تھا۔ جمعہ دراصل ایک اسلامی اصطلاح ہے۔
یہود کے یہاں ہفتہ کا دن عبادت کے لیے مخصوص تھا کیونکہ اسی دن خدا نے بنی اسرائیل کو فرعون کے ظلم سے نجات بخشی تھی۔ عیسائیوں نے اپنے آپ کو یہودیوں سے علیحدہ کرنے کے لیے اتوار کا دن از خود مقرر کرلیا۔ اگرچہ کہ اس کا کوئی حکم نہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دیا تھا نہ انجیل میں اس کا ذکر ہے۔ اسلام نے ان دونوں ملتوں سے اپنی ملت کو ممتاز کرنے کے لیے ان دونوں دنوں کو چھوڑ کر
جمعہ کو اجتماع عبادت کے لیے اختیار کیااور اسی بناء پر جمعہ کو مسلمانوں کی عید کا دن کہتے ہیں۔ حضور ﷺ نے اس کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت آدم علیہ السلام اسی دن پیدا کئے گئے اور اسی دن میں جنت میں داخل کئے گئے اور اسی دن جنت سے نکالے گئے اور قیامت اسی دن آئے گی۔ ایک دوسری حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے بارے میں فرمایا اس دن تمہارے باپ آدم پیدا ہوئے اور اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اسی دن لوگ قبروں سے اُٹھائے جائیں گے اور اسی دن سخت پکڑ ہوگی۔